کراچی (6/اپریل 2023ء) معروف دینی درسگاہ جامعہ یوسفیہ بنوریہ شرف آباد کے بانی و مہتمم مولانا حسن الرحمن تقریبا پچہتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
نماز جنازہ میں علماء و طلباء سمیت بہت بڑی تعداد میں مختلف شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
وفاق المدارس العربیہ کے میڈیا کوآرڈینیٹر مولانا طلحہ رحمانی نے بتایا کہ مولانا حسن الرحمن مرحوم کی پیدائش 1948ء میں مانسہرہ کے علاقہ چھترپلین میں ہوئی،ابتدائی تعلیم آبائی علاقہ میں حاصل کی،1963ء میں جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں دینی تعلیم کا آغاز کیا ۔
مزید پڑھیں:سپلا نے ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کا مطالبہ کر دیا
حفظ قرآن سمیت اور درس نظامی کی تکمیل اسی ادارہ سے 1975ء میں کی،آپ کے اساتذہ میں محدث العصر علامہ سید محمد یوسف بنوری،امام اہل سنت مفتی احمدالرحمن،مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی،مولانا سید مصباح اللہ شاہ،مولانا بدیع الزمان،مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر،مولانا محمد سواتی، مولانا عبدالقیوم چترالی سمیت دیگر شامل ہیں۔
مولانا حسن الرحمن مرحوم کو اپنے اساتذہ سے انتہائی عشق تھا،تعلیم کے فراغت کے بعد آپ نے شرف آباد کی جامع مسجد میں امامت و خطابت کی ذمہ داریاں بھی انجام دینی شروع کی۔
،1982ء میں اسی جامع مسجد شرف آباد سے متصل جامعہ یوسفیہ بنوریہ کی بنیاد اپنے محبوب استاد و شیخ امام اہل سنت مفتی احمدالرحمن (سابق مہتمم وشیخ الحدیث جامعہ بنوری ٹاؤن) کی زیر سرپرستی اپنے مربی علامہ سید محمد یوسف بنوری مرحوم کے نام پر رکھی۔
ادارہ میں تحفیظ قرآن کی معیاری تعلیم سے آغاز ہوا اور تیزی سے ترقی کرتا ہوا درس نظامی کے تمام درجات بھی ادارہ میں پڑھائے جانے لگے،ملک و بیرون ملک سے دینی تعلیم کے ساتھ بہترین تربیت کیلئے اس ادارہ میں ہزاروں طلباء زیر تعلیم رھے۔
مزید پڑھیں:ایم ایس او پاکستان صحابہ کرام کے ناموس کی بالا دستی چاہتی ہے، محمد اسحاق
1987ء میں بچیوں کی دینی تعلیم کیلئے اسی ادارہ کے تحت پاکستان کا اولین مدرسہ جامعہ یوسفیہ بنوریہ للبنات کا قیام بھی عمل میں آیا۔1991ء میں اپنے شیخ و مربی مفتی احمد الرحمن کے انتقال کے بعد ان کے نام سے “احمدالمدارس ٹرسٹ” کی بنیاد رکھ کر کراچی سمیت مانسہرہ میں مساجد ومدارس کی شاخیں بھی قائم کیں۔
مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق مولانا حسن الرحمن اپنے اساتذہ اور شیوخ سے انتہائی عقیدت رکھنے والے انتہائی نیک سیرت شخصیت تھے،اخلاص و تقوی کے پیکر تھے،آپ کے قائم کردہ ادارہ سے ہزاروں طلباء وطالبات نے دینی تعلیم حاصل کی۔
آج دنیا کے کئی ممالک میں اس ادارے کے طلباء و طالبات دینی وسماجی خدمات انجام دے رہے ہیں،کچھ عرصہ سے مختلف امراض میں مبتلاء تھے لیکن امامت و خطابت سمیت اپنی دیگر دینی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے،آخری دن صبح سحری کر کے نماز فجر کی ادائیگی کیلئے نکلتے ہوئے حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کر گئے۔
مزید پڑھیں:جامعہ کراچی: ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کیلئے اساتذہ و افسران نے 1 یوم کی تنخواہ عطیہ کر دی
نماز ظہر کے بعد جامع مسجد شرف آباد میں جامعہ یوسفیہ بنوریہ کے نائب مہتمم اور آپ کے فرزند مولانا احمدالرحمن نے نماز جنازہ کی امامت کی۔
نماز جنازہ میں وفاق المدارس العربیہ کے صوبائی ناظم مولانا امداداللہ یوسف زئی،جامعہ بنوری ٹاؤن کے نائب مہتمم مولانا احمد یوسف بنوری، مولانا صاحبزادہ عزیز الرحمن رحمانی،مولانا محمد زیب،مفتی رفیق احمد بالاکوٹی،مولانا قاری فیض اللہ چترالی،جے یو آئی کے رھنماء قاری محمد عثمان، قاری شمس الرحمن،مولانا محمد عادل،مولانا عنایت الرحمن،مولانا قاری مجیب الرحمٰن،مفتی خالد محمود، مولانا اعجاز مصطفے، سمیت سیکڑوں علماء سمیت بہت بڑی تعداد میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
بعد ازاں حب روڈ کے قریب قبرستان میں تدفین عمل میں لائی گئی۔نماز جنازہ سے قبل وفاق المدارس العربیہ سندھ کے ناظم، استاذالحدیث جامعہ بنوری ٹاؤن مولانا امداداللہ یوسف زئی نے خطاب کیا۔
مزید پڑھیں:وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام VC کی مدت ختم ، ایمرجنسی کمیٹی کا سہارا لینے کی کوشش
انہوں نے مولانا حسن الرحمن کے انتقال کو علمی حلقوں کیلئے بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کو اپنے اساتذہ سے عشق تھا،ساری زندگی دین کے کاموں میں مصروف عمل رہے اور اپنی زندگی کی آخری سانس تک ان خدمات کو انجام دیتے ہوئے روزہ کی حالت میں رب کے حضور پہنچ گئے۔
مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق مولانا حسن الرحمن کے سوگوران میں دو بیوہ ایک فرزند مولانا احمد الرحمن اور دو بیٹیاں ہیں،آپ کے دونوں داماد مولانا عبدالقیوم اور مولانا محمد ماجد بھی جامعہ یوسفیہ بنوریہ کی شاخوں احمدالمدارس میٹرول اور بھینس کالونی میں قائم اداروں کے نگران ہیں۔
دریں اثناء قائدین وفاق المدارس العربیہ مولانا مفتی تقی عثمانی،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری،مولانا انوار الحق،مولانا سید سلیمان بنوری،مولانا عبیداللہ خالد،مولانا سعید یوسف، مولانا قاری عبدالرشید، مولانا ناصر سومرو سمیت دیگر منتظمین ومسؤلین نے مولانا حسن الرحمن کے انتقال پر اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اہل مدارس سے خصوصی دعاؤں کے اھتمام کی اپیل بھی کی۔

