کراچی : ریجنل دعوۃ سینٹر (سندھ) کراچی، دعوة اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’اسلامی تربیتی پروگرام برائے اساتذہ و فضلائے دینی مدارس یکم تا ۳ مئی ۲۰۲۴ء منعقد کیا گیا۔ پروگرام میں مختلف دینی مدارس کے اساتذہ و فضلا نے شرکت کی۔درج ذیل موضوعات پر علمائے کرام اور فن کے ماہرین نے خطاب کیا۔
مختلف عنوانات کے تحت پروگرام منعقدکیا گیا جس میں مہمانوں نے اپنے اپنے فن کے تحت شرکا میں اظہار خیال کیا ، ان مین ٹیم مینجمنٹ، تسنیم الحق فاروقی نے ، درس اور خطبات میں زبان کی اہمیت، ڈاکٹر محمود غزنوی نے ، استعداد کا ہنر، مفتی خالد بخاری نے ، ثقافۃ الخطیب، ڈاکٹر مفتی شہزاد نے ، علمائے کرام اور جدید تعلیمی ضرورتیں ، ڈاکٹر اکرام الحق یاسین نے تدریس میں پیش آنے والی مشکلاتیں، مفتی محمد زاہد نے ، عصر حاضر میں اساتذہ کی ذمے داریاں، مفتی زبیر اشرف عثمانی نے ۔ دینی مدارس کے بورڈز، ایک تعارف، ڈاکٹر عامر طاسین نے ۔ فقہی اختلافات اور حدود و قیود، ڈاکٹر سید عزیزالرحمن نے اور علما اور جدید چیلنجز، ڈاکٹر سید عزیزالرحمن نے جب کہ دعوۃ اکیڈمی کی دعوتی سرگرمیاں اور تعارف، ڈاکٹر شہزاد چنا نے پیش کیا ۔
نامور عالم دین جامعہ امدادیہ کے شیخ الحدیث مفتی محمد زاہد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دعوۃ اکیڈمی کا تربیتی پروگرام مدارس کے اساتذہ کے لیے خوش آئند ہے اور دینی مدارس میں تدریس ایک سعادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تدریس میں پیش آنے والی مشکلاتوں کو اساتذہ اپنے تجربے، گہرے مطالعے اور منتظمین کے مشورے سے حل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ سیرت طیبہ کی روشنی میں اپنی تدریس کریں مدارس کی اہم روایات سے تدریس بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
پروگرام میں اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے سیکریٹری ڈاکٹر اکرام الحق یاسین نے کہا کہ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے شعبے میں مہارت پیدا کریں۔ تدریس میں عربی اصطلاحات استعمال کریں اور عربی ادب سے طلبہ کو روشناس کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کی بنیادی ضرورتوں میں یہ بھی شامل ہے کہ مدرسے کی ذمے داریوں کو تقسیم کرکے نظام کو بہتر بنایا جائے، اس کے علاوہ علمائے کرام اور مدارس کے اساتذہ کی یہ ذمے داری ہے کہ لوگوں کے مسائل کا حل عصر حاضر اور شریعت کی روشنی میں بیان کریں۔
پروگرام کی اختتامی تقریب آڈیٹوریم میں منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی نائب مہتمم جامعہ دارالعلوم، کراچی ڈاکٹر زبیر اشرف عثمانی تھے۔ انہوں نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام جدید ٹیکنالوجی اور ذرائع ابلاغ کو دنیا میں دعوت کے فروغ کے لیے استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ فقہی اختلاف میں ہمیں ادب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، اور دوسرے مسالک کے ساتھ احترام کا رشتہ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تدریس کے شعبہ سے وابستہ افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے مطالعہ میں وسعت پیدا کریں اور جدید و قدیم علوم کا گہرائی سے مطالعہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ حاصل کردہ علوم و فنون کو دوسروں تک محنت سے منتقل کریں۔
اس سے پہلے اختتامی کلمات میں انچارج ریجنل دعوۃ سینٹر (سندھ) کراچی ڈاکٹر سید عزیزالرحمن نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ آج کی نشست کے جید علمائے کرام اس پروگرام میں بہ حیثیت مربی شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریجنل دعوۃ سینٹر میں سال بھر دعوۃ اکیڈمی کی دعوتی و تربیتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ آخر میں مہمان خصوصی نے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔
اس پروگرام کی خاص اہمیت یہ تھی کہ کسی طے شدہ پروگرام کے بغیر ملک بھر کے کئی ایک علمائے کرام اور اہل علم قریب ہی ایک ادارے میں اپنی طے شدہ مصروفیت کے سلسلے میں سینٹر کے قریب سے گزرتے ہوئے تشریف لے آئے، جنہیں ریجنل دعوۃ سینٹر (سندھ) کراچی کے منتظمین نے سینٹر میں جاری تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب کا حصہ بنالیا۔ چناں چہ ان سے بھی استفادہ کرنے کا موقع میسر ہو سکا۔