منگل, نومبر 19, 2024
صفحہ اولتازہ ترینوفاقی جامعہ اردو : HEC کی اجازت کے بغیر 70 سے زائد...

وفاقی جامعہ اردو : HEC کی اجازت کے بغیر 70 سے زائد لیکچرر اور 2 پروفیسرز کا تقرر

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے مالی بحران میں مزید اضافہ کر دیا گیا ، موجودہ ماہ کی ہائوس سیلنگ ادا نہیں ہو سکی ، سینیٹ کے فیصلے کے خلاف اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی اجازت حاصل کئے بغیر 70 سے زائد لیکچرار کے تقرر نامے جاری کر دیئے گئے ہیں ۔  ڈاکٹر صارم اور ڈاکٹر شبر رضا نے پروفیسر کا خط بھی حاصل کر لیا ۔

تفصیلات کے مطابق موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور قائم مقام ٹریژرار عاصم بخاری نے یونیورسٹی کے مالی بحران کو شدید تر کرنے کی ایک اور نئی تاریخ رقم کرنے کی ٹھان لی ۔ گزشتہ چند ماہ سے ملازمین کو مالی بحران کے باعث تنخواہیں تو تاخیر اور اقساط میں ادا کی ہی جارہی تھیں اب ایک نئے مالی بحران نے جنم لے لیا ہے ۔ دسمبر کا مہینہ ختم ہو نے کو ہے اور ملازمین کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فنڈز موصول ہونے کے باوجود ہاوس سیلنگ کی ادائیگی تاحال نہیں کی جا سکی ہے۔

یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی اس ماہ ملازمین کو ہاوس سیلنگ کی ادائیگی نہیں ہو سکے گی۔ دوسری طرف قائم مقام وائس چانسلر اور قائم مقام ٹریژرار کے اسلام آباد کے دورے عروج پر ہیں۔ اس مد میں ٹی اے ڈی اے الاؤنس کا حصول یقینی بنایا جاتا ہے لیکن موجودہ انتظامیہ ملازمین کو بروقت تنخواہیں اور ہائوس سیلنگ الاؤنس دینے میں ناکام دکھائی دیتی ہے ۔

2 روز قبل چھٹی کے روز قائم مقام انتظامیہ نے متنازعہ ترین سلیکشن بورڈ کے تحت کامیاب ہونے والے 70 سے زائد نئے لیکچرار کو تقرر نامے جاری کر دیئے ، جب کہ اس سے قبل تقرر کیے گئے اساتذہ کو اب تک تنخواہیں ادا نہیں کی جا سکیں اور درجنوں اساتذہ بغیر تنخواہوں کی ادائیگی کے گزشتہ 6 ماہ سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور سخت اذیت میں مبتلا ہیں ۔

مزید پڑھیں : لاہور : محققین COMSTECH ایوارڈز برائے 2023 کے لیئے کیسے اپلائی کریں گے ؟

اس سلیکشن بورڈ کے تحت ڈاکٹر صارم اور ان کے قریبی دوست ڈاکٹر شبر رضانے پروفیسر کے عہدے کے لیے بھی خطوط حاصل کر لیے ہیں ۔ صدر پاکستان کی صدارت میں منعقد ہونے والے سینیٹ کے اجلاس نے سلیکشن بورڈ کا معاملہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سپرد کرنے کا حکم دیا تھا ۔

اس کے علاوہ قائم مقام وائس چانسلر نے اپنے اب تک کے 3 ماہ کے دورانیہ میں سینٹ کی طرف سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف بھرتیاں کیں بلکہ خلاف ضابطہ ادائیگیوں کے بھی نئے ریکارڈ قائم کیئے ہین ۔ جس نے اس مالی بحران کو تقویت دی ہے ۔

اس تناظر میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اردو یونیورسٹی کے ناکام ترین وائس چانسلر ثابت ہوئے ہیں ۔ جن کے اس محدود دورانیہ میں یونیورسٹی تیزی سے انحطاط کا شکار ہوئی ہے۔ آڈٹ اعتراضات میں یونیورسٹی میں مالی بحران کی وجہ ملازمین کی کثیر تعداد قرار دیا گیا ہے۔

حال ہی میں اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین نے مل کر تنخواہوں اور رینٹل سیلنگ کی عدم ادائیگی پر کئی دن تک دھرنا دیا جس کی خبریں روزانہ اخبارات کی زینت بنیں اور الیکٹرونک میڈیا پر بھی اس احتجاج کے چرچے رہے ہیں ۔ ہائوس سیلنگ کی عدم ادائیگی کے باعث اس بات کا بھی امکان ہے کہ بہت جلد ملازمین سراپا احتجاج ہونگے جبکہ موجودہ قائم مقام انتظامیہ اس بحران کو حل کرنے میں سراسر ناکام دکھائی دیتی ہے ۔

مذید پڑھیں : جامعہ کراچی سنڈیکیٹ اجلاس کورم مکمل نہ ہونے کے بنا پھر ملتوی

اطلاعات کے مطابق مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے لیے بالآخر سرچ کمیٹی کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے بعد آئندہ چند روز میں پہلی میٹنگ ہو گی جس کے بعد چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار کی سربراہی میں اگلے ڈیڑھ ماہ تک مستقل وائس چانسلر کے تقرر کا امکان ہے ۔

سینٹ کے خصوصی اجلاس میں جب پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کو قائم مقام وائس چانسلر کا عہدہ تفویض کیا گیا تو ان پر عائد پابندیوں میں ایک پابندی یہ بھی شامل تھی کہ وہ مستقل وائس چانسلر کے لیے خود امیدوار نہیں ہونگے ۔ ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کو سینٹ کی طرف سے تفویض کردہ ناکام ترین دور کے اختتام میں اب صرف ایک ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے اور 3 فروری 2023ء کو این ای ڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی چارج سنبھال لیں گے ۔

نیز سرچ کمیٹی کے فعال ہونے پر اب ملازمین نے جلد ازجلد موجودہ قائم مقام وائس چانسلر سے چھٹکارہ، مستقل وائس چانسلر کی تقرری اور اس کے بعد اس مالی وانتظامی بحران کے خاتمہ پر امیدیں جمالی ہیں ۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین