کراچی : ورلڈ آرگنائزیشن فار الازہر گریجوایٹس پاکستانی برانچ نے القاعدہ کے اس بیان کی مذمت کی جس میں اس نے مسلم ممالک کی حکومتوں کو کافر قرار دیا ۔
پاکستانی برانچ نے ان انتہا پسند افکار کے خلاف بیان جاری کیا ۔ آج ورلڈ آرگنائزیشن فار الازہر گریجوایٹس فرع پاکستان نے القاعدہ کے اس بیان جو جزیرہ عرب میں چھپا کی پر زور مذمت کی اور نوجوانوں کو اس دہشت گردد تنظیم سے درو رہنے کی تلقین کی ۔
ورلڈ آرگنائزیشن فار الازہر گریجوایٹس پاکستانی برانچ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ تنظیم اپنے ان افکار پر کاربند ہے جو شریعت اسلامی کی سماحت ،رواداری اور رحمت الہی کے سراسر خلاف ہیں اور مسلمانوں پر اسلام سے مرتد ہونے کا جھوٹا الزام لگاتی آ رہی ہے ۔ ان کے یہ الزامات اسلامی شریعت کی نصوص اور ان کے مفاہیم اور استدلالات سے نہ صرف منحرف ہیں بلکہ سلف صالحین سے نسل در نسل مصدقہ ثابت شدہ استدلالات سے منحرف ہیں اور وہ اپنے سیاق و سباق سے تعلق نہیں رکھتے َ۔
اس دہشت گرد تنظیم نے اپنے بیان میں سوائے طالبان کی حکوت کے تمام مسلم ممالک کی حکومتوں کو نہ صرف مرتد کہا بلکہ کافر قرار دیا اور ان کا یہ بیان قرآن و حدیث کے سراسر خلاف ہے ۔ بلکہ علم اور دین کے خلاف ہے یہ کیسے ممکن ہے چاہے انسان کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو وہ اہل قبلہ ہو اور وہ ظاہری اور باطنی طور پر دن رات کلمہ پڑھنے والا ہو ۔
مذید پڑھیں : جامعہ کراچی: ایوننگ پروگرام میں داخلوں کیلئے فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
کیا اس دہشت گرد تنظیم کے علماء اور اسکالر کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں ہے کہ جس نے ہماری نماز پڑھی اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا یہ مسلمان ہے ۔ اس کا ذمہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے ۔ اللہ کے ذمہ میں خیانت نہ کرو (رواہ البخاری) ۔ کیا انہوں نے رسول اللہ صؒی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو نہیں سنا (کسی بندے نے اپنے بھائی سے کافر کہا تو وہ کفر ان دونوں میں سے ایک کی طرف لوٹتا ہے (رواہ مسلم) ۔
حضرت ابوسفیان فرماتے ہین کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سےکہا کیا آپ اہل قبلہ کے لوگوں کو کافر کہتے ہیں انہوں نے کہا نہیں میں نے کہا کہ کیا مشرک کہتے تھے انہوں نے کہا معاذ اللہ اور وہ غصہ ہو گئے (رواہ الطبرانی) ۔
حاکمیت کے بارے میں جو ان کا شور و غل ہے یہ ابوالاعلی مودوی اور ان کے بعد سید قطب کے افکار سے شہہ لیتے ہیں ان کی فکر غلط فہمی پر مبنی ہے کیونکہ اس آیت ﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴾، ﴿الظَّالِمُونَ﴾، ﴿الْفَاسِقُونَ﴾[المائدة: 44، 45، 47]. کا مفھوم جو یہ لیتے ہیں وہ ائمہ اسلام فقہاء محدثین اور مفسرین میں سے کسی نے نہیں لیا۔
ہم اس تنظیم کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ کسی ایک معتبر امام کا قول لے آئیں جن ہوں نے اس آیت کا یہ مفھوم لیا ہو اور مسلمانوں کو مرتد یا کافر کہا ہو اس آیت کے تحت جو یہ کر رہے ہیں ترجمان قرآن حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ اس آیت کے تحت جس طرف یہ جاتے ہیں یہاں کفر سے ملت سے خارج ہونا نہیں یہاں ظلم سے مراد بھی یہ ظلم نہیں ہے اور فسق سے مراد بھی یہ فسق نہیں ہے (رواہ مروزی فی قدرالصلاۃ) ۔
دشمنی اور وفاداری کا قضیہ جس کے ذریعہ یہ اہل اسلام کو کافر و مرتد کہتے ہیں اور ان کے مال و جان کو اپنے لیے حلال تصور کرتے ہیں اس کی بھی ملاوٹ ہر شریعت کا علم جاننے والے پر ظاہر ہو چکی ہے مسلمانوں سےوفاداری سے مراد ان سے محبت اور ان کی ہر نیکی اور اچھائی میں مدد کرنا ہے اور کفار سے براءت سے مراد ان کے افعال و اعمال سے نفرت کرنا ہے اور ان کے کفر کے ساتھ راضی نہ ہونا ہے اور ان کو حکمت و دانائی ،احسن طریقہ سے اور احسن مجادلہ سے اسلام کی طرف دعوت دینا ہے اس کا معنی ہر گز یہ نہیں ہے کہ ہم ان سے برے اخلاق ،شدت پسندی سے پیش آئیں کیونکہ ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ صفات جو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بیان کی ہیں ان کی سراسر خلاف ورزی ہوگی ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾[الأنبياء: 107] اور ہم نے آپ کو سارے جہانوں کے لیہے رحمت بنا کر بھیجا ہے ۔
مذید پڑھیں : ڈھاکہ گروپ آف ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ اور ڈائریکٹوریٹ اسکول کے تحت اردو و سندھی تقریری مقابلوں کا اعلان
یہاں پر (رحمۃ للمسلمین) نہیں فرمایا اور نہ ہی ( رحمۃ للصالحین) نیکوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے بھی نہیں ہے اللہ تعالی نے موسی علیہ الصلاۃ والسلام اور حضرت ہارون علیہ السلام سے فرمایا (﴿اذْهَبَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ * فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَّيِّنًا لَّعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَىٰ﴾[طه:43-44 تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ بیشک وہ سرکشی میں حد سے گزر چکا ہے سو تم دونوں اس سے نرم (انداز میں) گفتگو کرنا شاید وہ نصیحت قبول کر لے یا (میرے غضب سے) ڈرنے لگے۔
ان کا مسلم ممالک کی افواج سے بائکاٹ کرنے کے بیان کے پیچھے ہر مسلمان جانتا ہے کہ کون ہے ان کے اس بیان سے کس کو فائدہ ہو گا اور مسلم ممالک سے افواج کا ختم ہونا کس کی مصلحت ہے یہ صرف اور صرف ہمارے دشموں کی مصلحت ہے ان کے اور ان جیسے لوگوں کی باتوں میں آ کر جن ممالک کے لوگوں نے اپنی افواج کو ختم کیا آج اقوام عالم کے سامنے ان کی کیا حیثیت رہ گئی ہے اس وقت وہ ممالک کمزور ترین ممالک میں شمار ہوتے ہیں جیسے لیبیا عران اور شام وغیرہ ان کے حالات دیکھ کر ہر مسلمان اپنے ملک اور اس کی زمین کے لیے عبرت حاصل کرے َ۔
یہ بیان ورلڈ آرگنائزیشن فار الازہر گریجو ایٹس پاکستان برانچ نے القاعدہ کی اس بیان کے رد میں دیا ہے جس میں اس دہشت گرد تنظیم نے مسلم ممالک کی حکومتوں کو کافر اور مرتد قرار دیا اور انہیں کافر ممالک کیوفادار کرار دیا اور اور افواج کو حکومتوں کے کہنے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے منع کیا اور صرف طالبان کی حکومت کو اسلامی حکومت کرار دیا ۔