کراچی : پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں سترہویں پانچ روزہ کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔ کتب کی نمائش 8 دسمبر سے 12 دسمبر تک جاری رہی ۔ صبح 10 بجے سے رات 9 بجے تک مسلسل غیر ملکی سفارتکاروں،اہم سیاسی، مذہبی، علمی، سماجی، ادبی شخصیات،طلبہ و طالبات، سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں، اسکول انتظامیہ سمیت بڑی تعداد میں شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا ۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پانچ روزہ کتب میلے میں شرکت کرنے والوں کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور اتوار کے روز شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کر کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے تھے۔ کتب نمائش ایکسپو سینٹر کے ہال 1، ہال 2اور ہال 3کے وسیع و عریض رقبہ پر منعقد کی گئی تھی۔
نمائش کے آخری روز پبلشرز اور بک سیلرز نے کتاب دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے شائقین کتب کے لیے کتب کی قیمتیں انتہائی کم کردی تھیں۔ نمائش میں پاکستان بھر سے 136نامور پبلشرز نے اسٹالز لگائے جبکہ 17ممالک کے 40طباعتی اداروں نے حصہ لیا۔ جس میں ترکی، سنگا پور، چین، ملائیشیا ء، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے اشاعتی ادارے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں :وفاقی جامعہ اردو : قائم مقام انتظامیہ پچھلی تاریخوں میں غیر قانونی تقرریاں کرنے لگی
نمائش میں شریک مقامی اور غیر ملکی پبلشرز نے کتب میلے میں بڑی تعداد میں عوام کی شرکت کو خوش آئند قرار دیا۔ اس موقع پر مقامی اور غیر ملکی پبلشرز نے آئندہ سال چھپنے والی نئی اور جدید کتب کے ساتھ اسٹال شرکت کی یقین دہانی کرائی۔پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن کے تحت منعقدہ کراچی انٹر نیشنل بک فیئرکے مسلسل 17ویں ایڈیشن کو سراہا اور مبارک باد پیش کی اور کتابوں کے تبادلہ کے ساتھ باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
غیر ملکی پبلشرز نے پاکستانی پبلشرز کو بھی بیرون ملک منعقد ہونے والی نمائشوں میں شرکت کے لیے راغب کیا۔کتب میلے میں شائقین کتب کے لیے فوڈ اسٹریٹ بھی قائم کی گئی تھی اور طلبہ و طالبات کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیاگیا تھا جس میں تلاوت قرآن، حمد، نعت، تقریری اور دیگر مقابلے شامل تھے۔
امتحانات میں نمایاں نمبر لانے والوں میں انعامات تقسیم کئے گئے اور بچوں کو تحائف بھی دئیے گئے۔ نامور اور نئے مصنفین کی حوصلہ افزائی کے لیے کتب کی رنمائی بھی کی گئی۔ نمائش کے پانچوں دن شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت کی وجہ سے گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ بھی کم پڑ گئی تھی تاہم انتظامیہ نے فوری طور پر متبادل جگہ کا انتظام کیا۔