بدھ, نومبر 27, 2024
صفحہ اولتازہ ترینجامعہ کراچی کی انتظامیہ ایک بار پھر سینیٹ اجلاس موخر کرانے میں...

جامعہ کراچی کی انتظامیہ ایک بار پھر سینیٹ اجلاس موخر کرانے میں کامیاب

کراچی : جامعہ کراچی کے لگ بھگ پانچ برس سے تعینات وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر خالد محمود عراقی اور قائم مقام ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کی دلی خواہش کے عین مطابق سینیٹ کا اجلاس 6 برس بعد بھی عین موقع کے قریب موخر کرا دیا گیا ۔ جس کیلئے مبینہ طور پر کالجز کے اساتذہ کے اختلافات کو استعمال کیا گیا ہے ۔

جامعہ کراچی کی سابق انجمن اساتذہ اور بعض سینیٹ و سنڈیکیٹ اراکین کی کوششوں سے لگ بھگ 6 برس بعد سینیٹ کا اجلاس بلانے کی تیاری کر لی گئی تھی جس پر سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے فعال رہنما منور عباس نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے سنڈیکیٹ میں کالج اساتذہ کی نشست پر نجی انسٹیٹیوٹ کی نو تعینات و نا تجربہ کار پرنسپل نصرت ادریس کیخلاف باقاعدہ 92 سرکاری کالج پرنسڑلز کا مقدمہ پیش کیا تھا ۔

منور عباس نے اس کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ و سینیٹ میں کالج اساتذہ کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے بعد سینیٹ اجلاس منعقد کرانے کا اہم ترین مطالبہ کر دیا تھا ۔ جس پر نگراں وزیر اعلی سندھ مقبول باقر اور سیکرٹری بورڈ و جامعات نے بھی جامعہ کراچی کو حکم دیا تھا کہ وہ کالج اساتذہ کی نشستیں مکمل کرنے کے بعد سینیٹ کا اجلاس منعقد کرے ۔ جس پر جامعہ کراچی کو مجبوراً الیکشن کا سلسلہ شروع کرنا پڑا تھا ۔

بعد ازاں جامعہ کراچی کی انتظامیہ و سابق ڈین آرٹس نصرت ادریس کی لابی نے کالج اساتذہ کو دو دھڑوں میں تقسیم کرنے کی بھر پور کوشش کی جس میں وہ جزوی طور کامیاب ہوئیں اور سنڈیکیٹ و سینیٹ میں کالج اساتذہ کی نمائندگی کیلئے الیکشن کی تیاری کی جا رہی تھی کہ اس دوران جامعہ کراچی نے کاغذات نامزدگی پیپر جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کر دی ۔

اس دوران الیکشن کمیشن کو بڑھا چڑھا کر بتایا گیا کہ کالج اساتذہ کے الیکشن ہو رہے ہیں جس سے جنرل الیکشن 2024 کی ٹریننگ متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ حیران کن امر یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو جامعہ کراچی کے ہی 222 میں 40 اساتذہ کی ٹریننگ میں شمولیت سے ٹریننگز متاثر ہوتی نہیں دکھائی دی اور کالج اساتذہ کے الیکشن اور بڑے کاز کی ایک ایکٹیویٹی جنرل الیکشن کو متاثر کرتی دکھائی دی ہے ۔

جس پر لیٹر لکھ کر ضلعی الیکشن کمشنر نے جامعہ کراچی کے سینیٹ اجلاس کو ہی موخر کرنے کی سفارش کی ہے ۔ جسے تسلیم کرنا یا نہ کرنا خود جامعہ کراچی کا صوابدیدی اختیار ہے ۔

معلوم رہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ سینیٹ کا اجلاس اس لیئے موخر کرانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے وہ ایک تیر سے کئی فائدے حاصل کرے گی ۔ جامعہ کراچی انتظامیہ سینیٹ کے اجلاس میں نگراں وزیر اعلی کی موجودگی میں کسی بھی ہزیمت سے بچنا چاہتی ہے ۔ کالج اساتذہ کو تھکانا اور نصرت ادریس کو ہٹا کر سنڈیکیٹ کی پرنسپل کی نشست بھی کالج اساتذہ کے حوالے نہ کرنا ‛ سنڈیکیٹ اجلاس میں گزشتہ 6 برس اور پھر حالیہ سال کا ہی تفصیلی بجٹ پیش کرنے سے کنی کترانا اور سینیٹ میں بڑی تعداد میں اہل رائے ‛ ماہرین تعلیم اور نگراں وزیر اعلی کا سامنا نہ کرنے جیسی اہم وجوہات ہیں ۔

متعلقہ خبریں

1 تعليق

تبصرہ کریں

مقبول ترین