اتوار, ستمبر 15, 2024
صفحہ اولتازہ ترینکیا بیرون ملک جا کر HEC سے فراڈ کرنے والوں کے CNIC...

کیا بیرون ملک جا کر HEC سے فراڈ کرنے والوں کے CNIC اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں گے ؟

کراچی : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان 6 پروفیسرز کے سی این آئی سی اور پاسپورٹ بلاک کر دیں جو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے زیر اہتمام پی ایچ ڈی کی ڈگریاں مکمل کرنے کے بعد بیرون ملک سے وطن واپس نہیں آئے ۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پی اے سی کو بتایا کہ 6 پروفیسرز کو پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک بھیجا گیا تھا اور فیس ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام (ایف ڈی پی) سے ادا کی گئی تھی ۔

پروگرام کی رقم 38 ملین روپے اور 3.245 ملین روپے تنخواہ کی مد تھے ۔ لیکن وہ اپنے متعلقہ شعبے میں خدمات انجام دینے کے لیے پاکستان واپس نہیں آئے، جس کی وجہ سے مجموعی طور پر 45.75 ملین روپے کا نقصان ہوا ہے ۔آڈیٹر جنرل کے نمائندے نے چھ پروفیسرز کی تفصیل پیش کی ہے ۔ جو معاہدے کے مطابق پاکستان واپس نہیں آئے جس پر امیدواروں اور ان کے ضامنوں نے ایچ ای سی حکام کے ساتھ دستخط کیے تھے ۔

مذید پڑھیں : ہائر ایجوکیشن کمیشن کا 2 سالہ ڈگری پروگرام کی نئی پالیسی کا اعلان

آڈیٹر جنرل کے اہلکار کے مطابق خرم ندیم کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا ۔ ان کی چھٹی کی مدت 4 اگست 2008 سے لیکر 3 اپریل 2013 تک تھی ۔ اس دوران اسے 5.39 ملین روپے دیئے گئے ، اس کے علاوہ مذید 3.40 ملین بطور فیس کی مد میں بھی دیئے گئے اور اس کے علاوہ چھٹی کی مدت کے دوران تنخواہ کے طور پر 1.96 ملین الگ سے مہیا کئے گئے ۔

آمنہ شہزاد کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا ۔ ڈگری کے لیے اس کی چھٹی کی مدت 20 جنوری 2008 سے لیکر 14 جنوری 2015 تک تھی اس دوران اسے 6.1 ملین روپے فیس اور ایف ڈی پی کے فنڈز سے وظیفہ کے طور پر جاری کئے گئے ہیں ۔

نوشابہ بتول کو پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ۔ جس کی مدت یکم فروری 2008 سے لیکر 3 اگست 2014 تک تھی اس دوران اس کو FDP فنڈز سے 8.64 ملین روپے ادا کئے گئے ہیں ۔

مذید پڑھیں : لاہور : محققین COMSTECH ایوارڈز برائے 2023 کے لیئے کیسے اپلائی کریں گے ؟

صائمہ اشفاق خان نے 20 لاکھ روپے وصول کیے تھے ۔ پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک قیام کے دورانیہ 29 جون 2009 سے لیکر 28 جون 2013 تک تھی ۔اس دوران کو 6.92 ملین روپے کی رقم مہیا کی گئی ۔ سلیم جہانگیر کو ایک کروڑ روپے ادا کیے گئے ۔جس کی مدت 24 ستمبر 2007 سے لیکر 30 جون 2012 تک تھی ۔اس دوران اس کو کورس کی فیس اور وظیفہ اور تنخواہ کی مد میں 9.778 ملین روپے ادا کئے گئے ۔ اور قمر سلطان گوہر کو فیس اور وظیفہ اور تنخواہ کے لیے 8.921 ملین روپے ادا کئے گئے جس نے 8 ستمبر 2008 سے 7 ستمبر 2011 تک واپس آنا تھا ۔

آڈٹ اہلکار نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف ڈی پی تحقیق اور ترقی کے لیے بیرون ملک سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے کیونکہ منتخب یونیورسٹیوں کے نان پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران کو برطانیہ، امریکہ اور دیگر ممالک میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ پروگرام ہر شریک یونیورسٹی کے لیے مخصوص شعبوں میں پی ایچ ڈی اسکالرشپ پیش کرتا ہے۔

ایچ ای سی حکام نے بتایا کہ یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ قومی تحقیقاتی بیورو (نیب) کے زیر تفتیش ہے ۔ اس سلسلے میں جامعات کی انتظامیہ نے نادہندگان اور ان کے ضامنوں کو رقم کی وصولی کے لیے قانونی نوٹس جاری کر دیئے ہیں ۔

پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پروفیسرز کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں کیونکہ انہوں نے ملک کو دھوکہ دیا ہے ۔ چیئرمین نے مزید کہا کہ مجرموں نے دوسروں کے لیے ملک کو دھوکہ دینے کا راستہ دکھایا ہے ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین