کراچی، یکم/فروری 2023ء۔۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اشتراک سے محفلِ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔
جس میں ملک کے نامور شعراء نے نئی فکر اور منفرد اسلوب میں اپنے کلام سے حاضرینِ محفل کو محفوظ کیا۔
شعراء میں انور شعور، محمود شام، عبنرین حسیب عمبر،ریحانہ روحی، خالد عرفان، شائستہ مفتی، خالد معین، جاوید صبا، ڈاکٹر فاطمہ حسن و دیگر شامل تھے۔۔
مزید پڑھیں:سندھ: آن لائین تعلیم کے سلسلے میں اہم پیش رفت زوم پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرئے گا
نظامت کے فرائض فرحانہ اویس اور شکیل خان نے انجام دئے۔منتظمین میں پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، محمد ارشد خان اور نوشابہ صدیقی شامل تھے جبکہ صدرِ محفل پروفیسر ڈاکٹر سحر انصاری تھے۔
سرسیدیونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے مہمان ذی وقار کی حیثیت سے مشاعرے کی اہمیت اور قدر میں اضافہ کیا۔
اس موقع پر۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر اور سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مشاعرہ کے انعقاد کا مقصد صرف اتنا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو اپنی تہذیبی اقدار سے روشناس کرایا جائے اور ادبی روایت کواُن تک پہنچایا جائے۔
سماجی تبدیلی میں ادب مرکزی کردار ادا کرتاہے۔ادبی سرگرمیوں سے نہ صرف ذہن سازی ہوتی ہے بلکہ معاشرے میں مثبت رویے فروغ پاتے ہیں۔نوجوان تخلیق کاروں کی شاعری میں جدت، شدت سے محسوس کی جاسکتی ہے اور ان کے جدید خیالات اور فکرِ نو سے ہماری امیدیں وابستہ ہیں۔شعراء نے جدید افکار اور منفرد اندازِ بیان میں کلام پیش کرتے ہوئے مشاعرے کی روایت میں ایک نئے باب کو اضافہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد: وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام حفظ قرآن کریم کا قومی مسابقہ آج منعقد ہوگا
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کنونیئرانجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ آج کا یہ مشاعرہ فروغِ اردو کے لیے کی جانے والی ہماری کوششوں کا ایک مظہر ہے۔
مشاعرے میں نہ صرف معیاری ادب پیش کیا گیا بلکہ اسے پورے وقار کے ساتھ سنا بھی گیا۔اگر ہم اعلیٰ اور معیاری شاعری سننا چاہتے ہیں تو نہ صرف اچھے شعراء کو موقع دینا ہوگا بلکہ اپنی سماعتوں کو بھی بہتر بناناہوگا۔ممتاز شعراء کی شرکت، معیاری کلام کا انتخاب اور سامعین کے اعلیٰ ذوقِ سماعت نے مشاعرے کو تاریخی بنا دیا۔

