پیر, ستمبر 16, 2024
صفحہ اولتازہ ترینوفاقی اردو یونیورسٹی میں بایو میٹرک کے نام پر انتقامی کارروائیاں بڑھنے...

وفاقی اردو یونیورسٹی میں بایو میٹرک کے نام پر انتقامی کارروائیاں بڑھنے لگیں

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر نے ذاتیات، پسند نا پسند اور امتیازی سلوک کی ایک اور نئی مثال قائم کر دی ۔ بایو میٹرک حاضری کا نظام ذاتی انتقام و استحصال کے لیئے استعمال کیے جانے کے واضح شواہد موصول ہو گئے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے خود کبھی بھی بایو میٹرک کے ذریعہ حاضری نہیں لگائی ۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے مقدمہ C.P No. D-6427 کے تحت وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کو یونیورسٹی میں بایو میٹرک کا نظام فعال کرنے اور تمام تدریسی و غیر تدریسی ملازمین سے کے عہدوں یا گریڈ کی تفریق کے بغیر اس نظام کے تحت بایو میٹرک کے ذریعہ حاضری لگوانے کا حکم جاری کیا تھا۔ عبدالحق کیمپس میں انتظامیہ کی جانب سے 200 سے زائد ملازمین کے لیے صرف ایک اور گلشن اقبال کیمپس میں 500 سے زائد ملازمین کے لیے صرف 5 بایو میٹرک مشینیں نصب کی گئی ہیں ۔

عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے حکم کا عکس
عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے حکم کا عکس

یونیورسٹی نے دفتری حکم مجاریہ /در جنرل/۶۹۴۲/۲۲۰۲ء کے تحت مورخہ 27 جون 2022 سے تمام ملازمین کو بایو میٹرک کے ذریعہ حاضری لگانے کا اعلامیہ جاری کیا گیا ۔ اس اعلامیہ میں کسی عہدہ یا گریڈ کی تفریق کے بغیر تمام ملازمین کو بایو میٹرک حاضری لگانے کے لیے پابند کیا گیا اور کسی مخصوص عہدہ کے حامل ملازم کو اس سے استثنیٰ نہیں دیا گیا ۔ اس کے باوجود کئی ملازمین نے اس کی پابندی نہیں کی ۔

مذید پڑھیں : ہائر ایجوکیشن کمیشن نے جامعات کی کارکردگی کا جائزہ شروع کر دیا

موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین جب رئیس کلیہ فنون تھے تب بھی انہوں نے کبھی بھی بایو میٹرک کے ذریعہ حاضری نہیں لگائی۔ ڈاکٹر ضیاء الدین نے جب قائم مقام وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالا تو انہوں نے اسی بایو میٹرک نظام کو ملازمین کے خلاف چن چن کر پسند ناپسند کی بنیاد پر استعمال کرنا شروع کیا ہے ۔

 

سابق وائس چانسلر نے بوجوہ بیماری کے غیر حاضری کی بنیاد پر ملازم عاطف اسرار کی 2 ماہ سے زائد کی تنخواہ کی کٹوتی کی تھی ۔ عاطف اسرار نے اس کٹوتی کے خلاف درخواست دی جس کے بعد ڈاکٹر محمد ضیاء الدین عاطف اسرار کی تنخواہ کی کٹوتی کو بحوالہ مجاریہ درا/۴۹۲۴/۲۲۰۲ء کے تحت معاف کر دیا ۔

حکومت پاکستان کی جانب سے اسی حوالے سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کا عکس
حکومت پاکستان کی جانب سے اسی حوالے سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کا عکس

جب کہ وفاقی حکومتِ پاکستان کے نوٹیفکیشن کے مطابق اس طرح کی معافی سے روکا گیا ہے ۔لہٰذا یہ وفاقی حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی ہے کیونکہ وفاقی حکومت کے فنانس ڈویژن کے اعلامیہ نمبر F.1(4)R-4/2004-Vol II کے مطابق اس عمل کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے ۔اس حوالے سے عاطف اسرار کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہ سے کٹوتی جاری ہے جب کہ وائس چانسلر نے صرف 20 روز کی تنخواہ کٹوتی کو معاف کیا ہے ۔

دوسری جانب شعبہ کمپیوٹر سائنس کی ایک استاد عاصمہ نثار کو مورخہ 26 اکتوبر 2022 کو مجاریہ: درا (اسٹیبلشمنٹ) / ۴۴۲۴/۲۲۰۲ء کے تحت رواں سال بایو میٹرک کے مطابق حاضری موجود نہ ہونے کی بنیاد پر تنبیہ کرتے ہوئے ان کی آئندہ ماہ کی تنخواہ کی ادائیگی کو بایو میٹرک حاضری سے مشروط کر دیا گیا ہے جب کہ دیگر کسی استاد کو ایسی تنبیہ جاری نہیں کی گئی ۔

شعبہ کمپیوٹر سائنس کی ایک استاد عاصمہ نثار کو جاری کیا گیا لیٹر
شعبہ کمپیوٹر سائنس کی ایک استاد عاصمہ نثار کو جاری کیا گیا لیٹر

انتقامی کارروائی کی سب سے بری مثال اس وقت قائم سامنے آئی جب ایک ملازم کمپیوٹر آپریٹر دانش خان کو محض تنخواہ کی تاخیر سے ملنے پر سوشل میڈیا پر ایک میسیج چلانے پر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے اپنے دفتر بلوایا اور انہیں تنبیہ کی ۔ نیز انہیں نقصان پہنچانے اور دیگر ملازمین کے دلوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے دانش خان کے گزشتہ ایک سال کا بایو میٹرک کا ریکارڈ نکلوا کر ان کی 85 دن کی تنخواہ میں کٹوتی کر لی گئی۔ دانش خان کو بغیر کسی شکایت کے اس انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ۔

جامعہ اردو کے کتب خانہ میں تعینات سینئر کلرک فیصل عطا گورمانی کے لئے قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر زرینہ علی کی جانب سے 31 جنوری  2022 مجاریہ اداریہ 464/2022 جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ سال 2020 میں انہوں نے 195 ۔ نومبر 2021 تک 139 اور 15 دسمبر 2021 تک 7 غیر حاضریاں ہیں جس کی وجہ سے یہ چھٹیاں بغیر تنخواہ کے شمار ہونگی ۔ جس کے بعد فیصل عطا گورمانی نے اپنی حاضری کا ریکارڈ ، شواہد اور غیر حاضریوں کی توجہیات بھی پیش کیں جن کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ فیصل عطا گورمانی ان کی من پسند یونین کے مخالف گروپ کا ملازم ہے ۔

سینیئر کلرک فیصل عطا گورمانی کے خلاف انتقامی کارروائی کے تحت جاری لیٹر کا عکس
سینیئر کلرک فیصل عطا گورمانی کے خلاف انتقامی کارروائی کے تحت جاری لیٹر کا عکس

جب کہ ڈاکٹر زرینہ علی بھی انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے ، ڈاکٹر زرینہ علی کو جامعہ اردو میں اس مقام تک پہنچانے والے سابق کنٹرولر ڈاکٹر وقارالحق صدیقی مرحوم کا اہم کردار تھا ۔ جنہوں نے ڈاکٹر قیصر کی معاونت سے انتہائی کم عرصہ سے لیکچرر سے پروفیسر تک کا سفر مکمل کرایا تھا ۔ اب ڈاکٹر زرینہ علی اپنے گروپ کو نوازنے کے لئے من پسند کارروائیاں کر رہی ہیں ۔

اطلاعات کے مطابق حال ہی میں منعقد ہونے والی سنڈیکیٹ کے اجلاس میں قائم مقام شیخ الجامعہ نے روسائے کلیہ جات، رجسٹرار، ٹریژرار اور ناظم امتحانات کو سنڈیکیٹ کی منظوری سے بایو میٹرک حاضری سے مستثنی کر دیا گیا جو کہ عدالتی احکامات کی صریحا خلاف ورزی ہے ۔

یہ منظوری حاصل کرتے وقت اراکین سنڈیکیٹ کو اس معاملہ پر عدالتی احکامات کے بارے میں اگاہ نہیں کیا گیا۔ موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین جب سے قائم مقام وائس چانسلر تعینات ہوئے ہیں ، انتقامی اور پسند نا پسند کی بنیاد پر تبادلوں اور دیگر کارروائیوں کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہی ہیں جس سے یونیورسٹی کے ملازمین میں موجود پہلے سے گروہ بندی کو تقویت ملی ہے اور اس کے نتیجہ میں یونیورسٹی کے انتظامی اور مالیاتی معاملات میں بحرانی کیفیت پائی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین