ازقلم :بلال بشیر
قطر ورلڈ کپ میں تلاوت کلام پاک کا اعزاز حاصل کرنے والے حافظ غانم المفتاح ان معذور افراد میں سے تھے جنہوں نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں سمجھا ابتدائی تعلیم کے لیے انکی والدہ نے جب انہیں اسکول میں داخل کروانا چاہا تو بہت سے اسکولوں نے انکار کر دیا اور جس اسکول میں وہ بالآخر داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے وہاں معذوری کی وجہ سے بچے ان سے کھیلنے سے کتراتے تھے وغیرہ وغیرہ ،
حافظ غانم المفتاح جسمانی معذور افراد میں سے تھے ۔ جب کہ مدرستہ المسلم اسلام آباد کے طالب علم حافظ محمد عدیل ولد عبد الرحیم آنکھوں کی بینائی سے معذور تھے لیکن ان کا دل بھی اللہ تعالیٰ کے کلام سے روشن و منور تھا۔
ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کے چئیرمن جناب جمشید حسین صاحب کی درخواست پر مہتمم مدرسة المسلم اسلام آباد مفتی تنویر احمد اعوان اپنے ادارے کے اس پھول جیسے حافظ قرآن بچے کو لے کر PNCA میں تشریف لائے تھے ۔
مزید پڑھیں:جامعہ بحالی تحریک کے سلسلے میں اہم پریس کانفرنس جمعرات کو ہو گی
بچے نے آغاز سورة المائدہ کی ان آیات سے کیا ”مِنۡ اَجۡلِ ذٰلِکَ ۚ ۛ ؔ کَتَبۡنَا عَلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَنَّہٗ مَنۡ قَتَلَ نَفۡسًۢا بِغَیۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِی الۡاَرۡضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ مَنۡ اَحۡیَاہَا فَکَاَنَّمَاۤ اَحۡیَا النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ لَقَدۡ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُنَا بِالۡبَیِّنٰتِ ۫ ثُمَّ اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنۡہُمۡ بَعۡدَ ذٰلِکَ فِی الۡاَرۡضِ لَمُسۡرِفُوۡنَ ﴿۳۲﴾
ترجمہ : اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کو یہ فرمان لکھ دیا تھا کہ جو کوئی کسی کو قتل کرے ، جبکہ یہ قتل نہ کسی اور جان کا بدلہ لینے کے لیے ہو اور نہ کسی کے زمین میں فسا د پھیلانے کی وجہ سے ہو ، تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کو قتل کردیا ، ( ٢٥ )
اور جو شخص کسی کی جان بچالے تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کی جان بچالی اور واقعہ یہ ہے کہ ہمارے پیغمبر ان کے پاس کھلی کھلی ہدایات لے کر آئے ، مگر اس کے بعد بھی ان میں سے بہت سے لوگ زمین میں زیادتیاں ہی کرتے رہے ہیں ۔
بچے نے صرف تلاوت ہی نہیں فرمائی بلکہ قرآن مجید کی ان آیات کا ترجمہ بھی سمجھا دیا۔ چونکہ یہ انسانی حقوق کے حوالے سے اہم تقریب تھی جس میں کشمیر و فلسطین اور امت مسلمہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دکھائے جانے تھے اور انسانیت کے لیے کام کرنے ، مظالم کے خلاف لکھنے ، بولنے ، حریت رہنماؤں کو ایوارڈ دئیے جانے تھے۔
مزید پڑھیں:کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پاکستانی بچے پر قتل کا مقدمہ درج
اس لیے استاتذہ کرام خصوصاً مفتی تنویر احمداعوان صاحب نے بھی بچے کو اس موقع پر ایک انسانی جان کی قدر و قیمت اور اسلام میں ایک انسانی جان کی حرمت کے بارے میں قرآن مجید کی اِن ہی آیات تلاوت کرنے کا حکم دیا جس کے مفہوم میں بتایا گیا ہے کہ ایک شخص کے خلاف قتل کا جرم پوری انسانیت کے خلاف جرم ہے کیونکہ کوئی شخص قتل ناحق کا ارتکاب اسی وقت کرتا ہے جب اس کے دل سے انسان کی حرمت کا احساس مٹ جائے، ایسی صورت میں اگر اس کے مفاد یا سرشت کا تقاضا ہوگا تو وہ کسی اور کو بھی قتل کرنے سے دریغ نہیں کرے گا، اور اس طرح پوری انسانیت اس کی مجرمانہ ذہنیت کی زد میں رہے گی، نیز جب اس ذہنیت کا چلن عام ہوجائے تو تمام انسان غیر محفوظ ہوجاتے ہیں ؛ لہذا قتل ناحق کا ارتکاب چاہے کسی کے خلاف کیا گیا ہو تمام انسانوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ یہ جرم ہم سب کے خلاف کیا گیا ہے۔ “
شرکاء نے اس موقع پر بچے اور ان کے استاتذہ کرام کو خوب داد دی تقریب کے اختتام پر چئیرمن ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے اس بچے اور اس کے استاتذہ کرام کے لیے بھی شیلڈ اور انعامات کا اعلان کیا ۔