ہفتہ, ستمبر 14, 2024
صفحہ اولتازہ ترینآرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے آرٹ اسکول کے طلباء کا منی...

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے آرٹ اسکول کے طلباء کا منی تھیسسز ڈسپلے

کراچی : آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام آرٹس کونسل انسٹیٹیوٹ آف آرٹس اینڈ کرافٹس کے تحت فائن آرٹ تھرڈ ایئر کے طلباء کے منی تھیسسز شو 2022ء کا انعقاد احمد پرویز آرٹ گیلری میں کیا گیا جس میں طلبہ و طالبات نے اپنی اپنی تخلیقات نمائش کے لیے پیش کیں، تھیسسز شو کا افتتاح صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کیا ، اس موقع پر ACIAC کے پرنسپل شاہد رسام، ذیشان ،مسعود عالم خان و دیگر اساتذہ بھی موجود تھے ۔

صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تمام عہدے داران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو لوگ آج یہاں موجود ہیں ۔ انہوں نے آرٹس کونسل کو ویران بھی دیکھا ہے، جو خاکہ کسی آرٹس کونسل کا ذہن میں آتا ہے یہ آرٹس کونسل اس پر بھرپور پورا اترتا ہے، یہ طلباء اپنا بھی نام کمائیں گے اور ملک کا بھی نام بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ بچوں کا کام اتنا خوبصورت ہے کہ سمجھ نہیں آیا کہ کس کا کام بہترین ہے، آرٹس کونسل میں آرٹ کی تمام جہتوں پر کام ہو رہا ہے جس سے ان بچوں کے کام میں مزید نکھار پیدا ہو گا ۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کو کبھی افسوس نہیں ہوا کہ ہم نے غلط جگہ سپورٹ کر دی، احمد شاہ اور ان کی ٹیم اس شہر کو ویسا ہی بنانا چاہتے ہیں جیسا کراچی فنون لطیفہ کی شخصیات کا شہر ہوا کرتا تھا، ان کو دیکھ کر آگے مزید غریب گھرانوں کے بچے ان سے متاثر ہونگے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اس انسٹیٹیوٹ کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے، ہم نے شروع سے ان بچوں پر فوکس کیا جو محنتی ہیں اور فائن آرٹ کی مہنگی تعلیم افورڈ نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ سرمایہ داروں کے بچوں کے پاس بہت مواقع ہوتے ہیں ان کے پاس پیسہ ہے وہ یورپ امریکہ جا کر پڑھ سکتے ہیں ۔

مزید پڑھیں : لاہور : محققین COMSTECH ایوارڈز برائے 2023 کے لیئے کیسے اپلائی کریں گے ؟

انہوں نے کہاکہ یہ طلباءجب یہاں آئے تو ان میں اعتماد نہیں تھا، یہاں ہندو، کرسچن، مسلم بچے مختلف مذاہب اور زبان ،رنگ و نسل سے بالا ہوکر بلاتفریق مل جل کر کام اور تعلیم حاصل کررہے ہیں، مجھے بہت فخر ہے کہ ہم جیسا انسٹیٹیوٹ بنانا چاہتے تھے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں، آرٹس کونسل انسٹیٹیوٹ آف آرٹس اینڈ کرافٹس کو یونیورسٹی میں تبدیل کریں گے، جس طرح ڈسٹرکٹ سینٹرل میں فنون لطیفہ کا ادارہ ہمیں سونپا گیا ہے ویسے ہی فیضی رحمین بھی مل جائے تو ہم مزید کام کریں گے، تمام اساتذہ کا شکریہ جو ان طلبا پر محنت کر رہے ہیں، ان اساتذہ میں کوئی بھی پیسے کی وجہ سے نہیں پڑھاتا بلکہ ہمارے وژن میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں ۔

آرٹ اسکول کے پرنسپل شاہد رسام نے کہا کہ آرٹس کونسل کے آرٹ اسکول کے طلباء نے اپنی تخلیقات پیش کی ہیں، یہ تھرڈ ائیر کے طلباء کا تھیسیز ڈسپلے ہے، یہ مسلسل سفر ہے جو ہم نے صدر آرٹس کونسل محمد شاہ کے ساتھ شروع کیا تھا، ماضی میں یہاں سے بڑے بڑے فن کار نکلے ہیں ۔ احمد شاہ نے جیسے آرٹس کونسل کو ایک نئی زندگی دی ویسے ہی اس انسٹیٹیوٹ کو بھی بحال کیا، ہم نے اس مقصد کو زندہ کیا، اس شہر کے وہ لوگ جن کے پاس وسائل نہیں ہیںجو فائن آرٹ کی مہنگی تعلیم افورڈ نہیں کر سکتے انہیں مواقع فراہم کیے، ان کو ایسا ماحول دیا گیا کہ ان کو بہتر مستقبل مل سکے، وہ مستقبل کے ماہر فنکار بن کر یہاں سے نکلیں، یہ تھیسیز ڈسپلے دن رات کی محنت کا نتیجہ ہے ، میں احمد شاہ کے وژن کو سلام پیش کرتا ہوں، یہ طلباء مستقبل کے ہمارے ہیرو ہیں، ان کا کام بتا رہا ہے کہ کل کی صبح روشن ہے۔

جن طلباء نے فن مصوری، مجسمہ سازی اور منی ایچر کی تخلیقات پیش کی ان میں زرناب بلوچ، زینت خان، حبیبہ مجیب، یاسر نور، بختیار احمد، لیوس صابر، آکاش ویراج، سحر افشاں، محمد دارب منیر، جواد حسن، فاطمہ خان، شہزاد بلوچ، وسامہ بلوچ، عظمیٰ رحمن، کرن اسلم، کبیر عطا محمد، اسٹفن یعقوب، ناہید نور، محمد عاشق، اذکا لطیف شامل ہیں ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین