کراچی : آئی ایم ایف کے پاس نہ گئے تو ڈیفالٹ کی طرف چلے جائیں گے، 2013 تا 18 مسلم لیگ (ن) کی حکومت رہی جس میں چین کے علاوہ کوئی ہمیں پیسے دینے کو تیار نہ تھا ۔
سی پیک امریکہ اور چین کی سرد جنگ کی نذر ہوگیا، اِن خیالات کا اظہارجامعہ این ای ڈی کے شعبہ اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے زیرِ اہتمام دو روزہ عا لمی کانفرنس میں کیا گیا، جس میں سابق وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت معروف ماہرِ معاشیات شبر زیدی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک سلیم رضا اور ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پہلے تین سال ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے تو اتنا مسئلہ نہیں تھا۔ پھر دو سالوں میں امپورٹ تیزی سے بڑھی لیکن ایکسپورٹ نہیں بڑھی کیونکہ ہم نے اپنے روپے کو مصنوعی طور پر اوپر رکھا ہوا تھا ۔ گزشتہ سال ایکسپورٹ 31 بلین کی تھی، ترسیلاتِ زر 30 بلین تھی، اس طرح گزشتہ سال 61 بلین آمدن ہوئی اور ہمارا خرچہ 80 ارب ڈالر تھا. ان کا کہنا ہے کہ سی پیک ملک کی معاشی ترقی کا ضامن ہے. چین نے اپنی کمپنیوں کو قرض دیا تو انہوں نے پاکستان میں انویسٹ کیا۔
مذید پڑھیں : لاہور : محققین COMSTECH ایوارڈز برائے 2023 کے لیئے کیسے اپلائی کریں گے ؟
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان جس نہج پر کھڑا ہے اگر آئی ایم ایف نہیں آیا تو ہم ڈیفالٹ کی طرف جائیں گے. اُن کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں ان موضوعات کا زیر بحث ہونا، مسائل کے حل کی جانب پہلا قدم ہوتا ہے۔ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو غیر مستحکم معاشی کاری، قلیل پیداواری صلاحیت، توانائی کی قلت اور بے روزگاری جیسے اہم معاملات کا سامنا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے ملکی مفاد کے مطابق پالیسیاں مرتب کریں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی اور ڈین فیکلٹی آرکیٹکچر اینڈ مینجمنٹ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد کا کہنا تھا کہ پالیسی میکرز کو چاہیے کہ معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے دُور رَس پالیسیاں مرتب کریں اور ہیومین کپیٹل پر توجہ دیں۔ معیشت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کی نوٹ اسپیکر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ سی پیک، امریکہ اور چین کی سرد جنگ کی نذر ہو گیا ۔
ایک معاشی منصوبہ کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائیں ۔ 50 بلین ڈالر ہمیں بہتر انفراسٹرکچر اور توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے چاہیں. سی پیک کے علاوہ پاکستان کے پاس آپشن نہیں ہے ۔
مذید پڑھیں : جامعہ کراچی : داخلہ ٹسیٹ سے غیر مطمئن امیدواروں کو جوابی کاپیاں چیک دکھانے کا عمل مکمل
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک آپشن نہیں ہماری ضرورت ہے. سابق گورنر اسٹیٹ بینک سلیم رضا کا کہنا تھا کہ چائنہ کے ساتھ بہتر روابط پاکستان کی اکنامک گروتھ کے لیے ضروری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پچھلے 3 برسوں سے بیرونی قرضوں پر انحصار کررہے ہیں. فوڈ اور ایگریکلچر پیداواری گیپ 5 سال پہلے 2 بلین ڈالر تھا اور اب 6 بلین ڈالر ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ چائنہ کو ٹیکس فری زون بنانا چاہیے. ڈین کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ آئی او بی ایم پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا کہنا تھا کہ جب ملک اپنی مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کرتا ہے تو ایکسپورٹ سستی اور امپورٹ مہنگی ہوتی ہے جب کہ مقامی صنعت مقابلے سے باہر ہو جاتی ہے. معاشی حالات کی بہتری کے لیے باہر سے آنے والے لگژری آئٹم پر فی الوقت پابندی عائد کی جائے تاکہ مقامی سطح پر کاروبار کو فروغ ملے اور مہنگائی کم ہو سکے ۔
انہوں نے مزید آئی ایم ایف کی ظالمانہ شرائط پر بھی اعتراضات اٹھائے. کانفرنس کے اختتامی سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان نے ٹیم سمیت میڈیا کی کاوشوں کو سراہا ۔