بریلی : یوپی کے بریلی ضلع کے ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل کو ریاست کے شعبہ تعلیم نے اس لئے معطل کر دیا ہے کیونکہ کچھ ہندو وادی تنظیموں کے لوگوں نے پولیس میں شکایت کی تھی کہ اسکول میں صبح کے وقت علامیہ اقبال کی مشہور نظم ’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ پڑھائی جا رہی ہے۔
پولیس نے پرنسپل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم کوئی گرفتاری نہیں کی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق صبح کی اسمبلی میں ’لیب پر آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ نظم پڑھتے ہوئے بچوں کی ایک ویڈیو کلپ کے وائرل ہونے نے کے بعد پرنسپل کو معطل کرنے کی کارروائی کی گئی ہے ۔
اس کلپ میں بچوں کو ’میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو‘ پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔ جس پر ہندو وادی تنظیموں نے سخت اعتراض ظاہر کیا تھا ۔ ویڈیو فرید پور کے محلہ پاڑہ میں واقع کملا نہرو پری سیکنڈری اسکول کی ہے اور اس میں کئی درجن بچے نظم پڑھ رہے ہیں ۔
مزید پڑھیں : وفاقی جامعہ اردو : شعبہ ارضیات کی اسسٹنٹ پروفیسر 13 برس بعد بھی ایم فل نہ کر سکیں
ایک رپورٹ کے مطاب وشو ہندو پریشد نے اس پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں ۔ اسے مدرسہ کی نماز قرار دیتے ہوئے تنظیم نے کہا کہ ہندو اکثریتی علاقے کے اسکول میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی جا رہی ہے، مذہب کی تبدیلی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔
شکایت ملنے پر پرنسپل ناہید صدیقی اور ’شکشا متر‘ وزیر الدین کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور ماحول خراب کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ۔
بنیادی تعلیم کے افسر ونے کمار نے پرنسپل کو معطل کرنے کے احکامات جاری کئے اور ’شکشا متر‘ کے خلاف انکوائری شروع کر دی۔پولیس نے کہا ’’مقدمہ درج کیا کیونکہ یہ دعا سرکاری اسکولوں کے روزانہ کے شیڈول کا حصہ نہیں ہے اور اس کا تعلق ایک خاص مذہب سے ہے ۔