کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے جمیع اساتذہ کا تنخواہوں، رینٹل سیلنگ و دیگر مطالبات پر مبنی احتجاج جاری ہے۔
اس سلسلہ میں19 دسمبر 2022 کو بھی عبدالحق کیمپس میں 11 بجے سے 12 بجے تک دھرنا دیا گیا اور انتظامیہ کی جانب سے دھرنا کے شرکاء کو شوکاز نوٹسز کی بھرپور مذمت کی گئی اور اسے انتظامیہ کی جانب سے پرامن شرکاء کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ قرار دیا گیا ۔
مزید پڑھیں:انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے وفد کی جامعہ اردو اساتذہ احتجاج میں شرکت
دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ کے وفد نے دھرنا کا دورہ کیا۔ اس وفد میں کراچی یونیورسٹی کی انجمن کے سیکریٹری ڈاکٹر فیضان نقوی، رکن ایگزیکٹو کونسل ڈاکٹر ذیشان اقبال اور رکن ایگزیکٹو کونسل ڈاکٹر صدف فاطمہ شامل تھے۔
کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ نمائندوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو یونیورسٹی کی قائم مقام انتظامیہ کو ادائیگی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں جبکہ انتظامیہ اس کے برعکس انتقامی کاررائیوں میں مگن ہے۔ ان رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ فوری طور پر ان نوٹسز کو واپس لے۔
مزید پڑھیں:وفاقی اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے احتجاج جاری
اردو یونیورسٹی کے دھرنا کے شرکاء اساتذہ نے کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ رہنماؤں کا دھرنا میں شرکت اور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ انتظامیہ کی انتقامی کارروائیوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہوا جائے گا اور اپنے جائز حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔
اساتذہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شوکاز نوٹسز کے باوجود دھرنا میں شرکاء کی تعداد میں اضافہ اس بات کو ثابت کرنا ہے کہ اساتذہ و دیگر عمال اپنے حقوق کے حصول کے لیے تمام قانونی راستے اختیار کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں سے انہیں خوفزدہ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔