اتوار, نومبر 17, 2024
صفحہ اولتازہ تریندنیا میں ذیابیطس مریضوں کی تعداد 537 ملین سے زیادہ ہے :...

دنیا میں ذیابیطس مریضوں کی تعداد 537 ملین سے زیادہ ہے : پروفیسر عبدالباسط

کراچی : ذیابیطس کا عالمی دن عوام الناس کو ذیابیطس مرض کے بارے میں آگاہی و بیداری دلانے کے لیے منایاجاتا ہے تاکہ ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح اور اسکی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جا سکے۔

ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے اشترا کی مرکز نے بروز اتوار 25 دسمبر 2022 کو مقامی ہوٹل میں اس دن کا انعقاد کیا۔ہر سال ذیابیطس کے حوالے سے ایک موضوع منتخب کیا جاتا ہے ،اس سال کا موضوع ہے ” ذیابیطسکی تعلیم کی بدولت محفوظ مستقبل“۔صبح کے سائنٹفک سیشن کا آغاز ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل اور ماہر ذیابیطسپروفیسر عبد الباسط کے خیرمقدمی کلمات سے ہوا ۔

انہوں نے اس دن کے سمپوزیم کے موضوع ” ذیابیطس کی تعلیم کی بدولت محفوظ مستقبل“ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے عالمی سطح پر ذیابیطس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہار کیا اور فرمایا اس وقت پوری دنیا میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 537 ملین سے زیادہ ہے اگر اسکی روک تھام کے لیئے اقدامات بروئے کار نہ لائے گئے تو امکان ہے کہ 2030 تک ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 643 ملین تک پہنچ جائے گی۔

مذید پڑھیں : لاہور : محققین COMSTECH ایوارڈز برائے 2023 کے لیئے کیسے اپلائی کریں گے ؟

انہوں نے مزیدکہاکہ ذیابیطس ایک تاحیات رہنے والا مرض ہے اور تحقیقات سے ثابت ہے کہ ذیابیطس قسم دوم عموماً خاندان میں چلتی ہے۔ ذیابیطس میں مبتلاہر دو افراد میں سے ایک فرد اپنے مرض سے لاعلم ہے لہذاخاندان میں موجودخطراتی عوامل رکھنے والے افراد کی فوری نشاندہی ضروری ہے ۔ خطراتی عوامل مٹاپا، غیر متحرک و غیر فعال زندگی، خاندان میںذیابیطس کا مرض ہونا،وہ خواتین جن کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوئی ہو، بڑھتی ہوئی عمر وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ ذیابیطس قسم اول لاحق ہونے سے تو نہیں بچایاجا سکتا تاہم ذیابیطس قسم دوم کو معیاری وزن اور متحرک زندگی سے روکا جا سکتا ہے جسکے لیئے متوازن و منا سب غذا اور روزانہ نصف گھنٹہ کی ورزش یا تیز تیزچہل قدمی ضروری ہے اوریہ بات مختلف تحقیقات سے عیاں ہے کہ 80 فیصد افرادکو ذیابیطس قسم دوم لاحق ہونے سے بچایا جا سکتا ہے ۔اسکے علاوہ ذیابیطس کی فوری نشاندہی سے ممکنہ پیچیدگیوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ذیابیطس سے محفوظ رہنے یا تاخیر سے لاحق ہونے کے لیئے ذیابیطس کے بارے میں تعلیم و تربیت کی بڑی اہمیت ہے۔پروفیسرپیٹر شوارز نے ” ذیابیطس سے محفوظ رکھنے والے پروگرام‘ ‘ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح میں کمی لانے کے لئے ذیابیطس سے بچاﺅ ممکن ہے بشرطیکہ صحت بخش موزوں ومناسب غذا اور ورزش یا تیز چہل قدمی کی جائے۔ ابھی بھی وقت ہے تبدیلی کا ، فوری عمل کریں۔ ورزش سے انسان چست و توانا رہتا ہے ، وزن میں کمی آتی ہے ، انسولین موثر انداز میں کام کرتی ہے۔ خون میں گلوکوز کا کنٹرول اچھا رہتا ہے۔ خون میں چکنائی نارمل رہتی ہے ۔

مذید پڑھیں : قائمہ کمیٹی کی کامسیٹس یونیورسٹی کو ملازمین کے مالی معاملات حل کرنے کی ہدایت

DPP تحقیق کے مطابقبنیں۔ماہر امراض زچہ وبچہ ڈاکٹر رومائنہ اقبال نے ”دوران حمل ذیابیطس اور مستقبل میں ذیابیطس قسم دوم سے بچاو “ پر گفتگو کی۔ انہوں نے فرمایا کہ ذیابیطس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ان میںایک اچھی خاصی تعداد خواتین کی بھی ہے ان میں وہ خواتین بھی شامل ہیں جو دوران حمل ذیابیطس میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ دوران حمل کی ذیابیطس عموماً زچگی کے بعد ختم ہو جاتی ہے لیکن انکے لئے ضروری ہے کے وضع حمل کے بعد اپنا وزن معیاری رکھیں ،ورزش کا عمل باقاعدگی سے جاری رکھیں اور موزوں و مناسب مقدار پر مشتمل غذا کھائیں کیونکہ ان خواتین کومستقبل میں ذیابیطس قسم دوم لاحق ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر عاطف منیر نے ” ذیابیطس قسم اول “  ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے میں عمر کی کوئی قید نہیں ہر عمر کے افراد کو ہو سکتی ہے۔ذیابیطس قسم اول عموماً چھوٹی عمر میں ہوتی ہے اور تشخیص بہت جلد ہو جاتی ہے پیشاب کی زیادتی اورپیاس کا زیادہ لگنے کے علاوہ جسمانی وزن بھی کم ہو جاتا ہے۔ ذیابیطس قسم دوم عموماً بڑی عمر میں ہوتی ہے تاہم دیکھا گیا ہے کہ اب کم عمر میں بھی ذیابیطس قسم دوم کی شرح میںکچھ اضافہ ہو گیا ہے جس کی اہم وجہ جسمانی وزن کی زیادتی ہے۔اگر کم عمر میں ذیابیطس ہو جائے تو ذیابیطس کی ممکنہ پیچیدگیوں میںاضافہ ہو جاتا ہے جو کہ خطرناک ہے۔

ذیابیطس قسم اول میں انسولین تقریباً ناپید ہو جاتی ہے لہٰذا انکا علاج انسولین ٹیکہ ہے جسکو تاحیات باقاعدگی سے بلا ناغہ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق لینا ہے۔ یہ افراد بڑی عمر میں پہنچ کر بھی انسولین پر رہیں گے۔

پروفیسر پیٹر شوارز  ئپوگلیسیمیا کے چیلنجز ذیابیطس کی ایک بڑی پیچیدگی“ کے عنوان پر روشنی ڈالی۔انہوں نے فرمایا کہ ذیابیطس کا سخت کنٹرول بعض اوقات شدید کم شکری کا مرض لاحق کر دیتا ہے۔ کم شکری کی تعریف یہ ہے کہ جب خون میں گلو کوزکی سطح 70 ملی گرام سے کم ہو جائے ۔ یہ لیول ان افراد میں مختلف اوقات میں مختلف ہو سکتا ہے۔ ایک اور بڑا چیلنج وہ ہے کہ جب کم شکری ہو جائے تو ذیابیطس میں مبتلا افراد کو پتہ نہ چلے ۔ لہٰذا ان سے محفوظ رہنے کے لئے ڈاکٹر کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور خون میں شوگر کا ٹیسٹ کثرت سے کریں ۔ شدید کم شکری ذیابیطس قسم دوم میں مبتلا افراد میں عارضہ قلب اور موت سے ہمکنار کر سکتی ہے۔

پروفیسر اشعر فواد جوائنٹ سیکریٹری ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان نے” ڈایا بیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان میں ہونے والی پیش رفت“ کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے فرمایا کہ ہمیں بڑی خوشی ہورہی ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے اب ایک چھت کے نیچے ذیابیطس سے متعلق جملہ امراض کے بارے میں تشخیص اور علاج ممکن ہوگا یعنی کہ ذیابیطس کی وجہ سے آنکھوں کے امراض کا علاج اور آپریشن، پیروں کے علاج اور نگہداشت کے لیے یونٹ، خواتین کے امراض اور حمل کے دوران ہو نیوالے مسائل کے لیے الگ الگ یونٹ بنائے گئے ہیں۔

مذید پڑھیں : وفاقی جامعہ اردو : شعبہ ارضیات کی اسسٹنٹ پروفیسر 13 برس بعد بھی ایم فل نہ کر سکیں

اس کے علاوہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کی رجسٹریشن سے لے کر ڈاکٹر کا ترتیب دیا ہوا نسخہ بشمول لیبارٹری ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ تقریباً کمپیو ٹرائزڈ ہو گئے ہیں اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا تاکہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کو ہر سہولت ایک ہی جگہ اور انتہائی ارزاں قیمت پر حاصل ہو۔

سہ پہر کا سیشن ذیابیطس میں مبتلا افراد اور انکے اہل خانہ کے متعلق تھا۔ پروفیسر عبد الباسط نے اس سال کے موضوع ” ذیابیطس کی تعلیم کی بدولت محفوظ مستقبل“ پر تفصیلی گفتگوکی ۔ مہمانِ خصوصی جناب لیفٹیننٹ جنرل(ر) معین الدین حیدرسابقہ گورنر سندھ /سابقہ وفاقی وزیرداخلہ نے ادارے کی کاوشوں کو سراہا اور ذیابیطس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری اورصحت بخش طرز رہن سن اپنانے پر زور دیا۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں

مقبول ترین