کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ’’اقتصادی ترقی میں تعلیمی اداروں کا کردار‘‘ کے موضوع پر ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا ۔ سیشن کے مقرر دہران ٹیکنو ویلی، کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز کے ڈپٹی ایگزیکیٹو آفیسرپروفیسر ڈاکٹر حلیم حامد رضوی تھے ۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے دہران ٹیکنو ویلی کے ڈپٹی ایگزیکیٹو آفیسرپروفیسر ڈاکٹر حلیم حامد رضوی نے کہا کہ دہران ٹیکنو ویلی ایک ایسا ادارہ ہے جو دہران میں نالج پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے اور یہ نہ صرف انٹرپرینور شپ کامرکز ہے، بلکہ کنگ فہدیونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز کے جدت کاروں اور جامعہ سے باہر کے جدت کاروں کا پلیٹ فارم بھی ہے ۔
ٹیکنو ویلی میں پہلے سے ہی20 سے زائد بڑے ٹیکنالوجی مراکز اور متعدد اسٹارٹ اپس کا ایک فروغ پزیر ماحولیاتی نظام موجود ہے جس کا مقصد کامیاب چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی تشکیل ہے ۔ علم پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کا ایک بہترین ماحولیاتی نظام بنایاگیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمار امشن مملکت سعودی عرب کے اندر اور ملک سے باہر سائنس، انجینئرنگ اور بزنس کے شعبوں میں ایسی تبدیلی لانا ہے جو ہ میں دیگر اداروں سے ممتاز کرے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ توانائی کے میدان میں ہمارا ادارہ عالمی سطح پر قابل گریجویٹس ، جدیدتحقیق اور لیڈرشپ کی بنیاد پر شناخت کیا جائے ۔
ان کا کہنا تھاکہ صنعتکاروں کے تعاون کے بغیرتحقیق ممکن نہیں ۔ ہم کیا چاہتے ہیں ، یہ اہم نہیں ہے بلکہ ہ میں یہ دیکھنا ہوگا کہ صنعتکار کیا چاہتے ہیں ۔ ہ میں ان کی خواہش اور ضرورت کے مطابق کام کرنا ہے، اپنی مرضی نہیں چلانی ۔ تجارتی افادیت رکھنے والی مصنوعات تیار کرنے کے لیے صنعتوں کے ساتھ تعاون کا یہ بہترین وقت ہے ۔ کئی ریسرچ جامعات کے انڈسٹری کے ساتھ بہترین روابط ہیں ۔
دہران ٹیکنو ویلی بڑی ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ مراکز چلارہی ہے اور عالمی شہرت یافتہ جامعات کے ساتھ مختلف نوعیت کے تحقیقی اشتراک سے منسلک ہے ۔
پروفیسر ڈاکٹر حلیم حامد رضوی نے بتایا کہ کنگ فہدیونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلزایک عالمی شہرت رکھنے والی ایک ممتاز جامعہ ہے جو عالمی سطح پر مسلسل دنیا کی ٹاپ200 جامعات میں شامل ہے اور عرب میں تیسرے نمبر پر ہے ۔ اس یونیورسٹی میں 97 فیصد عرب طلباء اور3 فیصد غیرملکی ہیں اور یہ ادارہ مملکت سعودی عرب میں جدت اور تحقیق کی حتمی منزل ہے ۔ جامعہ کی فیکلٹی، عملہ، اور طلباء کی کثیرالثقافتی کمیونیٹی 57 قومیتوں کی نمائندگی کرتی ہے ۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ جو لوگ تساہل پسندہیں ، انکی ذہنیت کو بدلنا بہت مشکل ہے ۔ اب صرف درس و تدریس پر اکتفا نہیں کیاجاسکتا ۔ ترقی اور آگے بڑھنے کے لیے مزید راستے تلاش کرنا ہوں گے ۔ صنعت کے ساتھ اچھے اور مضبوط روابط وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے ۔
قبل ازیں ڈین، فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے سرسید یونیورسٹی کی کارکردگی اور ترقی پر ایک جامع اور معلوماتی پریزنٹیشن دی۔