کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کا ایک اور سرکاری گرلز کالج بند ہونے کا خدشہ۔ گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج بلاک این نارتھ ناظم آباد کی بچیوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔
کالج کے باہر طالبات نے والدین، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے ہمراہ احتجاجی مظاہرے میں کالج میں تعلیمی عمل بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج بلاک این نارتھ ناظم آباد کی پیرنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاج کی اپیل کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:پیرنٹس ایکشن کمیٹی کا سرکاری گرلز کالج کی بندش کیخلاف احتجاجی کال
احتجاج کالج کے مرکزی دروازے کے باہر کیا گیا جس میں طالبات اور والدین نے اساتذہ کے ہمراہ بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کالج پرنسپل پروفیسر عائشہ، پروفیسر حسین فاطمہ، چیئرمین پیرنٹس ایکشن کمیٹی اختر شاہین رند، چیئرمین پیرنٹس اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا، چیئرمین کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل آف پاکستان شکیل بیگ، رہنما پاسبان عزیز فاطمہ، رہنما پاکستان تحریک انصاف ضلع وسطی عمران صدیقی، جاوید صدیقی و دیگر نے اظہار خیال کیا۔
مقررین نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری پلاٹ ایس ٹی سیون، بلاک این نارتھ ناظم آباد پر قائم گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کے گراونڈ کا تنازع عدالت میں زیرسماعت ہے، اس پٹیشن کے عبوری حکم کی حالیہ سماعت کے دوران عدالت نے کالج انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ پلاٹ نمبر ایس ٹی سیون کو کسی بھی طرح استعمال نہ کریں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کا پرانے ایسوسی ایٹ، بیچلرز اور ماسٹر ڈگری کیلئے نئ پالیسی کا اعلان
اس کی وجہ سے چھٹیوں کے بعد پہلا ہی دن بچیوں کو کالج کے مین گیٹ سے باہر گزارنا پڑا اور اب 800 سے زائد بچیوں کی تعلیم عملہ طور پر رک گئی ہے۔ مقررین نے کہا کہ سرفراز کرکٹ اکیڈمی کی کئی سالوں سے کالج گراونڈ اور پورے رفاعی پلاٹ پر قبضے کی کوششیں جاری ہیں، مختلف حیلوں، بہانوں سے عدالت کو بھی گمراہ کیا جارہا ہے۔
کالج گراؤنڈ اور کالج ایک ہی پلاٹ پر واقع ہیں جو سات ایکڑز پر مشتمل ہے، یہ دو الگ الگ پلاٹس نہیں ہیں۔ کالج کو سرفراز کرکٹ اکیڈمی کی نذر کیا جارہا ہے۔
مقررین نے چیف جسٹس پاکستان سے اس معاملے کا سوموٹو لینے کی اپیل کی اور وزیر تعلیم سندھ سے بھی اپنی زمہ داریوں کرنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران طالبات نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔