یہ کینیڈا کے شہر اونٹاریو Ontario کے مشہور کلیسا Saint John the Evangelist Church کے اندرونی مناظر ہیں ۔ جہاں نماز جمعہ ادا ہو رہی ہے ۔ شہر کی مساجد میں جگہ کم پڑنے کی وجہ سے کلیسا کے پادری محترم ’’اینڈریو ویلسن‘‘ (Andrew Wilson) صاحب نے خالی پڑے کلیسا کا ایک ہال بتوں اور صیلیبوں سے خالی کر کے مسلمانوں کو نماز جمعہ کیلئے کرائے پر دے دیا ۔
پہلا جمعہ تھا ۔ پادری صاحب بھی موجود ۔ خطیب صاحب نے ’’سیدنا عیسیٰ اور مریم علیہما السلام کا ذکر قرآن میں‘‘ کے موضوع پر خطبہ دیا ۔ اینڈریو ویلسن صاحب حیرت سے سنتے رہے ۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اچھا، سیدنا عیسیٰ اور سیدہ مریم علیہما السلام کے بارے میں یہ سب قرآن میں ہے ۔
میں نے پہلی بار سنا۔ نتیجتاً پادری صاحب بھی نماز میں شامل ہو گئے ۔ کینیڈا میں یہ کوئی پہلے پادری نہیں ہیں، جنہوں نے مسجد میں مسلمانوں کو نماز کی اجازت دی ہے، اس سے قبل Woodstock کے پادری جناب کرس ٹراویرز Chris Travers صاحب کے کلیسا کا ایک حصہ بھی مسلمان 10 سال تک نماز کیلئے استعمال کرتے رہے ہیں ۔
مذید پڑھیں : لاہور : محققین COMSTECH ایوارڈز برائے 2023 کے لیئے کیسے اپلائی کریں گے ؟
یہاں تک کہ انہوں نے وہاں اپنی مسجد بنا لی ۔ کینیڈا میں اسلام جس تیزی سے پھیل رہا ہے، اس کی مثال کسی اور مغربی ملک میں نہیں ملتی۔
اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ 1854ء میں یہاں صرف 3 مسلمان تھے ۔ جی ہاں صرف 3…. پھر 1871ء تک 13 ہو گئے ۔ پھر 1901ء میں 47…. 1911ء تک بڑھ کر 797، پھر 1971ء میں 33,430 اور 1991ء میں مسلمانوں کی تعداد 253,260 تک پہنچ گئی۔ 2011ء کی مردم شماری میں مسلمانوں کی تعداد 10 لاکھ 53 ہزار 945 تھی، یعنی کل آبادی کا 7.7% اور 2022ء تک 10 برس کے دوران ان کی تعداد میں 68 فیصد کا اضافہ ہوا اور مجموعی تعداد 7 لاکھ کے اضافے سے 17 لاکھ 75 ہزار 715 ہو گئی ۔ یہ کل آبادی کا 8.7% حصہ بنتا ہے۔
اب اسلام کینیڈا کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔ ایک ایک شہر میں ستر، اسّی مساجد بن چکی ہیں۔ اسلامی مراکز و مدارس اس کے علاوہ ہیں۔ اسلاموفوبیا کی لہر ہر جگہ موجود، لیکن کینیڈا میں مسلمان نسبتاً بڑے پرامن طریقے سے زندگی گزار رہے ہیں اور اسلام خوب پھیل رہا ہے۔ الحمدلله