کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے کلیہ الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے ڈین، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامرنے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ کے کثیر آلات کی مددسے کشید کردہ وسیع معلومات
(Massive Information by a Plethora of Devices for Climate Protection through ICT)کے موضوع پر کروشیا کے شہر Dubrovnik میں منعقد ہونے والی چھبیسویں اسٹریٹیجک ورکشاپ (SW’23) میں ایک جامع و متاثر کن پریزنٹیشن دی جسے شرکاء کی جانب سے بھرپور پزیرائی ملی۔
ممتاز سائنسی اسکالر و سیشن چیئر پروفیسر ڈاکٹر عامر نے موثرماحولیاتی تحفظ کی حکمتِ عملی کے ناگزیر آلات کے طور پر انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے باہم ملاپ سے موسمیاتی تبدیلی کے عصری چیلنجوں سے نمٹنے کی اہم ضرورت پر زور دیا۔
انھوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے منسلک مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے آئی سی ٹی کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے وسیع پیمانے پر معلومات کی ترتیب و نظم پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔انھوں نے بتایا کہ کس طرح، اعداد وشمارکے تجزیات، مصنوعی ذہانت اور انٹرنیٹ آف تھنگز سے چلنے والی اسمارٹ ٹیکنالوجیزفیصلہ سازوں کو پائیدار ترقی کے اہداف اور موسمیاتی لچک کے درمیان نازک تعلق کو سمجھنے میں بااختیار بناتی ہیں۔شرکاء نے اس بات کو بے حد پسند کیا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے منظر نامے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔
ورکشاپ میں پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر کی فعال شمولیت نے پینل ڈسکشن کی اہمیت و افادیت میں اضافہ دیا تھا۔بحث میں اس بات پر باہمی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان، تھائی لینڈ اور بھارت کے مابین کم از کم دو مضبوط کنسورشیم قائم کئے جانے چاہئے جو ورکشاپ کے مرکزی تھیم کے مطابق عالمی ضروریات کو پورا کرنے میں بھرپور تعاون کرے اور یہ مطلوبہ تعاون اسٹریٹجک لحاظ سے ورکشاپ کی تھیم کو ہائر ایجوکیشن میں ایراسمس پلس کیپیسٹی بلڈنگ پروگرام کی ترجیحات سے ہم آہنگ کرے گا۔اس کا مقصد فروری 2024 کے لیے مقررکردہ اہداف کے حصول کے لیے فوری طور پر فنڈنگ تجاویز تیار کرنا ہے۔
ممتاز اسکالر پروفیسر رام جی پرشادنے مشترکہ کوشش کے لیے تھائی لینڈاور انڈیا کے ساتھیوں کو جمع کرنے کے لیے ایک آن لائن فالو اپ میٹنگ بلانے کا وعدہ کیا۔پروفیسر عدنان شاہد نے اس بات پر زور دیا کہ ایشیائی شراکت داروں کو حتمی شکل دینے کے بعد یورپی جامعات کو بورڈ میں لایا جاسکتا ہے۔پروفیسرپیٹر لِنڈ گرین نے پاکستان کی یونیورسٹیوں کے ساتھ اعلیٰ تعلیم میں صلاحیت سازی اور انٹرنیشنل کریڈٹ موبلٹی پروجیکٹس شروع کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
مذکورہ اسٹریٹجک ورکشاپ میں ڈنمارک، جرمنی، بیلجیئم، انڈیا، پاکستان، پرتگال اور اسپین کے ممتاز مندوبین نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران ہونے والی بات چیت، باہمی تعاون کی عالمی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے چونکہ بین الاقوامی برادری عصرِ حاضر کے کثیر الجہتی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے جس سے اجتماعی کوششوں کے بغیر نہیں نمٹا جاسکتا۔ ڈبرونیکDubrovnik میں SW’23 جیسے اجتماعات بین الشعبہ جاتی مکالمون اور شراکت داری کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد عالمی مسائل کے حل تلاش کرنا ہے۔