کراچی : جامعہ اردو بدترین مالی اور انتظامی بحران کا شکار ہو گئی ۔ جامعہ اردو میں تاحال ماہ دسمبر کی مکمل ادائیگی ممکن نہ ہو سکی ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی جامعہ اردو میں قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین نے اپنے من پسند دوستوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ اس کی زندہ مثال یہ ہے کہ گلشن کیمپس میں دن رات ایک کر کے حالات کو سازگار رکھنے اور ہنگاموں میں ملوث شر پسندوں کے خلاف بھر پور کاروائی کرنے والے کیمپس آفیسر علی مہدی کو تبدیل کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے ۔
گزشتہ تین ماہ میں علی مہدی کی جانب سے ہنگاموں میں ملوث عناصر کے خلاف مقدمات کا اندراج بحیثیت کیمپس آفیسر ذاتی حیثیت میں کرایا گیا ۔ جب کہ ان مقدمات کی انکوئری ابھی تک عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور اسی وجہ سے جامعہ میں سمسٹر امتحانات کا انعقاد پر امن طور پر ممکن ہو سکا ہے۔
مذید پڑھیں : لاہور نے CSS کے امتحانات میں دیگر تمام شہروں کو پیچھے چھوڑ دیا
عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کے باوجود کیمپس انچارج اور کیسوں کے اہم گواہ اور مدعی کو عہدے سے ہٹانے کا مقصد کیسوں کی قانونی حیثیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ۔شیخ الجامعہ کے اس عمل سے ادارے کے امن کے ساتھ ساتھ کیمپس آفیسر علی مہدی کی زندگی بھی شدید خطرات کا شکار ہو سکتی ہے ۔
علی مہدی کو کیمپس انچارج سے ہٹائے جانے کا ایک امکان یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے جامعہ کا انتظامی بحران بڑھے گا اور فروری سے قبل حالات مذید سنگین ہوں کہ اچھی شہرت کے حامل ڈاکٹر پروفیسر سروش حشمت لودھی بطور قائم مقام شیخ الجامعہ چارج لینے سے انکار کر دیں تاکہ موجودہ شیخ الجامعہ اپنی مدت کو مزید بڑھا سکیں ۔
اس حوالے سے موجودہ قائم مقام شیخ الجامعہ کے قریب پائی جانے والی یونین کے کے اہم رہنما کو کیمپس انچارج بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاہم اس کے بعد کئی اہم ذمہ داروں کے منع کرنے اور تحفظات کا اظہار کرنے کے بعد شعبہ امتحانات سے ایک افسر کو کیمپس انچارج تعینات کرنے کی تیاری کر جا رہی ہے ۔