Thursday, December 11, 2025
صفحہ اولتازہ ترینپاکستان میں چالیس برس کے ہر تیسرے شہری کو بلند فشار خون...

پاکستان میں چالیس برس کے ہر تیسرے شہری کو بلند فشار خون کا عارضہ لاحق ہے

کراچی : ما ہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 75 لاکھ افراد بلند فشار خون کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں اور پاکستان میں چالیس برس کے ہر تیسرے شہری کوبلند فشار خون کا عارضہ لاحق ہے۔

 

چہل قدمی ،غذائی عادات کی تبدیلی یعنی پھل و سبزیوں کا استعمال اور پانی بہ کثرت استعمال اس مرض پر قابو پانے میں مدد دے سکتاہےجبکہ تمباکونوشی ترک نمک اور چکنائی کا استعمال کم سے کم کرکے بھی بلند فشار خون سے بچا جاسکتا ہے۔

 

یہ باتیں ان ماہرین نے ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی اور ڈاکٹر کے ایم رتھ فا سول اسپتال کراچی کے شعبہ امراض قلب کے زیراہتمام عالمی یوم بلند فشار خون کے حوالے سے منعقدہ علیحدہ علیحدہ آگہی سیمینارز سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

مزید پڑھیں:امتحانات کے اختتام کے بعد پورے امتحانی عمل کا جائزہ لیا جائے گا، سید شرف علی شاہ

دونوں مقامات پر واک بھی منعقد کی گئیں اوجھا کیمپس میں واک کی قیادت پروفیسر طارق فرمان جبکہ سول اسپتال میں پروفیسر نواز لاشاری کے علاوہ پروفیسر رشید،ڈاکٹر طارق اشرف،ڈاکٹر فیصل احمد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

 

ماہرین نے کہا کے پاکستان کی بالغ آبادی کا ایک تہائی بلند فشار خون کے عارضہ سے متاثر ہے۔ بہت کوشش کے باوجود 12.5 فیصد لوگ اپنے بلڈ پریشر کو قابو رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس کی بڑی وجوہات میں سے کم علمی اور کم آگاہی، مرغن اور نمک آلود غذاؤں کا استعمال، سگریٹ نوشی کی کثرت اور آرام طلب طرز زندگی شامل ہیں۔

 

ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی جانب سے منعقد کی گئی آگاہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ صحت مند طرز زندگی سے بلڈ پریشر کی بیماری سے بچاؤ ممکن ہے۔ پاکستان جیسے وسائل کی کمی کے حامل ملک میں دوسری اور کوئی تدبیر کار نہیں ہو سکتی۔ بلڈ پریشر کی بیماری کو اگر قابو نہ کیا جائے تو یہ دل کے دورے، فالج کے عارضے، گردوں اور بینائی کی خرابی کا باعث بن جاتی ہے۔

 

تقریب سے ایڈیشنل میڈیکل سپریٹینڈنٹ ڈاکٹر رستم زمان، ڈاکٹر نعمان کا کیپوٹو اور ڈاکٹر ہاشم خان نے بھی خطاب کیا سول اسپتال کے شعبہ امراض قلب کے زیر اہتمام سیمینار ہال میں ماہرین نے بتایا کہ ہمیں پانچ سال کے لیے اپنی تیس سے چالیس سال کی عمرکی آبادی میں ہر ایک فرد کا بلڈ پریشر مانیٹر کرنا چاہیے تاکہ ہم اس خاموش قاتل کو کی شناخت کرسکیں۔

مزید پڑھیں:انٹر بورڈ نے نجی تعلیمی اداروں کے نئے الحاق کی تاریخوں کا اعلان کردیا

انہوں نے کہا کہ 1990 میں بلند فشار خون کے مریضوں کی تعداد 20 فیصد تھی جو اب 30 فیصد تک جا پہنچی ہے. انہوں نے بتایا چونکہ بلند فشار خون کے مرض کی عام طور پر کوئی علامت نہیں ہوتیں اسی لیے اسے “خاموش قاتل” کہا جاتا ہے، جب تک اسکی تشخیص ہوتی ہے مریض اپنے گردے آنکھیں دل یا دماغ گنوا چکا ہوتا ہے۔

 

اس لیے اس مرض کے بارے میں آگاہی انتہائی ضروری ہے۔ 17 مئی کو یوم پیمائش بلند فشار خون منانے کا مقصد یہی ہے کہ آبادی کاہر بالغ فرد کو اپنے بلڈپریشر چیک کرو الے اور اس مانیٹرنگ کو جاری رکھے ۔اس دوران ماہرین امراض قلب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سادہ طرز زندگی اپنا کر ہم اس مہلک مرض سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔

 

چہل قدمی سبزیوں،پھلوں اور پانی کا کثرت سے استعمال اس مرض کو قابو کرنے میں مدد دے سکتا ہے اس طرح سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے پرہیز بھی اس مرض کو قابو کرنے کے لیے ضروری ہے انہوں نے کہاکہ درحقیقت ساری دنیا میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے اس عالمی جنگ سے نمٹنے کے لیے پوری تیاری کی ضرورت ہے۔

 

انہوں نے کہاکہغذا اور ورزش پر توجہ دے کر ہم بلند فشار خون کے مرض سے محفوظ رہ سکتے ہیں سرکاری سطح پر بھی علاج سے زیادہ بچاؤ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس کےلیے مہم چلائی جائے اورامراض قلب سے محفوظ فضا اور ماحول بنایا جائے کیونکہ علاج مہنگا اور بچاؤ سستا ہے۔

مزید پڑھیں:کیمبرج کے امتحانات کو وفاقی گائیڈ لائنز اور صوبائی مشاورت کا پابند کیا جائے۔ حیدر علی

انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی ترک کر کے ورزش کا وقت بڑھاکر زندگی بڑھائی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں سالانہ ایک کروڑ ستر لاکھ یعنی سترہ ملین افراد دل کی بیماریوں کا شکار بن کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

 

پاکستان میں یہ تعداد سالانہ ڈھائی لاکھ تک پہنچ جاتی ہے دل کے دورے کا بہت اہم سبب شریانوں کی بندش ہے ساری دنیا میں اسی بات پر زور دیا جارہاہے احتیاط علاج سے بہتر ہےزندگی عادات و اطوار میں تبدیلی لائی جائے تو شریانوں کی بندش کو روکا جاسکتاہے۔

 

انہوں نے کہاکہ اگر ذیابیطس،بلڈ پریشرکے امراض کو قابو کیا جائے سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو ترک کردی جائے، چہل قدمی اور ورزش کو معمول بنا لیا جائے اور صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں تو دل کی دیگر بیماریوں کے علاوہ شریانوں کی بندش سے بھی بچاؤ ممکن ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ علاج مہنگا تو ہے ہی مگر اکثر صورتوں میں بروقت دستیاب نہیں ہوتا اور تاخیر کی صورت میں جان چلی جاتی ہےبچ جائے تو زندگی بھر دواؤں کے سہارے جینا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں:میٹرک کے امتحانات میں 59 امیدوار نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے

ماہرین نے زور دیا کہ ہمیں اپنے پارکس کو آباد کرکے وہاں چہل قدمی کی عادت کو مضبوط بنانا چاہیے اور پہلے ہی مرحلے میں اس مرض کو شکست دینی چاہیے۔

 

انہوں نے کہا کہ اس مرض کے باعث شرحِ اموات کسی بھی عالمی جنگ سے ذیادہ ہے۔ اس طرح یہ مرض 54 فیصدفالج کے مرض کا سبب بنتا ہے جس کے باعث لوگ معذور ہو جاتے ہیں۔

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین