لاہور: سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا،پیر آف مانکی شریف پیر زادہ محمد امین، جماعت اہل سنت کے مرکزی نائب ناظم اعلیٰ ڈاکٹر حمزہ مصطفائی، انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی نائب صدر عامر اسماعیل، مصطفائی تحریک پاکستان کے مرکزی امیر غلام مرتضی سعیدی۔
پاکستان فلاح پارٹی کے قائم مقام چیئرمین احمد وقار مدنی،سنی اتحاد کونسل کے مرکزی ترجمان ارشد مصطفائی،اسلامک ریسرچ کونسل کے مرکزی صدر ڈاکٹر مفتی کریم خان۔جماعت اہل سنت پنجاب کے چیف آرگنائزر صاحبزادہ پیر معاذ المصطفی قادری۔مرکزی جماعت اہل سنت کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید احسان احمد گیلانی،اے ٹی آئی کے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل محمد اکرم رضوی۔عبدالمجید جامی نے کراچی میں اسلامک سنٹر گلستان جوہر کے پرنسپل نے ممتاز عالم دین علامہ صوفی عبدالقیوم کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علامہ صوفی عبدالقیوم کا قتل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی روایتی ہڈ دھرمی کا شاخسانہ ہے۔
صوفی عبدالقیوم کو مذہبی قبضہ مافیا کی طرف سے مسلسل دھمکیاں مل رہی تھی مگر انتظامیہ نے اطلاع کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود قاتلوں کا گرفتار نہ ہونا لمہ فکریہ ہے۔مذہب و مسلک کے نام پر خون بہانے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔
موت کے سودا گروں نے کراچی کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔رہنماوں نے کہا سندھ حکومت علماء ومشائخ کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو چوڑیاں پہن لے۔سندھ حکومت فرقہ پرست مذہبی دہشت گردوں کو لگام ڈالے۔
صوفی عبدالقیوم کا قتل فرقہ واریت پھیلانے کی گہری سازش ہے۔سندھ حکومت اہل سنت کے مخلص عالم دین کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے پھانسی پر لٹکائے ورنہ ملک گیر تحریک کا اعلان کیا جائے گا۔
علامہ صوفی عبدالقیوم کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔کراچی میں سازش کے تحت علماء اہل سنت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔علماء اہل سنت کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے۔ کراچی میں جگہ جگہ ناکوں کے باوجود دہشت گردوں کی عدم گرفتاری اور واقعہ کے بعد ان کا فرار ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔
صوبائی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے علماء اہل سنت کو تحفظ فراہم کرے اور قاتلانہ حملے کرنے والوں کو جلداز جلد گرفتار کرے ورنہ خود لائحہ عمل تیار کرے گی اور سخت احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جسکی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی۔
علماء اہل سنت کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہم امن کے خواہش مند ہیں مگر لیکن ہماری اس خواہش کو کمزری نہ سمجھا جائے۔علامہ صوفی عبدالقیوم کا مشن کو ہرصورت میں جاری رکھا جائے گا۔