اسلام آباد : سیکریٹری وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور وفاقی نظامت تعلیم کے موجودہ ڈائیریکٹر جرنل کے فوری طور پر تبادلے کئے جائیں۔
وسیم اجمل چوہدری 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اس امر کا مطالبہ اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ 46 کے انتخاباتی امیدوار شبیر بابر نے چیف الیکشن کمشنر کے نام اپنے خط میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 46،47،48 کا تعلق اسلام آباد کے وفاقی علاقے سے ہے جہاں قائد اعظم یونیورسٹی، وفاقی اردو یونیورسٹی سمیت دیگر جامعات، کالجز اور اسکولوں سے بڑے پیمانے پر تدریسی و غیر تدریسی عملہ انتخاباتی عمل سرانجام دینے کی زمہ داری پر معمور ہوتا ہے۔ اسلام آباد کے تمام تعلیمی ادارے وفاقی سیکرٹری تعلیم اور ڈائریکٹر جنرل وفاقی نظامت تعلیم کے ماتحت ہوتے ہیں۔
مذکورہ بالا دونوں عہدوں پر تعینات افسران کی غیر جانبداری مشکوک ہے۔ وسیم اجمل چوہدری کا واضح جھکاؤ پاکستان مسلم لیگ۔ن کی جانب ہے کیونکہ مطلوبہ گریڈ بائیس میں نہ ہونے کے باوجود ان کو مارچ 2023 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے تعینات کیا تھا۔ اس تعیناتی سے قبل بھی وہ شہباز شریف کی وزارت اعلی کے دوران پنجاب میں صاف پانی اسکیم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر فائز رہے ہیں اور محکمہ میں بدعنوانی کے نیب ریفرنس میں بھی ملوث تھے۔
قومی اسمبلی حلقہ 46 کے امیدوار شبیر بابر نے چیف الیکشن کمشنر کو ارسال کردہ اپنے خط کی نقول نگراں وزیر اعظم اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ساتھ ساتھ سیکریٹری الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کی ہیں۔
شبیر بابر نے الیکشن کمیشن پر واضح کیا ہے کہ مذکورہ افسران کی موجودگی میں الیکشن کمیشن آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات نہیں کروا سکے گا جس کے نتیجے میں ایک سیاسی پارٹی کے علاؤہ دیگر تمام امیدواران کے انتخابی نتائج سبوتاژ ہو جائیں گے۔