کراچی ( ایجوکیشن رپورٹر ) ثانوی تعلیمی بورڈ کی جانب سے بنایے جانے امتحانی مرکز "دی میٹروپولیٹن اکیڈمی گلستان جوہر*’جس میں تقریبا 1200 سے زیادہ امیدوار امتحان دے رہے ہیں اس امتحانی مرکز میں 62 کمروں میں طلباء امتحان دے رہے ہیں ۔ اور 124امتحانی کمرہ کے نگراں اور 8 افراد باقی امور پر اپنے اپنے فرائض منصبی نبھا رہے ہیں ۔
دی میٹروپولینٹن اکیڈمی امتحانی سینٹر میں نقل کا رجحان صفر دیکھنے کو ملا ۔ جب امتحانی مرکز کی سینٹر سپریٹنڈنٹ میڈم سے نقل کے رجحان کی روک تھام پر سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ امتحان میں نقل کی روک تھام کرنا سینٹر سپریٹنڈنٹ کی ذمہ داری ہے۔
وہ اپنے کمرہ امتحان نگراں کو پابند کرے کہ وہ طلباء کو نقل کرنے سے روکے بلکہ نقل کرنے والے طلباء و طالبات کی دل شکنی بھی کرے تاکہ جب وہ نقل کرنے کا سوچے تو اسے معلوم ہو کہ وہ اپنے ساتھ خود کو دھوکا دے رہا ہے اور کوئی گناہ کر رہا ہے جس سے طلباء کو اس کے والدین کو اور معاشرے کو نقصان پہنچے گا۔
ممتحن کی یہی قول اس کی کامیابی ہے ۔ نقل کو روکنا معاشرے پر احسان ہے انے والی نسلوں کو اگربچانا ہے تو معاشرے سے نقل کے رجحان کو ختم کرنا ہو گا ۔ جب یہی سوال اسسٹنٹ سینٹر سپرینٹڈنٹ میڈم زونیرا اصف صاحبہ سے کیا تو انھوں نے کہا نقل معاشرے کا ناسور ہے نقل کرانا تو دور کی بات نقل کے بارے میں سوچنا بھی حرام ہے ۔
نقل سے معاشرہ ناکارہ ہو جاتا ہے ۔ میں نقل کرنے والے کے قتل اور نقل کرانے والے کو قاتل سمجھتی ہوں ۔ ہمارا امتحانی مرکز ثانوی تعلیمی بورڈ ہر سال بلکہ مسلسل امسال سے بنا دیتا ہے اور دی میٹروپولیٹن اکیڈمی کی انتظامیہ اس عظیم کام کو احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔
دی میٹرو پولیٹن اکیڈمی کے روح رواں اور کوارڈینیٹر محترم جناب نعمان لیاقت صاحب سے جب سوال کیا کہ کراچی شہر کے مضافات کے پرائیویٹ اور گورنمنٹ اسکولز کے امتحانی مراکز پر کھلے عام نقل ہو رہی اس کے بارے میں أپ کیا کہتے ہیں ۔
انھوں نے جواب دیا نقل کی روک تھام کرنا امتحانی مرکز کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے ۔ لیکن ہمارے تعلیمی بورڈ کراچی کے اعلیٰ افسران پر وزراء اور حکومتی نمائندوں کی سفارش پر دباؤ ڈال کر بنائے جانے والے امتحانی سینٹر بنایے جاتے ہیں اور ایجوکیشن مافیا امتحانی سینٹر کے خواہشمند اسکول مالکان سے جھوٹ بول کر بورڈ افسران کے نام پر پیسے بٹورتے ہیں اور بورڈ افسران جو سفارش پر امتحانی سینٹر بناتے ہیں۔
ان کو بدنام کرتے ہیں اس کے علاوہ کچھ مشہور اخبارات کے صحافیوں سے بھی سفارش کر کے امتحانی سینٹر بنوائے جاتے ہی ۔
ایجوکیشن مافیا سفارشوں سے امتحانی سینٹر بنواتے ہیں اور امتحانی سینٹر میں پراییویٹ اسکولز کے پسند کے حساب سےامتحانی سینٹر کی تبدیلیاں بھی کرواتے ہیں جو کہ درخواست میں دور دراز علاقوں کے بہانے بتایے جاتے ہیں ۔ اور اس اسکول مالک سے امتحانی مرکز کی تبدیلی کے عوض 50000 ہزار روپے ایجوکیشن مافیا بٹورتا ہے اور بورڈ افسران کے نام سے وصول کرتاہے ۔
جبکہ بورڈ افسران کو ان رپوں کی وصولی کے بارے میں لاعلم رکھا جاتا ہے ۔ جب ایجوکیشن مافیا امتحانی سینٹر بنوانا اور پھر من پسند امتحانی سینٹر میں طلباء و طالبات کے امتحانی سینٹر کی تبدیلیان کرانے پر پیسے لیئے جائیں گے تو پھر نقل کی روک تھام تو کسی کا باپ بھی نہین روک سکتا ۔
نقل مافیا /ایجوکیشن مافیا ایک ہی نام ہے ۔ امتحانی مرکز من پسند بنوا لینا ، امتحانی مرکز پسند کا تبدیل کروا لینا ، ویجلینس ٹیم میں خود شامل ہو جانا یا من پسند دوست جس کا مفاد ایجوکیشن مافیا سے جڑا ہوتا ہے ان حضرات کو ویجلینس ٹیموں میں شامل کرواتے ہیں جیسا کہ پورا سسٹم کو ہائی جیک کر لیتے ہیں ۔
ایجوکیشن مافیا چت بھی اپنی اور پٹ بھی اپنی کا فارمولا پر کام رہے ہیں ۔ اس سال بورڈ افسران ان کے حربوں سے واقف ہو چکے ہیں ۔ ائندہ سال بورڈ کے اعلیٰ افسران گذشتہ امسال کی غلطیوں سے گریز کریں گے ۔
اس سال ایجوکیشن مافیا نے بورڈ افسران کو بدنام کیا ہے ۔ وہ سب کھل کر سامنے ا گیا ہے ۔ ایجوکیشن مافیا کے صحافی بورڈ انتظامیہ کو نقل کی روک تھام میں ناکام بھی گردانتے اور ساتھ یہ بھی لکھتے ہین کہ بورڈ کی ویجلنس ٹیم نے ۔ بورڈ کے چییرمین نے۔ بورڈ کے ناظم امتحان نے تعداد بتا کر نقل کرتے طلباء کو پکڑ لیا ۔
نقل کرتے بورڈ اہلکار ویجلینس ٹیمیں ہی پکڑ رہی ہیں اور بتایا جارہا ہے کہ بورڈ انتظامیہ نااہل ہے ناکام ہے ۔ ان اخبارات کے صحافیوں سے میرا سوال ہے کہ نقل امتحانی مرکز میں زیرنگرانی سینٹر سپریٹنڈنٹ اور امتحانی کمرہ نگران کی ذمہ داری پر ہو رہی ہے اس میں بورڈ انتظامیہ کا کیا قصور ہے۔
بورڈ خود اس امتحان کی نگرانی کے لییے ویجلینس ٹیمیں بنا کر امتحانی مرکز کی نگرانی کرتے ہیں اور نقل کرتے امیدواروں کو پکڑنے خبر بھی اخبارات کے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہیں اور اسی بریفنگ کی خبر کو جب اخبار میں شائع کرتے تو بورڈ انتظامیہ پر الزام عائد کر دیتے ہیں کہ بورڈ انتظامیہ نقل کی روک تھام میں ناکام اور ناظم امتحان نے فلاں فلاں امتحانی مرکز سے 43 امیدوارون کو نقل کرتے ہوئے پکڑلیا ۔
چند صحافیوں اور ایجوکیشن مافیا کی خواہش کو بورڈ کے اعلیٰ افسران نے رد کیا ہوگا تو پھر بورڈ افسران کو بدنام کرنے لگ پڑے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ بورڈ ان صحافیوں اور ایجوکیشن۔مافیا کے کارندوں کی ان کی اوچھی حرکتوں کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں ۔
ورنہ یہ ایسے ہی دندناتے پھرتے رہیں گے ۔ اصل نقل کی روک تھام سینٹر سپریٹنڈنٹ اور کمرہ امتحان کے نگراں کی ذمہ داری ہے ۔ کمرہ امتحان کا نگران اگر بدنیت ہے تو پھر نقل کلچر چلتا رہے گا ۔ سب سے بڑا گناہ گار کمرہ امتحان کا نگران ہے ۔