اتوار, نومبر 17, 2024
صفحہ اولتازہ ترینسرسید یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام’’امیدصبحِ نو‘‘ کے موضوع پر لیکچر کا انعقاد

سرسید یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام’’امیدصبحِ نو‘‘ کے موضوع پر لیکچر کا انعقاد

کراچی : قائد ڈے کے حوالے سے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ’’امیدصبحِ نو‘‘ کے موضوع پرسابق سینیٹر ،ممتاز اسکالر، مصنف اور معروف سیاستداں جاوید جبار کے ایک لیکچر کا انعقاد کیا گیا ۔

جاوید جبار نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سرسید یونیورسٹی پاکستان کی ایک مستنددرسگاہ ہے جس نے اعلیٰ و معیاری تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اکیڈمک سیکٹر میں ایک باوقار مقام حاصل کرلیا ہے ۔ یہ آپ سب ہی جانتے ہیں کہ کسی چیز کو برقرار رکھنا، اسے حاصل کرنے سے زیادہ مشکل ہے ۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کامیابی کا رازقابلیت ہے ۔ قابلیت کی بنیاد پر فیصلے کئے جانے چاہئے ۔ ہ میں اپنے معاشرے میں میرٹ کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ چین کی قابلِ ستائش ترقی کا راز میرٹ میں مضمر ہے جوکہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے ۔

برِصغیر کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مسلم اقتدار کا زوال 1857کی جنگ آزادی میں شکست کے بعد شروع ہوا اور مغلوں کی حاکمیت کے خاتمے پر مکمل ہوا ۔ بعدازاں انگریزوں نے مسلمانوں کے خلاف انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا اور انہیں سیاسی اور معاشی طور پر بے دست و پا کر دیا ۔ حالانکہ اس دور میں صنعتی انقلاب کا سورج طلوع ہو رہا تھا ۔ ایک نئی دنیا وجود میں آرہی تھی ۔ ایک نئی صبح نمودار ہو رہی تھی ۔ زندگی، تعلیم اور ثقافت کا تصور یکسر تبدیل ہو چکا تھا ۔ تاہم مسلمان اپنے قدیم رسم و رواج کو تَرک کرنے پر آمادہ نہیں تھے اور نہ ہی وہ جدید تعلیم حاصل کرنے کی جستجو کر رہے تھے ۔

مذید پڑھیں : لاہور : محققین COMSTECH ایوارڈز برائے 2023 کے لیئے کیسے اپلائی کریں گے ؟

سرسید احمد خان برصغیر کے وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے مسلمانوں کی پستی کے اصل وجوہات کا ادراک کیا ۔ انہوں نے مسلمانوں کی نازک صورتحال کا احساس کرتے ہوئے، انھیں جدید سائنٹفک تعلیم حاصل کرنے کے لیے قائل کیا ۔ انہوں نے جدیدیت کی وکالت کی ۔ اسلام بھی جدیدیت کا اجاگر کرتا ہے ۔ کعبہ بتوں کا گھر تھا جہاں بتوں کی پوجا ہوتی تھی مگر حضور محمد ﷺ نے خانہ کعبہ کو مسمار نہیں کیا بلکہ برائی کی جڑ کو ختم کردیا ۔ فطرت کو بدلنے کی بجائے سمت یا مقصد کو بدلنا زیادہ بہتر ہوتا ہے ۔

سابق سینیٹر جاوید جبار نے کہا کہ ایک نئی صبح دو دھاری تلوار کی مانند ہوتی ہے جوآپ کے ایک غلط قدم اٹھانے پر نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان کی کامیابی معجزاتی ہے ۔ ہم بھرپور روایات اور ثقافت کی میراث رکھتے ہیں ۔ ارجنٹائن چھ مرتبہ ڈیفالٹ ہوا ۔ ہم ایک جراءتمنداور باہنر قوم ہیں ۔ ہم بقا کی جنگ لڑنا جانتے ہیں اور تعمیر نو کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ۔ پاکستان کا ایک اہم مسئلہ بے قابو آبادی کا بھی ہے ۔ تقریباََ دو کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں جو اسکول نہیں جاتے ۔ یہ پاکستان کی تباہی کا ایک بڑا سبب ہے ۔

پاکستان کے موجودہ سیاسی منظرنامہ کا ذکر کرتے ہوئے جاوید جبار نے کہا کہ ہماری جمہوریت کو نمائندہ جمہوریت ہونا چاہئے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اصلاحات کی جائیں ۔ انتخابی اصلاحات، شہریوں کی سیاست میں شرکت اور سیاسی جماعتوں میں انتخابات پر ترجیحی بنیاد پر کام ہونا چاہئے ۔ ایسا قانون کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا لازمی قرار دیا جانا چاہئے تاکہ ملک کا ہر شہری آزادانہ اپنے ووٹ کا استعمال کر سکے اگر ہم سوٹزرلینڈ کی طرح یہاں بھی اجتماعی قیادت کے تصور کو متعارف کرائیں تو بہتری کی بہت گنجائش ہے ۔ تبدیلی کا آغاز ہم سے ہونا چاہئے ۔ سیاست بہت اچھی چیز ہے مگر گندے لوگوں کے کے لیے یہ گندی ہے ۔ پاکستان کا روشن پہلو یہ ہے کہ پاکستان گیک انڈسٹری Geek Industry میں دنیا کے پانچ ٹاپ ملکوں میں شامل ہے ۔

قبل ازیں مہمان مقرر کا خیر مقدم کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی ایک مکمل جامعہ ہے جہاں بیچلر، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے پروگرام کرائے جاتے ہیں ۔

یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کی موجودہ تعداد 7000ہے جبکہ ہمارے المنائی کی تعداد 23000 ہے جو پوری دنیا میں اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہیں ۔رجسٹرار سید سرفراز علی نے اظہارِ تشکر پیش کیا ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین