لاہور قلندر کے سی ای او عاطف رانا نے کہا کہ پاکستان میں اسپورٹس مینجمنٹ کا فقدان ہے اور ہم نے 75 سالوں میں اسپورٹس کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا۔
ان کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی میں بی ایس اِن اسپورٹس بزنس مینجمنٹ ڈگری پروگرام کاآغاز خوش آئند ہے جس سے اسپورٹس کے شعبہ میں بہت بہتری دیکھنے کو ملے گی۔
عاطف رانا نے مزید کہا کہ میری پوری کوشش ہوگی کہ جامعہ کراچی میں شروع ہونے والے اسپورٹس مینجمنٹ ڈگری پروگرام کا کسی بین الاقوامی یونیورسٹی سے اشتراک کرایاجائے تاکہ اس شعبہ سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو انٹرنیشنل ڈگری مل سکے۔انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی کے طلبہ کو انٹرن شپ اورکھیل کے میدان میں عملی طور پر اترنے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔میں شیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی کو اس اہم موضوع پر ڈگری پروگرام شروع کرانے پر مبارکباد پیش کرتاہوں اور امید کرتاہوں کہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیراہتمام پاکستان بھر میں اپنی نوعیت کے پہلے ڈگری پروگرام بی ایس اِن اسپورٹس بزنس مینجمنٹ کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا انعقادآڈیوویژول سینٹرجامعہ کراچی میں کیا گیا تھا۔
جی ایم پروڈکٹ لائن نائیک مصطفی یوسف نے کہا کہ پاکستان کی اسپورٹس برآمدا ت409 ملین ڈالرز سالانہ ہے مگر اس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جو گیم چینجر ثابت ہوگا۔اس شعبے میں ہمیں پروفیشنلزکی ضرورت ہے جو مینیجر بن کر اس شعبے کو مزید ترقی دیں۔ بھارت اس شعبے میں ہم سے کافی آگے ہے، ان کی100سے زیادہ جامعات اسپورٹس مینجمنٹ میں ڈگریاں دے رہی ہیں مگرہم نے اس شعبے میں اب کام شروع کیا ہے۔یہ ڈگری پروگرام دنیا کے موجودہ تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور ہر کورس کی انفرادی اہمیت ہے۔ آج کل دنیا میں معیشت کو فروغ دینے میں کھیل اورسیاحت کا کلیدی کردار ہے۔ قطر نے دنیا کا سب سے بڑا فٹبال ورلڈکپ منعقد کرکے اربوں ڈالر کمائے اور دنیا بھر سے شائقین فٹبال کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ اب سعودی عرب بھی فٹبال کے شعبے میں آگے بڑھ رہا ہے اور جلد ایک بڑا ٹورنامنٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ بھارت بھی بڑے بین الاقوامی کرکٹ مقابلوں کی میزبانی کررہا ہے جس سے وہ بیش بہا سرمایہ کما رہاہے، پاکستان بھی یہ کام کرسکتا ہے مگر ہمیں پیشہ ورانہ اسپورٹس مینیجر زچاہیئے ہونگے جو اس کو بہترین طریقے سے مینج کرسکیں۔
سابق قومی کرکٹرصادق محمد نے کہا کہ پوری دنیا سے صرف پوائنٹ ون ہی اچھے اسپورٹس مین نکلتے ہیں،پاکستان75 سالوں میں 37 کھیلوں میں ایک ہزار اچھے اسپورٹس مین پیدانہیں کرسکا،ہمیں اسپورٹس کے حوالے سے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔مجھے امید ہے کہ جامعہ کراچی میں شروع ہونے والے اس ڈگری پروگرام اور لاہور قلندرکے اشتراک سے اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ اسپورٹس انسان کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ لیڈرشپ کوالٹیز فراہم کرتاہے۔پاکستان کے تعلیمی اداروں سے اچھے اسپورٹس مین نہ نکلنے کی ایک وجہ کھیل کے میدانوں سے دوری بھی ہے۔تعلیمی اداروں اور بالخصوص نجی تعلیمی اداروں کو صرف ایک عمارت تک محدود کردیاگیاہے جس کی وجہ سے ہمارے نوجوان کھیل کے میدانوں سے دورہوتے جارہے ہیں۔ہمیں اپنی نوجوان نسل کو کھیل کے میدان میں وسیع مواقع فراہم کرنے ہوں گے جس سے نہ صرف قومی وبین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن ہوگا بلکہ ملکی کی معیشت میں بہتری آئے گی۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ بی ایس اِن اسپورٹس بزنس مینجمنٹ ڈگری پروگرام کے ساتھ ساتھ طلبہ کو عملی طور پر کھیل کے میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کو منوانے کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں گے۔انہوں نے لاہور قلندر کی جانب سے جامعہ کے طلبہ کو انٹرن شپ اور عملی طور پر کھیل کے میدانوں میں اپنی صلاحتیں منوانے کے مواقع فراہم کرنے کے اعلان پر ان کا شکریہ اداکیا۔
جرمنی سے آن لائن خطاب میں طارق گجر نے کہا کہ اسپورٹس میں آگے بڑھنے کے لئے ایک اچھے مینجر کا ہونا ناگزیر ہوتاہے،ہماری جامعات میں اسپورٹس کلچر کے فقدان کی ایک بڑی وجہ اچھے مینجر کی کمی بھی ہے۔انہوں نے جامعہ کراچی کو اس اہم موضوع پر ڈگری پروگرام شروع کرانے پر مبارکباد پیش کی اور شیخ الجامعہ کے ویژن کو سراہا۔
ڈائریکٹر / انچارج اسپورٹس ہائرایجوکیشن کمیشن جاوید علی میمن نے کہا کہ پاکستان کے شعبہ اسپورٹس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کا فقدان ہے، جامعہ کراچی بی ایس اِن اسپورٹس بزنس مینجمنٹ ڈگری پروگرام کا آغاز لائق تحسین اور قابل تقلیدہے اوراس کے آغاز پر شیخ الجامعہ ڈاکٹر خالد محمودعراقی داد وتحسین کے مستحق ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی میں جلد ہی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ فٹبال گراؤنڈ کی تعمیر کا آغاز ہونے والا ہے جس سے طلبہ کوفٹبال کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے مزید مواقع میسرآئیں گے۔
تقریب سے ڈائریکٹرآفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی ڈاکٹر سیدہ حورالعین اور انچارج شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن جامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اخترنے بھی خطاب کیا۔