کراچی : ریجنل دعوۃ سینٹر (سندھ) کراچی، دعوۃ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام، ڈاکٹر سید عزیز الرحمن کی میزبانی میں گیارہویں سیرت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کا عنوان ’’قدرتی آفات اور اسوۃ حسنہ‘‘ تھا ۔
کانفرنس کی صدارت نامور عالم دین ڈربن یونیورسٹی جنوبی افریقا کے پروفیسر ڈاکٹر سید سلمان ندوی، نے جب کہ مہمان خصوصی امریکہ سے ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری تھے۔ مزید مقررین میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مولانا فرحان نعیم، نامور دانشور محسن نقوی، اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی جبکہ انچارج ریجنل دعوۃ سینٹر (سندھ) کراچی ڈاکٹر سید عزیزالرحمن تقریب کے میزبان تھے ۔ کانفرنس کی نظامت شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر محمود غزنوی نے انجام دیے۔
کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سید سلمان ندوی نے کہا کہ سیرت طیبہ کسی ایک پہلو اور موضوع پر محیط نہیں ہے بلکہ سیرت طیبہ میں، معیشت، سیاست، حکومت، معاشرت، دعوت اور اخلاق پر مبنی ہر پہلو سے تعلیمات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیرت پاک اور قرآن مجید کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ ہمارے لیے قرآن مجید ہی اصل سیرت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث کے علاوہ سیرت طیبہ کے دوسرے واقعات کا علم ہر مسلمان کے لیے ہونا بھی اہم ہے۔ جب تک ہم سیرت کے ہر پہلو سے عمل پیرا نہیں ہوں گے، تب تک معاشرے میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج سیرت ہمارے دینی اداروں اور جامعات میں اصل روح کے ساتھ نہیں پڑھائی جارہی ہے۔ ہمیں اس طرف توجہ کرنا ہو گی۔
نامور دانشور ڈاکٹر محسن نقوی نے کہا کہ آج کا عنوان ایک منفرد عنوان ہے۔ آج ہم بڑی آزمائش سے دوچار ہیں اور سیرت طیبہ ہی اس کے لیے ہماری رہ نمائی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیرت ہمارے لیے ناگزیر حقیقت ہے قدرتی آفات اور مسائل کا حل سیرت طیبہ کی تعلیمات میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان’’انما المومومنون اخوۃ‘‘ کی بنیاد پر قدرتی آفات اور مصائب کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقویٰ اور طہارت کے ذریعے آفات سے بچا جاسکتا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے قرآن مجید کی آیات سے قدرتی آفات کے حوالے سے رہنمائی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں قدرتی آفات اور مصائب سے بچنے کے لیے سیرت طیبہ سے رجوع کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ آج کل ماحولیاتی آلودگی بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ قدرتی آفات انسان کے لیے عذاب الٰہی کی ایک صورت بھی بن جاتے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے تنبیہ بھی ہے۔ہمیں قدرتی آفات کے روحانی پہلوؤں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کبھی کبھی قدرتی آفات میں خیر کے پہلو بھی ہوتے ہیں، ہمیں ان کا سدباب کرنے کے لیے غور کرنا ہوگا، اس حالے سے نبی اکرم ﷺ کی دعائیں بھی موجود ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ سے آئے ہوئے نامور دانشور اور داعی ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری نے کہا کہ زیادہ ہمارے اعمال کی بہ دولت قدرتی آفات و دیگر آزمائشیں ہمارے لیے آتی ہیں۔ ہم سیرت طیبہ کی تعلیمات پر عمل کر کے ان مصائب سے نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آن حضرت ﷺ نے مصیبت، آفت اور تکالیف سے نکلنے کے لیے بھی رہ نمائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات میں ہوا۔ پانی اور آگ شامل ہے، اس حوالے سے نبی ﷺ کی دعائیں موجود ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہمارے لیے خیر و برکت والا بنائے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اسوۃ نبوی پر عمل کرتے ہوئے مشکلات میں اللہ سے رجوع کریں۔
جامعہ بنوریہ عالم نائب مہتمم مولانا فرحان نعیم نے کہا کہ آج کا موضوع بہت اہم ہے۔ ہر مصیبت اور مشکل بھی اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔
اس سے پہلے انچارج ریجنل دعوۃ سینٹر (سندھ) کراچی ڈاکٹر سید عزیزالرحمن نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ۲۰۱۱ء سے سیرت کانفرنس کا سلسلہ جاری ہے اور آج یہ گیارہویں کانفرنس ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم بہت بڑی آزمائش سے دوچار ہیں اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرت طیبہ سے رہ نمائی لے کر معاشرے میں ہر آزمائش مصیبت اور مشکلات سے نجات حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیرت ایک وسیع موضوع ہے۔ آج کا موضوع صرف ایک پہلو ہے۔ لہٰذا ہمیں سیرت طیبہ کی روشنی میں غور و فکر کرنا چاہیے کہ معاشرے میں مصیبتوں اور آزمائشوں سے کیسے نکلا جا سکے۔
کانفرنس کے آخر میں معزز مہمانوں میں دعوۃ کتب کا سیٹ پیش کیا گیا۔ کانفرنس میں اہل علم و دانش کے علاوہ مدارس کے فضلا اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔