کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے آرڈیننس میں تبدیلی کا مسودہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے سپرد ‛ سینیٹ میں وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر نے آرڈیننس کی تبدیلی کی ضرورت پر وضاحت پیش کر دی ۔ رانا تنویر نے یونیورسٹی میں کرپشن، مافیا کے راج اور کک بیکس کاحوالہ دیا ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے آئینی دورانیہ کی تکمیل میں اب چند دن ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اسی دوران جہاں دیگر اہم قانون سازیاں کی جارہی ہیں وہیں وفاقی اردو یونیورسٹی کے 2002ء کے قانون میں تبدیلی کا مسودہ بھی منظوری کے آخری مراحل میں ہے۔
یہ مسودہ مختلف مراحل سے ہوتا ہوا قومی اسمبلی سے منظور ہوکر سینٹ میں پیش ہوا اور بحث ومباحثہ کے بعد ایک دن کے لیے سینٹ کی متعلقہ وزارت کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینٹ میں یہ بل منظوری کے لیے وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر نے پیش کیا۔
رانا تنویر نے بل کی منظوری اور اہمیت کے لیے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ اردو یونیورسٹی میں اس وقت ایک مافیا کا راج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو یونیورسٹی میں اس وقت کرپشن عروج پر ہے اور اس کی وجہ وہاں پر ایک مافیا کا راج ہے۔ رانا تنویر نے اپنی تقریر میں یونیورسٹی میں کینٹین تک کے معاملات میں کرپشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے موجودہ قائم مقام انتظامیہ کے ”کارناموں“ کی قلعی کھولی۔
ایجوکیشن نیوز ڈاٹ ٹی وی کے قارئین کی یاددہانی کے لیے عرض ہے کہ ایجوکیشن نیوز ڈاٹ ٹی وی ہی وہ واحد ادارہ ہے جس نے وقتاً فوقتاً اردو یونیورسٹی کی موجودہ قائم مقام انتظامیہ کی بدانتظامی، کرپشن، کک بیکس اور غیر قانونی اقدامات کو سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے اپنے فرنٹ مین عدنان اختر کے ذریعہ جس طرح کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں ان کو ہمیشہ حکامِ بالا تک پہنچانے میں ایجوکیشن نیوز ٹی وی کا اہم کردار رہا ہے۔ وہ کرپشن کے معاملات خواہ کینٹین مالکان سے کمیشن مانگنے کے ہوں یا لاکھوں روپے کا قیمتی اسکریپ چھٹی کے دن ٹرکوں میں لاد کر بیچنے کے، یا الحاقی اداروں میں غیر قانونی داخلوں کے ذریعہ کسی سیاسی جماعت کو خوش کرنے کے لیے کنٹرولر کو ہٹانے کا معاملہ ایجوکیشن ٹی وی نے ہمیشہ بلاخوف و خطر ان معاملات کو اپنی تحقیقات اور ذرائع کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں شائع کیا ہے۔
اس کے علاوہ اسلام آباد میں مخصوص ٹھیکہ داروں کو کروڑوں کی ادائیگی کے عوض کک بیکس کی اطلاعات کو بھی منظرعام پر لایا گیا ہے۔ آج وفاقی وزیر رانا تنویر کی طرف سے سینٹ جیسے ایوانِ بالا کے پلیٹ فارم پر تحقیقات پر مبنی ان خبروں کا حوالہ دینا ایجوکیشن ٹی وی کی رپورٹنگ ٹیم کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔
امید کی جاتی ہے کہ نہ صرف بہت جلد اردو یونیورسٹی کے 2002ء کے فرسودہ قانون میں تبدیلی کی جائے گی بلکہ موجودہ قائم مقام انتظامیہ بشمول ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور غیر تدریسی عمال کے صدر عدنان اختر کے خلاف سخت اور اعلیٰ سطحی قانونی کارروائی کر کے حقائق منظرعام پر لائے جائیں گے اور ذمہ داران کو سزائیں دی جائیں گی تاکہ اردو کے نام پر بننے والی اس واحد یونیورسٹی کو دوبارہ ترقی کی منزلوں پر گامزن کیا جا سکے۔