کراچی: علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام تیسری تقسیمِ اسناد کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریباََ 719 طلباء و طالبات کو ڈپلومہ کی اسناد تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے۔
تقریب کے شرکاء میں اے آئی ٹی کی گورننگ باڈی کے چیئرمین جاوید انوار، سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ممبر گورننگ باڈی اسلم شاہ خان، سرسید یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے ممبرز کموڈور (ر) سلیم صدیقی، اے آئی ٹی کے پرنسپل شاہد جمیل، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے ارکان،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے نمائندگان کے علاوہ مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات، عمائدینِ شہر، فیکلٹی ممبرز و طلباء طالبات کی ایک کثیر تعداد شامل تھی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تقریب کی مہمانِ خصوصی، صوبہ سندھ کی وزیرِ تعلیم محترمہ رعنا حسین نے کہا کہ بلاسوچے سمجھے ڈگریوں کو حاصل کرنے کی دوڑ نے معاملات بگاڑ دئے ہیں۔احساسِ محرومی پیدا کردیا ہے۔علم عصری تقاضوں کے مطابق حاصل کرنا چاہئے۔یہ نالج پروسسنگ کا دور ہے۔نصاب کا انتخاب وقت کے مطابق ہونا چاہئے۔
اس وقت دنیا بھر میں ہنر کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے لہذا ٹیکنالوجی پر توجہ دی جائے تاکہ ملازمت کا فوری حصول ممکن ہو سکے۔ پاکستان میں بالخصوص صوبہ سندھ میں گٹکا، ماوا جیسی نشہ آور چیزوں کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے جو سگریٹ سے زیادہ مہلک ہیں۔اس ضمن میں ایک قانون بن رہا ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں کو اس علت سے پاک کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے جو substance abuse کے خلاف سخت کاروائی کرے گی۔
علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی گورننگ باڈی کے چیئرمین چانسلر جاوید انوار نے طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عہدِ جدید تعلیم ہی نہیں بلکہ ہنر کا بھی دور ہے۔موجودہ دور میں ٹیکنالوجی ایک گیم چینجر بن چکی ہے۔ ٹیکنالوجی کا تصور بدل چکا ہے۔ڈپلوما ہولڈرز کی اہمیت عالمی سطح پر پہلے سے بہت بڑھ گئی ہے۔آپ ایک عظیم روایت کے علمبردار ہیں۔جو سرسید احمد خان سے جُڑی ہوئی ہے۔سرسید کی فکر اور سوچ کا محاصل یہی تھا کہ تعلیم اور ہنر کے بغیر مسلمان ہرگز ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتے۔ہمیں طلباء کی رہنمائی اس انداز میں کرنا ہے کہ وہ اپنی ذہنی صلاحیتوں اورمہارت کی مناسبت سے روزگار اور کاروبارکے مواقع خود پیدا کریں اور ڈھونڈیں۔
اے آئی ٹی کی گورننگ باڈی کے ممبراسلم شاہ خان نے کہا کہ پاکستان کی بقا تعلیم سے جڑی ہوئی ہے۔بیروزگاری ختم کرنے میں ہنر اہم رول ادا کرتا ہے۔ہنر آپ کو بیکار رہنے نہیں دیتا، آپ گھر بیٹھ کر بھی کما سکتے ہیں۔ہماری فیملی نے یہ فیصلہ کیاہے کہ جوفیملی اپنے بچوں کی پڑھائی کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتی، ان کے لیے تعلیمی وظائف مقرر کردیے جائیں۔
اس موقع پر کموڈور (ر) سلیم صدیقی نے کہا کہ قرآن علم کا بہترین خزانہ ہے۔ دین میں تعلیم کو اولین حیثیت حاصل ہے اور سرسید احمد خان کی تحریک علیگڑھ کی بنیادحصول علم تھی۔علم آپ کو دنیا کے ہر چیلنج کا سامنا کرنے کا اہل بناتا ہے۔
اظہارِ تشکر پیش کرتے ہوئے علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کنوینئر انجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ اپنی معاشرتی ذمہ داری خوش اسلوبی سے انجام دے رہا ہے اور ٹیکنالوجی کے بہترین ماہرین تیار کررہا ہے جو عصرِحاضر کے چیلنجز کا اچھی طرح مقابلہ کر سکتے ہیں۔تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی ٹیکنالوجی کے دور میں اے آئی ٹی میں نئی ٹیکنالوجیز متعارف کرانے میں تساہل نہیں برتا جاتا۔
قبل ازیں علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پرنسپل شاہدجمیل نے پریزنٹشن دیتے ہوئے بتایا کہ اے آئی ٹی میں اس وقت 9 ٹیکنالوجیز میں طلباء کی تعداد 2500 سے تجاوز کرچکی ہے اور انسٹی ٹیوٹ میں بحیثیتِ مجموعی تقریباَ3600َ طلباء زیرِ تعلیم ہیں۔اے آئی ٹی کی پروجیکٹس کی نمائش میں طلباء کے تیار کردہ پروجیکٹس کی میڈیا نے بھرپور کوریج کی بالخصوص اسمارٹ وینٹیلیٹر اور سولر پاور پلانٹ نے بہت شہرت حاصل کی۔چین کی ٹانگ انٹر نیشنل ایجوکیشن سے2023 اور 2024کے لیے ایجوکیشن سیکٹر میں باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔
اے آئی ٹی کی گورننگ باڈی کے ممبر اسلم شاہ خان کی طرف سے شعبہ سافٹ وئیر ٹیکنالوجی کے اسٹوڈنتس کو سندھ بورڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن 2023کے امتحانات میں شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ ٹیکنالوجی میں پورے سندھ میں پہلی اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر گل رخ کشف اور حرا اختر کو جبکہ شعبہ بائیو میڈیکل ٹیکنالوجی کے اسٹوڈنٹس کو پورے سندھ میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر امبر جبیں، فاطمہ اور سیدہ دعا ہاشمی کو گولڈ میڈلز دئے گئے۔
اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے سندھ ٹیکنیکل بورڈ کے امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والی پانچوں طالبات کو سرسید یونیورسٹی کی طرف سے فُل اسکالر شپ Full Scholarship کی پیشکش کی اور اے آئی ٹی کے طلباء کو فیسوں میں رعایت دینے کا بھی اعلان کیا۔
امتحانات میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر اے آئی ٹی کی جانب سے امیر حذیفہ (الیکٹرانکس ٹیکنالوجی)، سیدعامش رضوی (الیکٹریکل ٹیکنالوجی)، امبر جبیں (بائیومیڈیکل ٹیکنالوجی)، عبدالرحمن (میکانیکل ٹیکنالوجی)، نقیب اللہ (سول ٹیکنالوجی)، منیزا (آرکیٹکچر ٹیکنالوجی)، خدیجہ شفیع (کمپیوٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی) اور ذوہیب (سافٹ ویئر ٹیکنالوجی) کو طلائی تمغے دئے گئے۔ دوسری پوزیشن کے لیے عبداللہ شاہد (الیکٹرانکس ٹیکنالوجی)، مدثر (الیکٹریکل ٹیکنالوجی)، فاطمہ (بائیومیڈیکل ٹیکنالوجی)، راؤ عاطف (میکانیکل ٹیکنالوجی)، ایم تیمور مغل (سول ٹیکنالوجی)،راؤ ایم حمزہ (آرکیٹکچر ٹیکنالوجی)، عبدالرحمٰن (کمپیوٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی) اورحرا (سافٹ ویئر ٹیکنالوجی) نے چاندی کے تمغے حاصل کئے۔تیسری پوزیشن کے لیے کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں فہاما محمود (الیکٹرانکس ٹیکنالوجی)، محمد عقیل (الیکٹریکل ٹیکنالوجی)، سیدہ دعا ہاشمی (بائیومیڈیکل ٹیکنالوجی)، سید شہاب الدین (میکانیکل ٹیکنالوجی)، عبدالحسیب خان (سول ٹیکنالوجی)، محمد مصطفیٰ جان (آرکیٹکچر ٹیکنالوجی)، لائبہ صالح (کمپیوٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی) اور گُل رخ (سافٹ ویئر ٹیکنالوجی) شامل ہیں۔
اختتامِ تقریب پر صوبائی وزیرِ تعلیم کو اے آئی ٹی کی گورننگ باڈی کے چیئرمین جاوید انوار کی طرف سے سونینئر، یادگار سکہ اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے بارے میں چھاپی گئی سونیئر بُک پیش کی گئی۔