ہفتہ, ستمبر 14, 2024
صفحہ اولتازہ ترینجنرل ساحر شمشار کا بیان اساتذہ کیلئے تمغہ حُسنِ کارکردگی ہے :...

جنرل ساحر شمشار کا بیان اساتذہ کیلئے تمغہ حُسنِ کارکردگی ہے : ماہر تعلیم ارشد ملک

گزشتہ دنوں قومی اور سوشل میڈیا کے ذریعے قوم کی نظر سے مسلح افواج کے سربراہ جنرل ساحر شمشاد کا ایک بیان گذرا اور سماعتوں سے دل میں اُترا۔ جنرل ساحر شمشاد اپنے اس بیان میں فرماتے ہیں کی آج وُہ جس مقام پر بھی ہیں، اپنے والدین کے بعد وُہ اپنے اساتذہ کرام کو اس اعزاز کا مستحق ٹھہراتے ہیں۔

جنرل صاحب نے اعلیٰ عہدے پر ترقی کے فوری بعد، توقیرِ اساتذہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے، اپنے اساتذہ کو ظہرانے پر مدعو کیا اور اپنی تمام تر پیشہ ورانہ مصروفیات کے باوجود اُستاد کو عزت دینے کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ایک دن اپنے اساتذہ کرام کے ساتھ گذارہ۔

آج کا معاشرہ،جو نفسا نفسی کا دور ہے۔ اُس میں اُستاد تو کجا لوگ اپنے والدین کو قرار ِ واقعی عزت نہیں دیتے ہیں ۔ سکندرِ اعظم کا قول ہے کہ میرا باپ مجھے آسمان سے زمین پر لایا اور میرا اُستاد مجھے زمین سے آسمان پر لے گیا۔ دراصل اُستاد معاشرے کی سب سے قابلِ قدر شخصیت ہے۔

اُستاد بادشاہ گر ہے، اُستاد خود کچھ بھی نہیں ہوتا ، لیکن اُس سے پڑھا ہوا بچہ صدر، وزیرِ اعظم، گورنر، وزیر اعلیٰ، ڈاکٹر، انجینئر، کمپیوٹر میگنیٹ آئی جی، اور دیکھیں ماشاء اللہ فوج کا سب سے اعلیٰ عہدہ جنرل پر فائز بھی ہو جاتا ہے، جیسے اللہ پاک نے ساحر شمشاد صاحب کو جنرل بنایا۔

مذید پڑھیں : جامعۃ الغزالی : حقائق در از تر گفتم

مگر دورِ حاضر نے اُستاد کی عزت و مرتبے کو دھندلا دیا ہے، جس سے معاشرہ اور شعبہء تعلیم دونوں ہی بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔خاص کر کرونا وائرس کے بعد جب طلبہ گھر بیٹھ کر آن لائن پڑھنے لگے اور امتحانات کے بغیرہی اگلی جماعتوں میں پاس ہو کر ترقی پانے لگے، جس سے اُستاد کی عزت و احترام بُری طرح متاثر ہوئی اور طلبہ کی تربیت میں بھی کمی دیکھنے کو ملی۔ ایسے میں جنرل ساحر شمشاد صاحب کا یہ اعترافی بیان فوج کی زبان میں اساتذہ کرام کے سینے پہ” تمغہ ٗ حُسنِ کارکردگی "ہے ۔

یونہی چراغِ لالہ فروزاں نہیں ہوا
جلتی رہی ہے شبنمِ شاداب رات بھر

قرآن مجید، فرقانِ حمید کا فیصلہ ہے کہ اللہ پاک جسے چاہے عزّت دے اور جسے چاہے ذلّت دے۔اس آیت ِ مبارکہ کے مفہوم کی روشنی میں جنرل صاحب کا یہ بیان اساتذہ کرام کے سر پہ "دستارِ اعترافِ عظمت "کی طرح ہے اور کارِ حیات کی انگوٹھی میں نگینے کی طرح ہے۔تاریخ شاہد ہے کہ جن اقوام نے تعلیم اور معلّم کی عزت کی، آسمان نے انہیں زمین سے اُٹھا کر اوجِ ثریا کے اعلیٰ مقام پر فائز کر دیا۔

کسی مفکر نے کیا خوب کہا ہے کہ تم مجھے اچھے اُستاد دو، میں تمہیں اچھا معاشرہ دوں گا۔اس سے یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اُستاد ہی اچھے معاشرے تشکیل دیتے ہیں۔جہاں قومیں اپنے اُساتذہ کرام کا احترام نہیں کرتی ہیں،ایسے معاشرے بگاڑ کا شکار ہو کر،رفتہ رفتہ تنزلی کی جانب مائل ہو جاتے ہیں۔

جنرل صاحب کے توصیفی بیان کو سامنے رکھتے ہوئے، ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے کہ دیگر شعبہ ء ہائے حیات کے سربراہانِ اور کار پر دازان اس کی تقلید کریں اور اس چراغِ سے دوسرے چراغ اس طرح سے روشن کریں گے کہ شبِ تار صبح تجلی تبدیل ہو جائے۔ اس معاشرے کو جنرل ساحر شمشاد جیسی سوچ، فطرت اور ضمیر رکھنے والے تمام شعبہء ہائے حیات میں منتقل کردے تاکہ اجتماعی عوامی سطح سے جب توصیفِ اساتذہ کرام کی صدا بلند ہو تو لوہے کو سونا بنانے والے یہ کاریگر،محنت اور جانفشانی سے سوچوں اور ذہن کے زنگ آلود آئینے ایسا صقل کردے کہ اس تابانی کے آگے ہیرے کی کرنیں بھی مات ہو جائیں۔

اللہ پاک، ہمارے معاشرے میں اُستاد کو ایسی عزت و احترام سے عطا فرمائے، جیسی جنرل ساحر شمشاد صاحب نے اساتذہ کرام دی ہے۔آمینؔ

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین