Tuesday, December 9, 2025
صفحہ اولتازہ ترین”سول جج“ صاحب کی ”لیکچرار“ بننے کی خواہش

”سول جج“ صاحب کی ”لیکچرار“ بننے کی خواہش

تحریر : زاہد احمد

 

گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر ایک دفتری خط زیر ِبحث ہے جو ایک سول جج / مجسٹریٹ نے اپنے افسر ِمجاز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو ارسال کیا ہے۔

 

اس خط میں سول جج/مجسٹریٹ صاحب نے ، سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت منعقد ہونے والے ”لیکچرار“ کے امتحان میں شرکت کی اجازت طلب کی ہے ۔

 

ایک سرکاری ملازم کے لٸے ایسی اجازت طلب کرنا قواعد و ضوابط کا تقاضہ ہے اس لٸے یہ کوٸی انہونی اور انوکھی بات نہیں مگر اس کو انوکھی اور انہونی بات اس لٸے سمجھا جارہا ہے کہ ایک ”سول جج“ کیونکر ”لیکچرار“ کی ملازمت حاصل کرنے کا خواہشمند ہے ۔

 

اس خط کا تذکرہ بالعموم کالج ایجوکیشن سے وابستہ افراد کے واٹس ایپ گروپ پر زیادہ ہے اس لٸے کالج ٹیچرز کیمیونٹی سے وابستہ افراد کے کمنٹس میں اس واقعے پر تعجّب اور حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ کچھ محترم اساتذہ ٕ کرام نے سول جج صاحب کی لیکچرار بننے کی خواہش کو منفی انداز میں بھی لیا ہے اور بین الّسّطور یہ ظاہر کیا ہے کہ جیسے لیکچرار کی ملازمت کوٸی ادنٰی یا کمتر ملازمت ہے اور سول جج کی ملازمت کوٸی اعلٰی وارفع درجے کی ملازمت ہے ، جو نامناسب سوچ ہے ۔

مزید پڑھیں:دائود یونیورسٹی میں بھرتیوں کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

ضرورت اس امر کی ہے کی ہے کہ سول جج صاحب کی لیکچرار کی ملازمت اختیار کرنے کی خواہش کو منفی انداز میں دیکھنے کے بجاٸے اس کے مثبت پہلوٶں کو بھی زیر ِ نظر رکھا جاٸے ۔

 

تعلیم و تدریس کو ایک مقدّس پیشہ تصوّر کیا جاتا ہے ، اسے پیغمبری پیشہ بھی قرار دیا جاتا ہے جو اس امر کا مظہر ہے کہ اس پیشے کی تکریم و تقدیس دیگر پیشوں کے مقابلے میں اعلٰی وارفع ہے اس لٸے اگر کسی اور پیشے سے وابستہ شخص اس پیشے کو اختیار کرنے کی خواہش رکھتا ہے تو یہ اس کی قابل ِتحسین خواہش ہے اس لٸے حُسن ِگمان یہی رکھنا چاہٸیے کہ سول جج صاحب ، تعلیم و تدریس کے مقدّس و معزّز پیشے کو اختیار کرنے کی خواہش رکھتے ہونگے ۔

 

ہمارے ملک میں ماتحت عدلیہ میں کرپشن عام ہونے کے چرچے زبان زد ِ عام ہیں ، ہوسکتا ہے سول جج صاحب خود کو اس ماحول اورنظام سے دور رکھنے اور درس و تدیس کا پیشہ اختیار کرکے حق حلال کی روزی کو بہتر تصوّر کرتے ہوں اس لٸے وہ لیکچرار جیسی ملازمت اختیار کرنے کے خواہشمند ہوں جس میں حلال روزی کمانے کے سوفیصد امکانات اور مواقع پاٸے جاتے ہیں ۔

 

تعلیم و تدریس کے پیشے کی تقدیس و تکریم سے قطع ِنظر اگر انسانی جبلّت کو مدنظر رکھ کر بھی سوچا جاٸے تو معلوم ہوتا ہے کہ اللّہ نے ہرانسان میں کچھ ایسی خصوصی خواہشات رکھی ہیں جو اس کی ذات سے وابستہ ہوتی ہیں جنہیں ہم عرف ِ عام میں ”شوق“ یا ”طبعی رجحان“ کا نام دیتے ہیں ۔

مزید پڑھیں:نویں تا بارہویں جماعت قومی نصاب پر اتفاق، تاریخی سنگ میل ہے

یہ شوق یا طبعی رجحان کسی بھی شخص کو ایک خاص کام ، مصروفیت ، شغل یا پیشے سے وابستگی کی جانب راغب کرتا ہے ، مشاہدہ ہے کہ کچھ افراد اپنے شوق اور طبعی رجحان کو اعلٰی و ارفع مقام ، منصب اور عہدے پر ترجیح دیتے ہیں اور زندگی میں وہی راہ اختیار کرتے ہیں جو ان کے شوق اور طبعی رجحان سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔

 

مثال کے طور پر برّصغیر کے مشہورومعروف موسیقار خواجہ خورشید انور نے ”آٸی سی ایس“ (تقسیم ِ ہند سے قبل سپیرٸیر سروس) میں شمولیت اختیار کرنے کے باوجود اپنے شوق اور طبعی رجحان کو ایک ایسے کیرٸیر پر ترجیح دی جس کی تمنّا ، ایک سُہانا خواب ہوا کرتا تھا اور انہوں نے خود کو جاہ و جلال اور اختیارات و مراعات سے مزٸیّن ، ”آٸی سی ایس“ آفیسر بننے کے بجاٸے ایک ”موسیقار“ بننے کو ترجیح دی ۔

 

عصر ِحاضر کے صف ِ اوّل کے قانون دان ، سیاست داں اور مفکّر اعتزاز احسن نے ”سی ایس ایس“ میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے بعد بھی اپنے شوق اور طبعی رجحان کے مطابق وکالت کے پیشے کو ہی اپنایا ، سابق صدر ِ پاکستان فاروق لغاری بھی ایک ”سی ایس ایس “ آفیسر تھے مگر سیاست کا شوق انہیں سیاست کی جانب لے آیا اور وہ جاہ و جلال والی ڈپٹی کمشنری چھوڑ کر سیاست میں آگٸے۔

مزید پڑھیں:جامعہ ہری پور : ڈپٹی کنٹروکر کیخلاف معلمہ کی شکایت اور VC کے حکم کے باوجود انکوائری نہ ہو سکی

اسی طرح ایسی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے ہیں جن میں اعلٰی وارفع مناصب پر فاٸز ہوجانے کے بعد افراد نے اپنی زندگی میں اپنے شوق اور طبعی رجحان کے مطابق ہی پیشے اور مصروفیات اختیار کیں ۔ ایسے افراد کی تعداد بھی کم نہیں جنہوں نے درس و تدریس کے شوق میں اعلٰی مناصب اور عہدوں پر تعلیم وتدریس کا پیشہ اختیار کرنے کو ترجیح دی ۔

 

اس لٸے سول جج کی جانب سے لیکچرار بننے کی خواہش کے اظہار پر ، حُسن ِ گُمان رکھتے ہوٸے ، انہیں خراج ِ تحسین پیش کرنے کی ضرورت ہے ناکہ حیران و پریشان ہونے کی ۔

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین