ڈاکٹر احسان الٰہی ولیم آخر بار بار شیخ الجامعہ کی دوڑ میں آنے کے بعد کیوں پیچھے دھکیل دیئے جاتے ہیں ؟
ڈاکٹر احسان الٰہی ولیم انسٹیٹیوٹ آف میرین سائنس، جامعہ کراچی سے پچھلے سال ریٹائر ہوئے ۔ وہ ایک بار پھر شیخ الجامعہ کی دوڑ میں شامل ہوئے ۔ ڈاکٹر احسان الٰہی اس سے قبل لسبیلہ یونیورسٹی آف واٹر، ایگریکلچر و میرین سائنس، دو بار جامعہ کراچی اور ایک بار جامعہ سندھ کے اور دو بار فیڈرل اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر کیلئے انٹرویو دے چکے ہیں ۔
تیسری بار سرچ کمیٹی نے انہیں جامعہ کراچی کیلئے شارٹ لسٹ نہیں کیا ، جس کا کیس عدالت عالیہ میں زیر التوا ہے۔ اب کی بار اسی سرچ کمیٹی نے اپنے پائوں پہ کلہاڑی مارتے ہوئے انہیں نوزائدہ کراچی میٹرو پولیٹن یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ کیلئے شارٹ لسٹ کر کے انٹرویو بھی کر لیا تھا ۔ اسطرح سرچ کمیٙی کا دہرا معیار سامنے آ گیا ۔
ڈاکٹر احسان الٰہی بارہ سال پہلے کسی بھی جامعہ کے وائس چانسلر بننے کی اہلیت رکھتے تھے ۔ سرچ کمیٹی اچانک شیخ الجامعہ کراچی کیلئے انکی راہ میں رکاوٹ بن گئی جس کیوجہ سے ان کو عدالت عالیہ سے رجوع کرنا پڑ گیا۔ لیکن اس بار اسی سرچ کمیٹی نے انکی امیدواری کو دوبارہ تسلیم کر کے اپنے پہلے فیصلے کی نفی کر دی ۔
ڈاکٹر احسان الٰہی مطلوبہ انتظامی تجربہ سے نہ صرف زیادہ تجربہ رکھتے ہیں بلکہ سو سے زائد سائنٹفک پبلیکیشن بشمول اخباری مضامین و بین الاقوامی کتب کے حامل ہیں۔ ان کی آٹھ کتابیں تو امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سے بیک وقت شائع ہو چکی ہیں۔ وہ ایک بین الاقوامی تحقیقی جرنل کے چیف ایڈیٹر اور متعدد کے ایڈیٹر ہیں۔
ڈاکٹر احسان الہی ولیم کے پاس سیکریٹری ایٹ کا وسیع انتظامی تجربہ ہے ۔ جو انہوں نے ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ، ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ، امپلیمینٹیشن ڈیپارٹمنٹ، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ، پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور ایجوکیشن کی کالجی ایٹ برانچ سے حاصل کیا۔ انہیں فوکل پرسن میڈیا کمپین سیل کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
ڈاکٹر احسان الہی ولیم نے سوشل انفراسٹرکچر کیلئے سندھ میں پہلا پبلک پرائویٹ یونٹ قائم کیا اور اسے بین الاقوامی سطح پر تھائی لینڈ اورکوریا میں روشناس کروایا۔
فیڈریشن آف چیمبر اور کامرس کو بھی اپنے ساتھ ملایا تھا ۔
با وثوق ذرائع بتاتے ہیں کہ سرچ کمیٹی کے دو ارکان ڈاکٹر طارق رفیع اور ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی ڈاکٹر احسان الٰہی ولیم سے ذاتی عناد رکھتے ہیں اور اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح ان کو شیخ الجامعہ کی دوڑ سے باہر کر دیتے ہیں ۔
ڈاکٹر احسان الہی ولیم کا قصور یہ ہے کہ وہ باشرع و باریش ہیں اور وہ وائس چانسلر کیلئے رشوت دینے کے کسی بھی طور روادار نہیں ہیں جس کی وجہ سے بیوروکریٹ ان کو اس دوڑ سے دور کر دیتے ہیں ۔
بہترین