کراچی ( )اقراء یونیورسٹی نارتھ کیمپس میں آل کراچی انٹر یونیورسٹی تقریری مقابلہ (اردو اور انگریزی )کا انعقاد کیا گیا ۔
اس تقریری مقابلے میں کراچی شہر کی 12 جامعات کے طلباءو طالبات نے حصہ لیا ۔جس کے مہمان خصوصی سابق سینیٹر عبدالحسیب خان تھے ۔
مقابلے میں جج کے فرائض سوشل یکٹوسٹ و اینکر پرسن اویس ربانی ،طلحہ عالم، عبدالرافع، رخسانہ نازاورخواجہ سعد نے سر انجام دیئے۔
مزید پڑھیں:سندھ: جامعہ کراچی کے تحت SFDL پہلی جدید ڈی این اے لیبارٹری، گزشتہ برس 2162 کیسز موصول ہوئ
اس مقابلے میں سابق سینیٹر عبدالحسیب خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ معاشرے کی عمومی ترقی کے لیے کردار ادا کرسکے اور اپنی شراکت داری کے ذریعے ملک عزیز کو ترقی یافتہ ممالک میں شامل کرسکے۔
انہوں نے طلباء کو تلقین کی کہ اپنے شعبے میں اچھی ملازمت کے لیے انھیں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ ترقی کے مواقع کسی کے پاس خود چل کر نہیں آتے بلکہ تخلیق کرنے پڑتے ہیںان مواقعوں کی تخلیق انسان اپنی تعلیم ،صلاحیت،اخلاق اور کاوشوں سے کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ طلباءاپنی کاوشوں سے آگے بڑھیں اور والدین کے ساتھ ساتھ وطن عزیز پاکستان کا نام بھی روشن کریں۔
مزید پڑھیں:معاشی بحران سے بیرون ملک اسکالر شپ پر پڑھنے والے 2800 پاکستانی طلبا کیلئے مشکلات
تقریب کے اختتام پر اردو تقریری مقابلے میںپہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن کامران زبیر(جامعہ صفہ)، عبدالرحمن اور عماد اقبال(کراچی یونیورسٹی)حاصل کی ۔ جبکہ انگریزی تقریری مقابلے میںکراچی یونیورسٹی کی کشف، اقراء یونیورسٹی کی خولہ اورجامعہ صفہ کے محمد فرحان نے ترتیب وار پوزیشن حاصل کی۔
اس موقع پر ہیلتھ سائنسز کے ڈین ڈاکٹر محمد مسرور اور ایچ او ڈی شعبہ فارمیسی ڈاکٹر محمد عمران نے مہمان خصوصی سابق سینیٹر عبدالحسیب خان ، طلحہ عالم، عبدالرافع، رخسانہ ناز، خواجہ سعداور دیگر کو شیلڈ پیش کیں اور اول ،دوئم اور سوئم آنے والے طلباءمیں اسناد تقسیم کی۔اس تقریری مقابلے میںاساتذہ اور طلباءو طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔