ٹنڈوجام : سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام اور اقوام متحدہ کے (یو این ایف او) کے درمیان "پاکستان کی بایو اکانومی میں کیلے کے فضلے کو ٹیکسٹائل میں تبدیل کرنے اور کارآمدبنانے پر اتفاق ۔
پروجیکٹ، کے ذریعے سندھ میں کیلے کے فضلے کو جلانے کی بجائے اس کے استعمال اور بائی پراڈکٹس کیلئے انڈسٹری اور سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے اور ماحول کی بھتری کیلئے مشترکہ کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، اس ضمن میں جمعرات کو ایک اہم اجلاس وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کے زیر صدارت ہوا ۔
جس میں روم ، آسٹریلیا اور پاکستان میں ایف اے او کے مختلف شعبوں سے وابستہ ذمہ داران اور سندھ زرعی یونیورسٹی کی ٹیم نے شرکت کی، اجلاس کے دوران وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ کیلے کے فضلے کی اہمیت، ماحولیاتی منفی اثرات اور موجود مواقع کی معلومات نہ ہونے کہ وجہ سے 35 لاکھ ٹن کیلے کا فضلہ جلایا جاتا رہا ہے، انہوں نے کہا زرعی یونیورسٹی کیلے سے دھاگہ، خوردنی اشیاء، اور مائع اور مرکب نامیاتی کھاد بنایا جا سکتا ہے ۔
تحقیق کی توسیع کیلئے اس منصوبے میں طلبہ کو بھی شامل کیا ہے، اور مختلف کسانوں کو یہ جدید ٹیکنالوجی کی آگھی کے ساتھ انہیں ریسپیڈور مشینیں بھی میسر کروائی گئی ہیں ، روم ھیڈکوارٹر سے منسلک ایسوسیئیٹ پروفیشنل افسر مس لنڈس لورلنو نے کہا جی ای ایف منصوبے میں پاکستان کی بایو اکانومی میں کیلے کے فضلے کو ٹیکسٹائل میں تبدیل کرنا اور سپلائی چین انٹیگریٹڈ پروگرام کے ذریعے خطرناک کیمیکلز کو ختم کرنا شامل ہیں۔جبکہ خاص طور پر فیشن اور تعمیراتی شعبوں پر توجہ مرکوز کیا جاتا ہے ۔
ایف اے او کی ڈپٹی پروگرام مینیجر مس یوری نے کہا جی ای ایف کے مالی معاونت سے ہم ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلئے کیلے کی باقیات کو جلانے کے بجائے اس سے دھاگے اور بائی پراڈکٹس بنانے اور اس میں انڈسٹری کو متوجہ کرنے کیلئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے تعاون سے کسانوں اور فیلڈ ورکرز کی تربیت و معاونت کریں گے، جبکہ کسانوں کی شمولیت کو یقینی بنانے کیلئے ہم کیلے کاشت کرنے والے مختلف اضلاع کا سروے اور کساںوں تک رسائی پر کام کریں گے ۔
کمیونیکیشن اسپیشلٹ ڈاکٹر وقار نے کہا یہ مارچ 2024 تک اس منصوبے کا باظابطہ آغاز ہوجائیگا، اس پروجیکٹ کے پاکستان میں انچارج فضل دین نے کہا کسانوں کی آگہی کیلئے سیمینار ورکشاپ اور تربیتی پروگرام منعقد کئے جائیں گے، انہوں نے کہا پروجیکٹ کامیابی کیلئے سرمایہ کاروں اور انڈسٹری کی طلب ، خدشات اور توقعات کے مطابق فائبر کے معیار ، خالصیت اور سرمایہ کاروں کیلئے دلچسپی کا ماحول میسر کرنا ہوگا ۔
اس موقع پر ایف اے او کے بنگال نزاد آسٹریلین ماہر ناظم الدین اور سندھ زرعی یونیورسٹی کے ماہرڈاکٹر شوکت ابراھیم ابڑو نے فائبر کے ڈومیسٹک اور انڈسٹریل اھمیت پر اپنی پرزینٹیشن پیش کی، اس موقع پر ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر تنویر فاطمہ میانو ، ڈائریکٹر بزنس انکیوبیشن سینٹر ڈاکٹر غلام مرتضی سھتو ، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ جامڑو، اور دیگر موجود تھے ، قبل ازین ایف اے او ٹیم نے یونیورسٹی میں بنانا پروجیکٹ کا دورہ بھی کیا۔