جمعہ, ستمبر 20, 2024
صفحہ اولتازہ ترینکمسن بچوں سے مزدوری کرانا قابل تعزیر جرم ہے، پاکستان ورکرز فیڈریشن

کمسن بچوں سے مزدوری کرانا قابل تعزیر جرم ہے، پاکستان ورکرز فیڈریشن

رپورٹ: اسرار ایوبی

پاکستان میں اہل ثروت کے ساتھ ساتھ اب درمیانہ طبقہ کے گھروں میں بھی روزمرہ کام کاج کے لئے گھریلو ملازمین رکھنے کا رحجان تیزی سے فروغ پا رہا ہے ۔ اس وقت ملک کے بڑے شہروں میں لاکھوں کمسن بچے بھی بے شمار گھروں میں نامساعد حالات میں خدمات انجام دے کر اپنے اہل خانہ کے لئے روزگار کما رہے ہیں ۔ جن میں18برس سے عمر کمسن بچوں کی تعداد بھی نمایاں ہے ۔ جن کے نا تو کوئی اوقات کار مقرر ہیں اور نہ ہی انہیں قانون کے مطابق منصفانہ اجرت، ہفتہ واری و سالانہ رخصت ،علاج معالجہ اور ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کی سہولت میسر ہے ۔ کمسن بچوں سے محنت مشقت کرانا عالمی اور ملک میں رائج انسداد مشقت اطفال کے قانون کے تحت ایک قابل تعزیر جرم ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان اپنے قیام کے وقت سے ہی عالمی ادارہ محنت (ILO) کے ایک فعال رکن کی حیثیت سے سرگرم رہا ہے اور ریاست پاکستان نے اب تک کارکنوں کی فلاح و بہبود کے لئے عالمی ادارہ محنت کے آٹھ بنیادی عہد ناموں (Conventions) سمیت 36 عہد ناموں کی توثیق بھی کی ہوئی ہے ۔ ان عہد ناموں میں گھریلو ملازمین کے تحفظ کا عہد نامہ نمبر189بھی شامل ہے ۔ جسے یکم جون 2011ء کو عالمی ادارہ محنت کے اجلاس عام منعقدہ جنیوا میں منظور کیا گیا تھا ۔

اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ عالمی ادارہ محنت 1919 ء میں اپنے قیام کے بعد سے دنیا بھر میں کارکنوں کے لئے کام کے عالمی معیار ، باوقار روزگار، آٹھ گھنٹے کام، منصفانہ اجرت، کام کی جگہ صحت و حفاظت، سماجی بیمہ، سماجی تحفظ، ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن اور گھریلو ملازمین کے حقوق کی پاسداری اور ان کے حالات کار کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں رہا ہے ۔ پاکستان میں عالمی ادارہ محنت کا دفتر اسلام آباد میں قائم ہے ۔ اس وقت ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر سماجی تحفظ جناب Geir Tonstol کنٹری ڈائریکٹر ILO کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان میں گھریلو ملازمین خصوصاً کمسن گھریلو ملازمین کے ساتھ استحصال ،بدسلوکی، اور ذہنی و جسمانی تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس تشویشناک صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF)، ایمپلائیرز فیڈریشن آف پاکستان(EFP) اور عالمی ادارہ محنت (ILO) پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں گھریلو ملازمین کے لئے سماجی تحفظ کا دائرہ وسیع کرنے اور ان کے لئے باوقار روزگار کے حالات یقینی بنانے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔ جس میں پاکستان ورکرز فیڈریشن کے صدر چوہدری محمد نسیم اقبال، جنرل سیکریٹری وقار احمد میمن، لیئق احمد، سیکریٹری برائے محنت و انسانی وسائل حکومت سندھ، شفیق غوری صدر، سندھ لیبر فیڈریشن (SLF)، سید نذر علی، سیکریٹری، ایمپلائیرز فیڈریشن آف پاکستان (EPF)، سجاد احمد، ریجنل ہیڈ EOBI ناظم آباد کراچی، اسرار ایوبی، سابق افسر تعلقات عامہ EOBI اور ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ پاکستان(SSNP)، ڈاکٹر غلام دستگیر، ڈائریکٹر سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن ،وسیم جمال ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن ، سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ،ٹریڈ یونین تحریک کے ممتاز رہنماؤں، محنت کشوں اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

اعلیٰ سطحی اجلاس کے میزبان وقار احمد میمن نے اجلاس کے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے ملک میں روزگار سے وابستہ لاکھوں گھریلو ملازمین کے لئے سماجی تحفظ کی سہولیات بہم پہنچانے اور معاشرہ میں اس کمزور اور نظر انداز شدہ طبقہ کے بنیادی حقوق سے آگہی کے لئے منعقدہ اس اہم اجلاس کے مقاصد سے آگاہ کیا ۔ اس موقع پر سید نذر علی نے اجلاس کے شرکاء کے سامنے آجر برادری کو درپیش سنگین معاشی بحران اور ملک میں جاری موجودہ بدترین صنعتی صورت حال سے آگاہ کیا اور گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔ اس دوران عالمی ادارہ محنت (ILO) پاکستان کے نیشنل پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کاظم صہیب نے ملٹی میڈیا پریزنٹیشن کے ذریعہ گھریلو ملازمین کے حقوق تحفظ کے لئے عالمی ادارہ محنت کے کنونشن189 کا پس منظر اور مختصر تعارف پیش کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں میں گھریلو ملازمین کی شرح اور انہیں درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ بھی پیش کیا ۔ گھریلو ملازمین یونین پاکستان کے سابق صدر مختار اعوان صوبہ پنجاب میں گھریلو ملازمین کے تحفظ کو توسیع دینے کے عمل میں اپنے تجربات اور پیش رفت سے حاضرین کو آگاہ کیا ۔

نجی شعبہ کے ملازمین کے لئے پنشن کے قومی فلاحی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI) کی نمائندگی کرتے ہوئے سجاد احمد، ریجنل ہیڈ ناظم آباد نے ای او بی آئی کے قیام کے اغراض و مقاصد اور نجی شعبہ میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں ملازمین کے لئے مختلف قسم کی تاحیات پنشن کی فراہمی میں ادارہ کی گرانقدر خدمات اور کارکردگی مفصل طور پر بیان کی ۔ سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (SESSI) کے ڈائریکٹر ایجوکیشن سیس ڈاکٹر غلام دستگیر نے صوبہ سندھ کے رجسٹرڈ کارکنوں کے لئے ادارہ کی جانب سے طبی نگہداشت، علاج و معالجہ اور نقد مالی امداد کی فراہمی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ اجلاس میں سابق رکن قومی اسمبلی محمد ریحان ہاشمی، سابق ارکان صوبائی اسمبلی سندھ فوزیہ حمید اور سعیدہ رحمانی نے بھی گھریلو ملازمین کے لئے سماجی تحفظ نظام کا دائرہ وسیع کرنے اور خصوصاً کمسن بچوں سے گھروں اور دکانوں میں کام لینے پر سختی سے پابندی عائد کر نے پر زور دیا ۔ اجلاس کے دوران پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) اور ایمپلائیرز فیڈریشن آف پاکستان (EFP) کے درمیان مفاہمت کی یادداشت (MoU) پر دستخط بھی کئے گئے ۔ جس پر PWF کی جانب سے جنرل سیکریٹری وقار احمد میمن اور EFP کی جانب سے سیکریٹری سید نذر علی نے دستخط کئے ۔ اس موقع پر لیئق احمد، سیکریٹری برائے محنت وترقی انسانی وسائل حکومت سندھ نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے گھریلو ملازمین کے حالات کار کو بہتر بنانے کے لئے اجتماعی کوششوں ، مؤثر قانون سازی اور ان کے حقیقی نفاذ پر زور دیا تاکہ گھریلو ملازمین کو ان کے بنیادی حقوق میسر آسکیں ۔ اجلاس کے اختتام پر پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) کے صدر چوہدری محمد نسیم اقبال نے حاضرین مجلس کا شکریہ ادا کیا اور گھریلو ملازمین کی فلاح وبہبود کے لئے اپنی ملک گیر فیڈریشن کی جانب سے فعال کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ بعد ازاں مقررین اور شرکاء اجلاس کی ایک یادگاری گروپ تصویر لی گئی اور اجلاس کا اختتام پر تکلف ظہرانہ پر ہوا ۔ اس اعلیٰ سطحی اجلاس کے بھرپور اور منظم طور پر کامیاب انعقاد اور نظامت کے فرائض پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) کے رہنماء اسد اللہ میمن نے انجام دیئے ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین