Wednesday, December 10, 2025
صفحہ اولتازہ ترینمغرب پر تنقید یا سازشی نظریہ

مغرب پر تنقید یا سازشی نظریہ

تحریر: سلمان علی

 

مطالعہ مغرب بظاہر اک سادہ ترکیب ہے۔ مگر بین السطوربڑی معنی خیز ہے۔ ایک مطالعہ مغرب وہ ہے، جواہل مغرب کرتے ہیں۔ دوسرا مطالعہ مغرب وہ ہے، جوہم مشرق والے کرتے ہیں۔ دونوں مطالعات میں بہت فرق ہے۔۔استعمار کے پنجے اتنے اندر تک گڑھے ہوئے ہیں کہ اب موازنہ یا مطالعہ آسان نہیں رہا۔

 

عالم اسلام میں جو مغرب پر تنقید ہوئی ہے اس میں سب سے بڑی غلطی کیا ہے- اس میں سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ ہم نے مغرب پر تنقید نہیں کی بلکہ ہم نے راہ فرار اختیار کی ہے- ہم نے تنقید کیسے کی؟

 

“نظریہ سازش کے تحت”۔ جی، ہمارے ہاں سب سے بڑا مفکر کون بنا, جو نئے نئے سازشی نظریات لے کر آئے- سب سے بڑا آدمی وہ ہے جو ثابت کرے کہ دنیا کا سارا بینک کون چلا رہا ہے, اس پر جو کوئی کتاب آئے گی تو وہ سب سے زیادہ بکنے والی ہوگی, لوگ اسے پڑھیں گے اور کہیں گے کہ یہ بات صحیح ہے-

 

ساری کی ساری کارپوریشنوں کو کون کنٹرول کر رہا ہے, آپ اس پر کتاب دے دو کسی کو, سارے کا سارا کام کون کر رہا ہے, یہ آپ کتاب دے دو, اس وقت بے حیائی اور ہم جنس پرستی کون لے کر آرہا ہے اس کے اوپر کوئی کتابچہ بنا دو سازشی نظریات کا, وہ سب سے زیادہ چلے گا, حالانکہ ہم یہ بات بھول جاتے ہیں کہ سازش ہوتی ہے بین الاقوامی معاملات میں, سازش ہوتی ہے سفارتکاری میں, تفہیم اور فکر میں سازش تھوڑی ہوتی ہے-

 

یہ بات ذہن سے محو کر دی جاتی ہے کہ مغرب پوری علمیت کے ساتھ وارد ہوا ہے۔ ہمارے ہاں لوگوں کی تفہیم مغرب اور تنقید مغرب بھی بڑی عجیب ہے- اس پر مختلف افراد کے مختلف طریقے ہیں-

مزید پڑھیں:جامعہ ہری پور میں خاتون ٹیچر کی شکایت پر قائم انکوائری ڈیڑھ ماہ بھی نامکمل

پہلا طریقہ ہے “اسرار عالم” کا, “سازشی نظریات کا” کہ آپ لوگوں کو مغرب کے سازشی نظریات بتائیں کہ وہ کیسے سازشیں کر کے اوپر گئے اور ہم کیسے پیچھے رہ گئے- اس کے اندر مغرب کی کچھ سازشیں تھیں اور ان کے اندر سب سے بڑا نام آئے گا “یہودی سازشوں کا” کہ یہودیوں نے سازش کی دنیا کے اندر, جس کی وجہ سے وہ برتری کی طرف چلے گئے اور ہم پیچھے رہ گئے یعنی وجہ اس سب کی یہ تھی کہ سازشیں تھیں اور نتیجہ کیا نکلا کہ ہم پیچھے رہ گئے- اب ہمیں مغرب کی سازشوں کو ناکام کرنا ہے اور اس سے اس کی طاقت کو چھین لینا ہے-

 

اگر کوئی انسان اس سازشی نظریے کو مان لیتا ہے تو سب سے پہلا اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ مغرب کو کسی علمی تناظر میں دیکھنے کا پہلو کھو دیتا ہے-

 

اس وقت پاکستان میں نائن الیون کے بعد مغرب پر جو تنقید ہوئی ہے, اس میں بہت بڑا دخل سازشی نظریات کا ہے- اس طرح کے کتابچے اور کتابیں اتنی زیادہ عام ہوئی ہیں کہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو کوئی کھڑا کردے کہ بینکنگ نظام پر اسے تنقید کرنی ہے اور وہ ادھر بتائے کہ بینک کیا ہے۔

 

اس کی مابعدالطبیعات کیا ہیں, اس کی علمیاتی بنیادیں کیا ہیں, اسلامی علمیت میں بینک کیوں نہیں قائم ہو سکا, مغرب میں بینک کیوں قائم ہوا, بینک کا بنیادی عنصر کیا ہے؟ تو اس پوری گفتگو کو کرنے کے بعد وہاں بیٹھے ہوئے کئی لوگ اس شخص کے مخالف ہو جائیں گے اور اگر وہ یہ بیان کرے کہ بینک ایک یہودی سازش ہے, اسے سولہویں صدی میں یہودیوں نے شروع کیا اور بینک کا مقصد پورے عالم اسلام کی دولت کو ہڑپ کرنا ہے, تو کوئی بندہ بھی اس کا انکار نہیں کرے گا, سب کہیں گے کہ آپ صحیح کہہ رہے ہیں-

 

اسی طرح اگر وہ یہ بتائے کہ پاکستان سمیت یہ جتنی بھی قومی ریاستیں بنی ہیں, یہ سب اسلام کے خلاف انگریز کی سازش تھی مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی, تو آپ دیکھیں گے کہ لوگ فوراً مان جائیں گے کہ آپ درست کہہ رہے ہیں, کوئی بھی انکار نہیں کرے گا اور اگر وہ یہ بتائے کہ قومی ریاست بنیادی طور پر جدید نظام زندگی میں تاریخ کی طاقت اور سرمائے کی ایک انوکھی بنیادی تشکیل ہے, جو عالم اسلام میں نوآبادیاتی نظام کے ذریعے آئی ہے, کچھ جگہ مسلمانوں نے اسے درآمد کیا اور کچھ جگہ یہ برآمد ہوئی ہے اور یہ تشکیل کس طریقے سے اسلامی علمیت کو ختم کرتی ہے, تو اس گفتگو پر دسیوں لوگ تنقید کرنے کھڑے ہو جائیں گے- کیوں؟

مزید پڑھیں:امتحانات میں بے ضابطگیاں DJ کالج کے پروفیسر زاہد منگی نا اہل قرار

لوگ یہ بھی نہیں سمجھتے کہ سازش کبھی فکر نہیں بنتی بلکہ سازش تو عمل ہوتی ہے- سازش ہوتی ہے دنیا بھر میں لیکن سازش کی بنیاد پر پوری پوری فکر نہیں ابھرتی- اگر آپ سازش کو پوری فکر بنا دیں گے تو یہ آپ کیا کرنے جا رہے ہیں-

 

دیکھیں مغرب جو ہے وہ اپنا پورا ایک ذاتی بیان رکھتا ہے جیسے اسلام اپنا ایک پورا ذاتی بیان رکھتا ہے, جب آپ کبھی سفارتکاری میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کے خلاف سازش ہو سکتی ہے-

 

ہمارے مفکرین نے کبھی یہ بھی نہیں سوچا کہ دنیا کی تاریخ میں سازش کرتا کون ہے؟ کمزور یا کہ طاقتور

 

اس وجہ سے کہ سازشی نظریات مغربی تہذیب کو سمجھنے کا صحیح علمی اور تہذیبی تناظر ہی آپ کے سامنے سے ختم کر دیتے ہیں-

 

مجھے آپ یہ بتائیں کہ مدینہ منورہ میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں کون کرتا تھا؟ (یہود اور منافقین) تو کیا یہ مسلمانوں کے مقابلے میں کمزور تھے یا کہ طاقتور؟

 

کمزور تھے, تو سازش تو ہمیشہ کمزور کرے گا جب کہ طاقتور تو پالیسی بنائے گا, یعنی طاقتور جو ہوتا ہے وہ سازش نہیں کرتا وہ تو پالیسیاں بناتا ہے-

مزید پڑھیں:حبیب یونی ورسٹی کی جانب سے محسنین کے اعزاز میں افطار

امریکہ آپ کے خلاف پالیسی بنائے گا, امریکہ آپ کے خلاف سازش کیوں کرے گا- یہ سوچنے کی بات ہے-( ایک ایسے وقت پر جب او آئی سی کا اجلاس امریکہ میں ہو رہا ہوتا ہے, میں ابھی دوسری چیزوں مثلاً کشکول وغیرہ کی بات نہیں کر رہا, میں یہ کہہ رہا ہوں کہ جب او آئی سی کا اجلاس امریکہ میں ہو رہا ہوتا ہے تو اس وقت پر امریکہ کو کیا ضرورت پڑے گی, سازش کرنے کی) اسے جس چیز کو نافذ کرنا ہے وہ نافذ آپ کے بندوں سے کروا لے گا’ اگر وہ نافذ نہیں کریں گے تو خود آ جائے گا- جیسے امریکہ افغانستان میں گھسا ہے تو کیا وہ کسی سازش کے تحت گھسا ہے, جو کرنا تھا اس نے کیا اور جب قبضہ نہ کر سکا تو نکل گیا- لہذا اب مغرب کو اپنے کس مطالبے کے پیچھے سازش کی ضرورت ہے, سازش نہیں ہوتی بنیادی طور پر-

 

سازش کبھی فکر نہیں بنتی, اگر کوئی سازش ہے تو پندرہ بیس سالوں میں پتہ چل جائے گا کہ سازش تھی یا کہ نہیں- آپ کہ سکتے ہیں کہ نائن الیون کا واقعہ ایک سازش ہوگا کیونکہ وہ ایک واقعہ ہے, واقعہ سازش ہو سکتا ہے- آپ کہہ سکتے ہیں کہ سازش ہوئی,یہاں یہ بحث ہو سکتی ہے کہ کوئی کہے کہ سازش ہوئی اور کوئی کہے کہ سازش نہیں تھی, لیکن جدیدیت, سیکولرزم, لبرل ازم, جدید ریاست, سرمایہ دارانہ نظام, کارپوریشن, جدید تعلیمی نظام وغیرہ, یہ کوئی سازش نہیں ہے-

 

اس کی علمی و فکری بنیادیں ہیں- یہ سازش نہیں ہے, بتانا میں یہ چاہ رہا ہوں- جدیدیت جو ہے یہ تو عیسائیت کی بدعت ہے, اگر آپ جدیدیت کو سولہویں صدی میں پڑھیں تو وہاں اس کی حیثیت ایک عیسائی بدعت کی ہے-

 

تو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے ہاں جدیدیت پر تنقید کا ایک طریقہ کار تو یہ ہے کہ آپ سازشی نظریات بیان کریں, مغرب پر تنقید کرتے جائیں, رینڈ کارپوریشن کی رپورٹیں بیان کرتے جائیں جبکہ اس بات کو دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں کہ جدیدیت کی فکری بنیادیں کیا ہیں یعنی کہ جدیدیت کو مسلمانوں کے اعتقادی تناظر میں مت لاؤ, جو ہم نے سمجھا ہے-

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین