Monday, December 8, 2025
صفحہ اولتازہ تریننجی تعلیمی ادروں کو سالانہ چاجز کے نام پر رقم لینے کی...

نجی تعلیمی ادروں کو سالانہ چاجز کے نام پر رقم لینے کی اجازت

  کراچی: محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے نجی کالجوں کو جاری کیے جانے والے رجسٹریشن اور تجدید رجسٹریشن  سرٹیفیکیٹ میں باقاعدہ طور پر یہ شک شامل کر دی گئی

نجی کالج ایک ماھ کی ٹیوشن فیس کے مساوی سالانہ چارجز لے سکتے ہیں اسمبلی ایکٹ اور اس بنیاد پر بنائے گئے رولز میں کہیں بھی سالانہ چارجز کا تذکرہ موجود نہیں

محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ قانون کے برعکس نجی تعلیمی اداروں کو سالانہ چارجز کے نام پر سالانہ بنیادوں پر بھی فیسوں کی وصولی کی اجازت دے دی

اس اجازت کے بعد اپ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کے نجی کالجز ماہانہ ٹیوشن فیسوں کے ساتھ اینول چارجز بھی وصول کر سکیں گے

اس امر کا انکشاف حال ہی میں محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے نجی کالجوں کو جاری کیے جانے والے رجسٹریشن اور تجدیدی رجسٹریشن رینول سرٹیفکیٹ سے ہوا ہے

جس میں باقاعدہ طور پر یہ شق شامل کر دی گئی ہے یہ سرٹیفکیٹ باقاعدہ طور پر فارم بی کے نام سے محکمہ کالج ایجوکیشن حکومت سندھ کے لیٹر ہیڈ پر جاری کیے جا رہے ہیں بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ اقدام ڈائریکٹیو پرائیویٹ کالجز کی سفارش پر کیا جا رہا ہے

اور ڈائریکٹر پرائیویٹ کالج عبدالقادر علی نۓ نجی کالجوں کؤ اینول چارجز وصول کرنے کی باقاعدہ اجازت دی جانے کی تصدیق بھی کر دی ہے

ڈائریکٹر پرائیویٹ کالج سندھ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس رقم سے نجی اسکول اپنی سالانہ سرگرمیوں تقریبات کر سکتے ہیں تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ ایکٹ میں تو اس کی گنجائش نہیں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ میں تو سالانہ تقریبات کے بارے میں بھی کچھ نہیں لکھا ڈائریکٹر اسکول سے مزید استفسار کیا گیا کہ کیا مہنگائی کے اس دور میں یہ والدین پر اضافی بوجھ نہیں ہے

جس پر ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی تو اتنی ہے کہ عام شخص تین وقت کی روٹی نہیں کھا پا رہا اب کیا کریں یاد رہے کہ جاری کی جانے والے سرٹیفیکیٹ کے مطابق نجی کالجوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک ماہ کی ٹیوشن فیس کے مساوی اینول چارجز وصول کر سکتے ہیں واضح رہے کہ شہر میں قائم مختلف کالجوں کے ماہانہ ٹیوشن فیس ڈھائی ہزار روپے سے 10 ہزار تک ہے

جبکہ بعض نجی کالج میں نے مانا فیسوں میں اس حد سے بھی تجاوز کر رکھا ہے اور سالانہ چارجز کی اجازت دیے جانے کے سبب اب یہ ادارے اپنی متعلقہ ماہانہ ٹیوشن فیسوں کے مساوی اینول چارجز کی وصول کر رہے ہیں یا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے والدین پر ایک اضافی بوجھ ا گیا ہے

اس اضافی بوجھ نے سندھ اسمبلی کے ایکٹ اور رولذ اور ایکت کے برعکس دستاویزی حیثیت حاصل کر لی ہے ادھر اس اقدام سے ایسے نجی اسکولوں کی بھی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے جو ایک ہی انتظامیہ کے ماتحت اسکول اور کالج دونوں چلا رہے ہیں اور وہ نجی کالج کو دیے گئے اینول چارجز کی اجازت نامے کو اپنے اسکول میں بھی استعمال کرنے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں

مذکورہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے ایا ہے جب ملک میں بدترین مہنگائی ہے اور ہر عام شخص شدید متاثر ہے اسے جسم وہ روح کا رشتہ باقی رکھنا محال ہو گیا ہے اہم بات یہ ہے کہ سندھ اسمبلی کے ایکٹ اور اس بنیاد پر بنائے گئے رولز میں کہیں بھی اینول چارجز کا تذکرہ موجود نہیں اس کے باوجود اسے رجسٹریشن اور تجدیدی رجسٹریشن کے سرٹیفیکیٹ میں شامل کیا جا رہا ہے

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا


مقبول ترین