Wednesday, December 10, 2025
صفحہ اولتازہ ترینکووڈ 19 اب عالمگیر وبا نہیں، ویرینٹس کے چیلنج کا سامنا ہے،...

کووڈ 19 اب عالمگیر وبا نہیں، ویرینٹس کے چیلنج کا سامنا ہے، پالی تھا ماہی پالا

کراچی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پاکستان میں چیف مشن پالی تھا ماہی پالا نے کہا ہے کہ کووڈ نائنٹین اب عالمگیر وبا نہیں، اس کے پھیلاؤ میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، لیکن اس کے نئے ویرینٹ آ رہے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے جینومک سیکوینسنگ لیب کا فعال ہونا ضروری ہے۔

 

پاکستان کی پانچ جینومک سیکوینسنگ لیب میں سے ایک خوش قسمتی سے ڈاؤ یونیورسٹی میں موجود ہے۔ یہ باتیں انہوں نے عالمی ادارہ صحت کی 75 ویں سالگرہ اور عالمی یوم صحت کے موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں منعقدہ تقریب سے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

 

اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر سید جمال رضا،جنرل سیکرٹری پروفیسر خالد شفیع پروفیسر نثار پروفیسر مزمل شبانہ اعجاز نے خطاب کیا۔

مزید پڑھیں:عباسی شہید ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز کے انتظامیہ سے مذاکرات کامیاب

اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر سارہ قاضی اورڈاکٹر سارہ سلمان بھی موجود تھیں۔ بعد ازاں تقریب کے شرکاء نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے اکیڈمک بلاک سے آراگ آڈیٹوریم تک مختصر فاصلے کی علامتی آگہی واک کی۔

 

تقریب سے خطاب میں پالی تھا ماہی پالا نے کہا کہ پاکستان میں صحت کے شعبے کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔ سرکاری سطح پر صحت کے بجٹ میں اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کے انڈیکس کے لحاظ سے پاکستان میں لگ بھگ پچاس فیصد لوگوں کی بنیادی صحت کی سہولتوں تک رسائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1806 میں اسمال پاکس ایک بیماری کے طور پر سامنے آئی اور 1980 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ دنیا سے اسمال پاکس کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ 1988 سے پولیو کے خاتمے کی مہم کا آغاز کیا گیا لیکن تاحال پاکستان اور افغانستان سے پولیو کا خاتمہ ممکن نہیں ہو سکا۔

مزید پڑھیں:سید سردار شاہ نے ہندو استاد کی بات سن کر حافظ قرآن پرنسپل کیخلاف کارروائی کر دی

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سفید زہر کا استعمال بہت زیادہ ہے حکومت نے سگریٹ پر ٹیکس بڑھا کر بہترین اقدام کیا ہے، اس پر مزید ٹیکس بڑھا دینا چاہیے جبکہ شوگری بیوریجز پر بھی ٹیکس بڑھا دینا چاہیے۔

 

پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ کووڈ 19 کی شدت میں اب کمی آرہی ہے، بیماریاں پہلے جتنی سنگین تھیں اب نہیں رہیں۔ یہ ہماری کامیابی ہے لیکن اب بھی صحت کے شعبے میں چیلنجز درپیش ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران ڈاؤ یونیورسٹی کو انفیکشنز ڈیزیز اسپتال سونپا گیا تھا جو عالمگیر وبا کووڈ کے بعد بھی متعدی بیماریوں کا علاج جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران اسپتال میں 36 بچے خناق کی بیماری کے ساتھ ایڈمٹ کئے گئے حالانکہ خناق کا خاتمہ ہو چکا ہے جبکہ 13 بچے اسی عرصے میں خسرہ کی بیماری کے ساتھ آئے، ظاہر ہے اس کی وجہ امیونائزیشن نہ ہونا ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی : NIXOR کالج اور CIVITAS ایلیمنٹری اسکول کو نوٹس جاری

بچوں کی امیونائزیشن پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی اور ڈبلیو ایچ او کے ساتھ ورکنگ ریلیشن کو سراہا اور مستقبل میں مزید ہم آہنگی کے امکانات ظاہر کیے۔

 

پروفیسر سید جمال رضا نے کہا کہ پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے بچوں کی صحت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر بچوں کی صحت ٹھیک نہیں ہوگی تو ہماری تعلیم ٹھیک ہوگی نہ معاشی حالات بہتر ہوں گے۔

 

پروفیسر نگہت نثار نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او “عالمی یوم صحت” کو “صحت سب کے لیے” کی تھیم کے ساتھ منا رہا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں میٹرنل ہیلتھ اور بچوں کی شرح اموات کے اعداد و شمار حوصلہ افزا ہیں۔پاکستان میں نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:مولانا حسن الرحمن کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

پروفیسر خالد شفیع نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ساتھ مشترکہ پروگرام لے کر چل رہی ہے اس کے مثبت نتائج آ رہے ہیں۔ بےبی فرینڈلی اسپتال میں 125 ورکشاپس منعقد کر کے تین ہزار افراد کو ٹرینڈ کیا۔

 

پانچ سال سے چھوٹے بچوں کی بیماریوں کی تشخیص کے لیے آئی ایم این سی آئی (IMNCI) پروگرام کے ذریعے 4000 ڈاکٹرز کو تربیت دی گئی جو اپنی خدمات مختلف مقامات پر انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں جو بہتری آرہی ہے اس میں ڈاؤ یونیورسٹی ڈبلیو ایچ او کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے۔

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین