کراچی : مسلسل چوتھی بار حکمرانی کے باوجود سندھ حکومت کی تعلیم ترجیح نہیں ۔ صوبے بھر میں امتحانات میں اساتذہ بے یارو مددگار!! کبھی پولیس، کبھی نیب کے نام پر دباؤ تو کبھی طلبہ کا اساتذہ، کالج پرنسپل پر تشدد، سندھ حکومت امتحانی مراکز کو سیکیورٹی فراہم کرنے میں مکمل ناکام۔ سپلا
سندھ پروفيسرز اينڈ ليکچررز ايسوسی ايشن ( سپلا) کے مرکزی صدر منور عباس، سیکریٹری جنرل پروفیسر شاہجہاں پنھور ، دیگر مرکزی رہ نماؤں سيد عامر علی شاہ، پروفيسر الطاف کھوڑو، پروفیسر مشتاق پھلپوٹو، پروفیسر نجیب لودھی، پروفیسر عصمت جہاں، سید جڑيل شاہ، پروفیسر لعل بخش کلہوڑو نے بیان جاری کیا ہے ۔
حميدہ ميربحر، خرم رفیع، رسول قاضی،محمد عدیل خواجہ، غفران اللہ بلوچ، شبانہ افضل، پروفیسر آصف منیر، زکیہ ٹالپر، سانول گھوٹو، عبدالشید ٹالانی، حسن میر بحر، نہال اختر, ملھار سندھی، احمد علی خان، ندیم احمد، حسین، محمد حامد، محمد جمال، نوید خان، عبدالرشید مغل، کنول مجتبٰی، محمد ہارون، آمنہ مقبول، مس نسیمہ ، ڈاکٹر مصباح ، سلطانہ سومرو ، شفق زہرا، عدنان اللہ، اقبال انصاری و دیگر نے جاری کیا ہے ۔
انٹرمیڈیٹ کے جاری امتحانات میں کالج پرنسپل، اساتذہ اور امتحانی عملے کو ہراساں کرنے، دھمکانے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمران سندھ پر مسلسل چوتھی بار حکمرانی کرنے کے باوجود ان کی تعلیم ترجیح نہیں ۔ جس کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صوبے بھر میں امتحانات جاری ہیں ۔
چیئرمین بورڈز سمیت سپلا کے رہنماحکمرانوں سے امتحانی مراکز پر سیکیورٹی فراہم کرنے کی اپیل کر کر کے تھک گئے ہیں! مگر سیکورٹی نہیں دی جا رہی ہے ۔ کالج پرنسپل، اساتذہ امتحانی عملہ بے یارو مددگار بنا ہوا ہے ۔
سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ کبھی پولیس کے نام پر ، کبھی نیب کے نام پر تو کبھی کسی اور ادارے کے نام پر امتحانات میں فرائض انجام دینے والے اساتذہ پر دباؤ اور ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے، سخت نتائج بھگتنے کی دھمکیاں، تو کبھی طلبا تنظیمیں تو کبھی طلبا اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
حد تو یہ ہے کہ گزشتہ روز ضلع نوشہرو فیروز کے گورنمنٹ ڈگری کالج خالد آباد کے پرنسپل پروفیسر عبد الجبار ملاح کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا آج گورنمنٹ ریاض گرلز کالج میں مبینہ طور پر نیب کے اسٹنٹ ڈائریکٹر کی صاحبزادی کو نقل کی سہولت فراہم نہ کرنے کے ردعمل کے طور پر کالج کے فیکٹوڈم کو تھانے لا کر معافی نامہ لکھنے اور آئندہ چیٹنگ کروانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ جس کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔
سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت امتحانی مراکز کو سیکیورٹی فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، لگتا یوں ہے کہ سندھ حکومت کا امتحانات سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ سپلا کے رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت سندھ نے نوشہرو فیروز کے پرنسپل پر تشدد کرنے والے ملزمان سمیت کراچی کے امتحانی مراکز کو تحفظ سمیت اہلکاروں کے خلاف کاروائی نہیں کی تو پھر سندھ بھر کے کالج اساتذہ مجبوراً امتحانات اور پریکٹیکل امتحانات کا مکمل بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔