کراچی : سندھ بھر کے غریب اور مستحق طلباء کیلئے ایم زیڈ ایجوکیشن فنانشل اسسٹنس کے نام سے اسکالر شپ پروجیکٹ کا اعلان کیا گیا تھا ۔ جس کیلئے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا میں باقاعدہ اشتہارات بھی جاری کیئے گئے تھے ۔ جس کے بعد ڈاکٹر قاسم راجپر کی جانب سے اپنے فیس بک اکاونٹ پر ایک طویل پوسٹ لکھی گئی جس کے بعد مذکورہ ادارے نے اسکالر شپ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔
مذید پڑھیں : موسمِ سرما کی تعطیلات اور ایسٹ انڈیا کمپنی
ایم زیڈ ایجوکیشنل فنانشل اسسٹنٹس کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ چھٹی جماعت سے گریجویشن تک نجی یا سرکاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کیلئے مدد فراہم کی جائے گی ۔
یہ اسکالر شپ تین اقسام کی ہے ۔ جس میں پہلی کلاس ششم سے لیکر ہفتم تک ‛ دوسری میٹرک اور انٹر لیول تک اور تیسری قسم میں بیچلر اور ماسٹر پروگرام کیلئے ہے ۔ اس میں اپلائی کرنے کی آخری تاریخ 31 جنوری 2023 تک ہے ۔ اسکالر شپ کی مجموعی رقم 2 ملین روپے ہے ۔
جس کے بعد ڈاکٹر قاسم راجپر نے اس پر وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ” خریدار ہوشیار ‛ سندھ میں تین سرکاری اسکالرشپ پروگرام ہیں۔ ان میں سے ایک کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے سندھ ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ، RSU کی جانب سے لڑکیوں کے لیے اسکالرشپ اور تیسرا اسکالرشپ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن بورڈنگ اور سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو دیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر قاسم راجپر نے مذید لکھا کہ ” پنجاب کے دھوکے باز عرصہ دراز سے سندھ کے عوام کو جعلی نوکریاں اور اسکالر شپ دے کر لوٹ رہے ہیں ۔ سندھ حکومت کا اس اسکالر شپ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ سندھ کے عوام اس قسم کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف متعلقہ اداروں کو آگاہ کریں” ۔
جس کے بعد ایم زیڈ ایجوکیشنل فنانشل اسسٹنٹس نے ایک اور اعلان کیا کہ "مقدمہ دائر کرنے کی دھمکیوں، کرپٹ لوگوں کے بچوں کو وظیفہ دینے اور تنگ نظر لوگوں کی سوشل میڈیا مہم کی وجہ سے عارضی طور پر پروگرام بند کر دیا گیا ہے۔
مذید پڑھیں : موسمِ سرما کی تعطیلات اور ایسٹ انڈیا کمپنی
"ہم ٹیسٹنگ سروسز کے اداروں کو اسکالرشپ ٹیسٹ کے لیے خطوط لکھنے کے لیے پراسیس میں تھے جو فیس کے خلاف طلبہ کو مستقبل میں ٹیسٹنگ سروسز کے ساتھ گفت و شنید کے بعد ادا کرنا تھی۔ یہ ہمارے پہلے پروجیکٹ کے کامیاب ہونے کے بعد ممکن ہوا ہوگا۔ لیکن بدقسمتی سے کچھ تنگ نظر لوگوں نے ہماری ایسی کوششوں کے خلاف مہم شروع کر دی ہے اور ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم اس منصوبے کو جاری نہیں رکھ سکتے اور ہم مزید درخواستیں قبول نہیں کر رہے ہیں”۔
ایجوکیشن نیوز کے فیکٹ چیک کے دوران معلوم ہوا کہ ایم زیڈ ایجوکیشنل فنانشل اسسٹنس نامی ادارے کا وجود سوائے فیس بک کے SECP اور سوشل ویلیفئر ڈیپارٹمنٹ سمیت کہیں بھی نہیں ہے ۔ 23 دسمبر کو اس ادارے کا فیس بک پیج بنایا گیا ۔ جس میں دفتر کا ماڈل کالونی ملیر کینٹ اور فون نمبر کے علاوہ ای میل ایڈریس بھی دیا گیا ہے ۔ جب کہ کوئی بھی ویب سائٹ اور لینڈ لائن نمبر تک نہیں دیا گیا ۔
23 دسمبر کو ہی دو مختلف اشتہار بنا کر سندھی اور اردو میں تحریر کے ساتھ 5 مختلف پوسٹیں اپ لوڈ کی گئیں ۔ جس کے بعد 6 جنوری کو ایک اور پوسٹ کے ذریعے اعلان کیا گیا کہ فیس چالان اور ٹیسٹ شیڈول کا اعلان جلد کیا جائے گا ۔
جس کے بعد 7 جنوری کو ڈاکٹر قاسم راجپر کی وضاحتی پوسٹ کے بعد ایم زیڈ ایجوکیشنل فنانشل اسسٹنس کے پیج پر وضاحت جاری کی گئی جس میں بھی جھول ‛ جھوٹ اور فریب واضح ہے ۔
واضح رہے کہ انٹر میڈیٹ بورڈ کراچی کے نام سے ملے جلے نام جیسے ٹویٹر اکاونٹ اور مذکورہ ایم زیڈ ایجوکیشنل فنانشل اسسٹنس جیسے اداروں کیخلاف بروقت کارروائی نہ ہونے سے کئی افراد دھوکہ کھا چکے ہیں اور مذید کے بھی امکانات موجود ہیں ۔