کراچی : جامعہ کراچی گذشتہ سال 2022 میں 4 مرتبہ اساتذہ کے کلاسز کے بائیکاٹ کی وجہ سے بند ہوچکی ہے اور سالِ نو 2023 میں بھی مالی بحران کی بنیاد پر دوبارہ بائیکاٹ کی باتیں زبان زدِ عام ہیں۔
جامعہ کراچی میں متعدد بار تدریسی عمل کے تعطل کا براہِ راست نقصان صرف طلبہ و طالبات کو پہنچتا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں مقررہ تاریخ پر ہونے والے پرچے ملتوی کردیے جاتے ہیں اور ساتھ ہی کلاسز کا بھی یہی معاملہ رہتا ہے۔
جامعہ کراچی کو پوائنٹس چلانے کے لئے بھی فنڈز کی کمی کا سامنا ہے گذشتہ سال بھی کچھ مواقع پر ایوننگ کے طلبہ و طالبات کے پوائنٹس کو ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے مقررہ روٹس پر روانہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ فیول کے بل کی عدم ادائیگی بتائی گئی جس کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ کی کوششوں اور فوری ملاقاتوں کے نتیجے میں پوائنٹس کو ان کے روٹس پر روانہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:حکومت گلگت بلتستان اگلے 6 ماہ میں 4000 اساتذہ بھرتی کرے گی
باسق بن ندیم ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی نے اس صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جامعہ کی آمدن سال 2022 میں 7.2 بلین ہے جبکہ اس کے اخراجات 8.4 بلین ہیں۔
جن میں اساتذہ کی تنخواہیں، الاؤنسز، پینشن بھی شامل ہیں آخر کس قائدے و کلیے کے تحت چالیس ہزار سے زاید طلبہ کی اس جامعہ کو اس کے اخراجات سے کم گرانٹ دی جارہی یے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی کا انفراسٹرکچر انتہائی خراب حالت میں ہیں جامعہ کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں جن کی تعمیر طویل عرصے سے نہیں ہوسکی اور انفراسٹرکچر کی حالت یہ ہے کہ حال ہی میں کلیہ سماجی علوم کے ایک شعبہ کی کلاس کی چھت گرگئی جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں:طبی تحقیق کی حوصلہ افزائی طب کے مستقبل کی تعمیر ہے، پروفیسر محمد سعید قریشی
ہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے نہ صرف جامعہ کراچی کی سالانہ بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں بلکہ ہنگامی بنیادوں پر جامعہ کے لیے ایک بیل آؤٹ پیکیج کا بھی مطالبہ کرتے ہیں تاکہ جامعہ کراچی اپنے مالی مسائل سے چھٹکارا پا سکے۔
ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی نے واضح کیا کہ اگر مالی بحران کو بنیاد بناتے ہوئے جامعہ کراچی کے طلبہ و طالبات کی فیسوں میں اضافہ کیا گیا تو بھر پور مزاحمت اور احتجاج کریں گے۔
جامعہ کراچی مڈل کلاس طبقہ کی جامعہ ہے اور شہرِ کراچی اور ملکِ پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے اس جامعہ کے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے ملک و قوم کے بہتری کے لئے کئی شعبوں میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
مزید پڑھیں:ہائر ایجوکیشن کمیشن نے جامعات کی کارکردگی کا جائزہ شروع کر دیا
ایک ایسی جامعہ جو ملک کی نہ صرف ایک پرانی جامعہ ہے بلکہ ملکی ترقی میں حصہ ڈالنے والے ذہین دماغ بھی مہیا کرتی ہے اس کے ساتھ یہ سلوک حکومتی بے حسی کا ثبوت ہے، جامعہ کراچی طلبہ، اساتذہ اور نان ٹیچنگ عملہ جامعہ کراچی کی خودمختاری کے لئے ایک پیج پر موجود ہیں۔

