سندھ پروفيسرز اينڈ ليکچررز ايسوسی ايشن ( سپلا) کے مرکزی صدر منور عباس، مرکزی سيکريٹری جنرل پروفيسر شاہجہان پنھور، سيد عامر علی شاہ، پروفيسر الطاف کھوڑو، پروفيسر عصمت جہاں، پروفیسر محمد نجیب خان لودھی، سیدجڑيل شاہ، پروفيسر لعل بخش کلہوڑو، حميدہ ميربحر، خرم رفیع، عبدالمنان بروہی، سعید احمد ابڑو، رسول قاضی و ديگر رہنماؤں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بورڈز و جامعات حکومت سندھ اپنی ساکھ شروع دن سے کھو چکا ہے، جب سے بورڈز و جامعات اس محکمے کے زیر انتظام آئے ہیں تب سے سندھ بھر کی جامعات و تعلیمی بورڈز زبوں حالی کا شکار ہیں۔
ان تعلیم کے اہم ستونوں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا کر پھر ان کو آؤٹ سورس کرنے کے نادر شاہی حکم جاری کیے جاتے ہیں۔
سپلا کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے اڈھاک ازم کی پالیسی کی مخالفت کی ہے۔
مزید پڑھیں:ڈی آئی خان: گومل یونیورسٹی کے اشتراک سے پہلے جرنلسٹ بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کا انعقاد 22اور 23 مئی کو ہوگا
محکمہ بورڈز و جامعات کے زیرِ انتظام صرف آٹھ تعلیمی بورڈز میں سے کسی ایک تعلیمی بورڈ میں گزشتہ چھ سال سے ناظم امتحانات، سیکرٹری بورڈز، ڈائریکٹر فنانس تک تعینات نہیں کر سکا!! جبکہ پانچ تعلیمی بورڈز بغیر مستقل چیئرمین بورڈ کے کام کر رہے ہیں۔
سپلا کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت سندھ کی شعبہ تعلیم سے اس قدر لاپرواہی اور تعلیم کو اہمیت نہ دینے ولے رویہ پر حیرت اور افسوس ہوتا ہے۔
سپلا کے رہنماؤں کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات شروع ہونے میں چند روز باقی رہ گئے ہیں مگر اس کے باوجود محکمہ بورڈز و جامعات اپنی نااہلی اور اقربا پروری کے کارناموں سے باز نہیں آ رہا اور بورڈز کے قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے لاڑکانہ بورڈ کے ایک افسر کو کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ناظم امتحانات تعینات کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:طویل عرصہ بعد عمران چشتی انٹر بورڈ میں سیکرٹری تعینات
بورڈز خود مختار ادارے ہوتے ہیں قوانین کے مطابق ایک بورڈ سے کسی دوسرے بورڈ میں تعینات نہیں کر سکتے۔
لہذا یہ فیصلہ واپس لے کر قوانین کے مطابق سرچ کمیٹی کے زریعے بورڈز کے کلیدی عہدوں جو پٌر کیا جائے۔