جمعرات, نومبر 21, 2024
صفحہ اولتازہ ترینجامعہ سندھ میں ڈاکٹر این اے بلوچ کی 105 ویں سالگرہ کا...

جامعہ سندھ میں ڈاکٹر این اے بلوچ کی 105 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا

جامعہ سندھ میں ڈاکٹر این اے بلوچ کی 105 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا، ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ علم و ادب کے علمبردار قرار دے دیے گئے۔

جامعہ سندھ جامشورو میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ڈاکٹر این اے بلوچ کو علم و ادب کا علمبردار قرار دیتے ہوئے سندھ کی ثقافت، زبان و لوک داستانوں کے تحفظ کیلئے ان کی شاندار و قیمتی خدمات پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ سندھ کی ثقافت و تاریخ کو محفوظ رکھنے کیلئے ڈاکٹر بلوچ نے صوبے کے چپے چپے کا دورہ کیا اور پوری زندگی محنت کرتے ہوئے گزاری۔

ڈاکٹر فیاض لطیف نے کہا کہ سندھی لوک ادب کے فروغ کیلئے ڈاکٹر بلوچ کی بڑی خدمات ہیں۔ فرد واحد ہونے کے باوجود انہوں اداروں جیسا کام سرانجام دیا، جو کہ قابل تحسین ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں، جو ڈاکٹر بلوچ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، لیکن وہ علمی و ادبی میدان میں تھوڑی سی مسافت طے کرنے کے بعد تھک ہار جاتے ہیں، لیکن ڈاکٹر بلوچ کبھی بھی نہیں تھکے اور جس کام میں ہاتھ ڈالا، اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

ڈاکٹر فیاض لطیف کا کہنا تھا کہ لوک ادب پر ڈاکٹر بلوچ نے جو کام کیا، اس کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، علم و ادب سے دلچسپی رکھنے والے حلقوں کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ چیئر کی جانب سے آئندہ سال فروری میں لوک ادب پر ملکی سطح پر کانفرنس منعقد کرائی جائے گی۔

نامور ادیب ڈاکٹر نفیس احمد ناشاد نے کہا کہ ڈاکٹر این اے بلوچ سے ان کی قرابت داری رہی، وہ اپنے علمی، ادبی و تحقیقی کام بھی سرانجام دیتے رہے اور زمانے کے کام کاج بھی کرتے رہے اور اپنے معاصرین کی بے جا تنقید و زخموں کا بھی حوصلہ مندی کے ساتھ سامنہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر این اے بلوچ کو لوگ بہترین محقق و مصنف کی حیثیت سے جانتے ہیں، لیکن ان کی شخصیت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ انہوں نے زندگی میں کبھی بھی کسی شخص کی برائی نہیں کی اور نہ ہی کسی کو ذاتی تنقید کی صورت میں کوئی جواب دیا۔ ان کے دلائل ذاتی مشاہدات و تحقیق پر مبنی ہوتے تھے۔

سینئر صحافی و شاعر نیاز پنہور نے کہا کہ آج ہم جس لوک ادب، سندھی ڈکشنری و سندھی زبان کی ترقی پر فخر کرتے ہیں، اس کا سہرا ڈاکٹر این اے بلوچ کے سر پر جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے پی ایچ ڈی کرکے آنے والے ڈاکٹر این اے بلوچ دیہاتوں میں جا کر عام لوگوں کے ساتھ گفتگو کرتے تھے تاکہ وہ لوک ادب کو مرتب کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ عظیم انسان کی یہی نشانی ہے کہ ان کی شخصیت میں کوئی بڑائی نہ ہو اور وہ ہر کسی کو سنے اور ادبی محفلیں جمائے۔

ان کا کہنا تھا کہ علم کا موضوع ڈاکٹر بلوچ کے لیے سب سے زیادہ اہم تھا۔ تعلیمی و ادبی کام سرانجام دینا ان کا شوق تھا۔ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ علامہ آئی آئی قاضی کا بایاں بازو تھے، جامعہ سندھ کے قیام میں بھی این اے بلوچ علامہ قاضی کے ساتھ ساتھ رہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کا گوناگوں موضوعات پر کیا گیا کام آئندہ نسلوں تک پہنچانے کیلئے کردار ادا کیا جائے۔

ڈاکٹر ریحانہ نظیر ملاح نے کہا کہ ڈاکٹر این اے بلوچ کا علمی و ادبی کام بیحد وسیع ہے، سندھی کلاسیکل شاعروں کا کلام الگ سے مرتب کرکے انہوں نے رسائل تیار کیے، جو بڑا کارنامہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلوچ کا کام دیکھ کر انہیں حیرت ہوتی ہے کہ ان کے دور میں انٹرنیٹ و دیگر سہولیات نہ ہونے کے باوجود انہوں نے کس طرح اتنا بڑا کام سرانجام دیا۔

انہوں نے کہا کہ تھر سے وہ 42 اقسام کے لوگ گیت مرتب کرکے لے آئے، سندھ کی خواتین پر انہوں نے ایک کتاب تصنیف کی، جس میں انہوں نے 6 خواتین کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔

ڈاکٹر عبدالمجید چانڈیو نے کہا کہ سندھ کی ثقافت، زبان و لوک داستانوں کے تحفظ کیلئے ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کی شاندار خدمات ہیں، جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

News Desk
News Deskhttps://educationnews.tv/
ایجوکیشن نیوز تعلیمی خبروں ، تعلیمی اداروں کی اپ ڈیٹس اور تحقیقاتی رپورٹس کی پہلی ویب سائٹ ہے ۔
متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین