کراچی : قائم مقام رجسٹرار اور شیخ الجامعہ کی جانب سے متعدد اساتذہ کیخلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ اساتذہ میں شعبہ قران و سنہ کے سینٸر استاد و محقق ڈاکٹر حافظ محمد ثانی و دیگر شعبہ جات کے اساتذہ کرام زیر عتاب آ گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی جامعہ اردو کے قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق اور شیخ الجامعہ روبینہ مشتاق نے پھر سے اپنے مخالف گروپ کے اساتذہ کو ملازمین کو اپنے عتاب کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے ۔ جامعہ اردو کے عظیم استاد ڈاکٹر حافظ محمد ثانی جو اپنے اخلاق کردار اور علم میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے ہیں ۔ ان کو اپنے پہلے دور میں سازش کے تحت سلیکشن بورڈ سے باہر رکھا گیا اور کتنی مرتبہ ان کے ساتھ رجسٹرار افس میں اور وی سی افس میں بدتمیزی بھی کی گٸی ۔
تاہم سلیکشن بورڈ ہونے کے بعد انہیں ایسوسی ایٹ پروفیسر پر ترقی دی گٸی اور ایسوسی ایٹ ڈین بھی بنا دیئے گٸے ۔ مگر موجودہ انتظامیہ نے آتے ہی پہلی فرصت میں ایسوسی ایٹ ڈینز کا لیٹر کینسل کرا دیا ۔
اسی سلیکشن بورڈ میں ترقی پانے والے اساتذہ میں ان کی گروپ کی ڈی فارم کی خاتون استاد کو ایڈمیشن پروسپیکٹس میں فل پروفیسر اور ڈین لکھا جا رہا ہے جب کہ ڈاکٹر حافظ ثانی کو انچارج اور اسسٹنٹ پروفیسر لکھا جا رہا ہے اور تصنیف و تالیف کے انچارج کا کہنا ہے کہ ہمیں رجسٹرار سے خصوصی ہدایات ملی ہیں کہ وہ ایسا ہی لکھیں ۔جبکہ ستم بالا ستم یہ ہے کہ ان کی تنخواہ بھی ابھی تک نہیں جاری نہیں کی گٸی۔
ایسے متعدد اساتذہ ہیں جن میں ڈی فارمیسی کے کٸی اساتذہ اور شعبہ ریاضی کی چیرپرسن ڈاکٹر شاہین عباس شامل ہیں ۔ جامعہ انتظامیہ انہیں ایک بار پھر انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے جو کہ انتہاٸی افسوس ناک ہے ۔
جامعہ کے اساتذہ نے صدر مملکت ، چیرمین ہاٸر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد ، اور وفاقی وزیر تعلیم
، قائم مقام شیخ الجامعہ اور رجسٹرار کی اقربا پروری ، تعصب اور غیر پروفیشنل رویئے کیخلاف نوٹس لینے اساتذہ کی تزھیک بند کرانے کی اپیل کی ہے ۔