کراچی : آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے پروفیسر مرزا قمر عباس وفا کانپوری کے مکمل شعری مجموعے "کلیات وفا "کی تقریب رونمائی حسینہ معین ہال میں کی گئی ۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن سے کیا گیا ۔ تقریب میں رضوان مرزا اور معظم علی مرزا نے نعت مقبول پیش کی ۔جس میں صدارت کے فرائض نیئر سوز نے انجام دئیے ۔ جبکہ نظامت کے فرائض عباس نقوی نے انجام دیئے ۔ تقریب میں نیئر سوز ، عقیل عباس جعفری ،اقبال لطیف ،سائرہ جعفری ،پرویز بلگرامی ، احمد حسن نے اظہار خیال کیا ۔
اس موقع پر نئیر سوز نے کہا کہ وفا پر گفتگو کرنے کے لئے بہت وقت چاہیے ان سے ہمارے تعلقات بہت اچھے رہے ۔ میں کلیات وفا کے اشعات پر ان کے صاحبزادے کو مبارک باد دیتا ہوں ۔ ساتھ ہی ان کی شریک حیات ڈاکٹر سائرہ جعفری بھی اس خصوصی خراج تحسین کی مستحق ہیں کہ انہوں نے وفا کے شعری سرمایہ کو بکھرنے نہیں دیا۔ بلکہ نہایت محبت سے محنت یکجا کر کے وفا کو اس نئی ادبی زندگی سے کلام کر دیا۔ وفاخطاطی بھی کرتے تھے ۔ وفا کا ذریعہ معاش مصوری تھا ۔ جس سے وہ آخر وقت تک منسلک رہے ۔
مزید پڑھیں : اعلی تعلیمی کمیشن کا نئے کاروباری آئیڈیاز کیلئے 2 ملین روپے کے نیشنل انوویشن ایوارڈ کا اعلان
عقیل عباس جعفری نے کہا کہ وفا ستر کی دہائی میں منعقد ہونے الے شعری مقابلوںمیں حصہ لیا کرتے تھے ۔ اور اکثر فاتح قرار پاتے تھے۔ اور پھر اس کے بعد انہوں نے مذہبی محافل میں شرکت کرنا شروع کی ۔ اور یوں ان کا مذہبی اور رسائی کلام ان کی شناخت بن گیا ۔ آج بھی وہ اسی نسبت سے زیادہ جانے جاتے ہیں ۔ اس سے اچھی شناخت اور کیا ہو سکتی تھی۔ میں نے وفا صاحب کو پہلی بار کہکشاں میں سلام پڑھتے دیکھا۔
ڈاکٹر سائرہ جعفری نے کہا کہ خدا کا ارادہ بہت بلند ارادہ ہے اس کی ارادے کے تحت یہ کام ہو گیا۔ یہ بحیثیت بہو یہ کام نہیں کیا گیا۔ بلکہ ان کی شاعری کی مداح کے طور پر یہ کام کیا گیا ۔ ان کی ہر ہر مصرے میں وہ اثر ہوتا تھا مجھے چھوٹی عمر میں ہی ان کی شاعری پسند تھی ۔
تقریب میں نیئر سوز نے اقبال لطیف ، رضوان مرضا ، عقیل عباس جعفری، پرویز بلگرانی ، شبیر حسن ، معظم علی کو ایواڈ سے نوازا گیا ۔