کراچی : لیاری نرسنگ کالج کی سابق پرنسپل حکومت سندھ کے گلے کی ہڈی بن گئی ، وزرا ، مشیروں اور محکمہ صحت کے افسران کو بلیک میل کر کے تاحال سیٹ چھوڑنے سے انکاری ہیں ، ایم پی اے سید عبدالرشید پر حملہ کروانے کے بعد خود احتجاج کرنے کے لئے کراچی پریس کلب پہنچیں اور خود سوزی کے نام پر ڈرامہ کرکے اپنی ہی بلائی گئی ایمبولیس میں بیٹھ کر نکل گئیں ۔
تفصیلات کے مطابق لیاری نرسنگ کالج کی سابق پرنسپل گریڈ 17 کی جونیئر افسر شبانہ بلوچ نے احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف دہشت گرد تنظیموں کے کارکنان کو مل کر کالج کے دروازے بند کر دیئے تھے جس کے بعد کالج کے طلبا نے حلقہ ایم پی اے سے تعاون طلب کیا جس کے بعد سید عبدالرشید نے لیاری نرسنگ کالج میں خود جا کر طلبہ کیلئے بند گیٹ کھلوانے کی کوشش کی جس پر دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کاری کرنے والے بعض عناصر نے ان پر حملہ کر دیا تھا ۔
پیر کو حملے کے نتیجہ میں سید عبدالرشید کی بائیں ٹانگ شدید زخمی ہوئی ، ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیئیے گئے ، جس کے بعد منگل کو سید عبدالرشید زخمی حالت میں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں گئے ۔ اس دوران لیاری نرسنگ کالج کی سابق پرنسپل شبانہ بلوچ 41 مرد و خواتین کے ہمراہ احتجاج کرنے کے لئے کراچی پریس کلب پہنچیں ۔
شبانہ بلوچ کی اس ایکٹنگ کو درج ذیل https://www.youtube.com/watch?v=9OeGN00MUto کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ۔
اس دوران انہوں نے لیاری سے دو نیو ایدھی ایمبولینسز منگوائیں ، انہوں نے سید عبدالرشید کے خلاف نعرے بازی کی ، اس دوران انہوں نے پری پلان طریقہ کار کے ذریعے اپنے ہمراہ لائی گئی ایک سیاہ رنگ کی چادر کو ایک کونے سے خود پکڑ کر جلایا ، اس کے بعد دائیں جانب کھڑی ایک خاتون کو اشارہ دیا کہ وہ شور مچائے اور چادر کھینچ لے ۔
جس کے بعد دائیں جائب کھڑی ایک خاتون نے اس چادر کو کھینچ کر ہلکی سی لگی آگ کو بجھا دیا ، جس پر درجن بھر افراد نے اس منظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لیا اور اس کو خود سوزی سے تعبیر کیا گیا تاہم یہ پلان بھی ناکام ہو گیا جس کے بعد شبانہ بلوچ زمین پر لیٹ گئیں اور اس کے بعد ان کے اوپر وہی ایک کونے سے جلنے والی سیاہ چادر لپیٹی گئی جس کے بعد ان کو ایمبولینس میں ڈال کر نامعلوم مقام کی جانب لے جایا گیا ۔ڈرامے کے اس حصے کو خود سوزی کے نتیجہ میں شبانہ بلوچ کی حالت تشویشناک ہونا قرار دیا گیا ہے ۔
مذید پڑھیں : وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کا انچارج کس ایما پر لگایا گیا ؟
واضح رہے کہ شبانہ بلوچ طلبہ لیاری نرسنگ کالج میں اس قدر کرپشن کرتی رہی ہیں کہ ان کی کرپشن کے خلاف خود طلبہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے تھے ۔ جن کے بعد سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کرنے کے لئے خود شبانہ بلوچ سندھ اسمبلی کے باہر آئیں جس کی ذرائع ابلاغ نمایاں تصاویر بھی شائع ہوئیں ۔
جس کے بعد محکمہ صحت سندھ نے شبانہ بلوچ کا تبادلہ کیا اور اس کے بعد شبانہ بلوچ نے بیوکریسی اور سیاسی زعما کو بلیک میل کیا اور کہا کہ وہ اگر ٹرانسفر کریں گے تو اس صورت میں وہ سب کچھ میڈیا کو بتا دیں گی جس کے بعد دو ماہ گذر جانے کے بعد بھی تاحال شبانہ بلوچ نے چارج نہیں چھوڑا ہے ۔